داغ میں یہ ہزار جگہ حشر میں پُکار آیا - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

میں یہ ہزار جگہ حشر میں پُکار آیا
کہ اور بھی کوئی مُجھ سا گناہ گار آیا؟

تمہاری شوخ مزاجی سے چھا گئی حیرت
تمہیں قرار نہ آیا، مجھے قرار آیا

شکستہ دل ہوئی کس کس طرح مری توبہ
پیے ہوئے جو کوئی رندِ بادہ خوار آیا

کبھی جو دھوپ کی گرمی سے رند چیخ اُٹھے
ہوا کے گھوڑے پر ابرِ کرم سوار آیا

ڈر سے جو حشر میں وہ ، مجھ کو دیکھتے ہی‌کہا
مِرا رفیق، مرا داغِ جاں نثار آیا
 
Top