ساتویں سالگرہ میں کہ شاعر نہ سہی صاحبِ دیوان تو ہوں

مہ جبین

محفلین
السلام علیکم​
آج سوچا کہ محفل کی سالگرہ کے حوالے سے کچھ مسکراہٹیں بانٹنے کا کام میں بھی کر لوں​
تاکہ میں بھی انگلی کٹا کر۔۔۔۔۔:)
ایک طنزیہ و مزاحیہ غزل پیشِ خدمت ہے​
امیرالاسلام ہاشمی کی " خدمات "​
انکی زبانی ملاحظہ فرمائیں​
میں کہ شاعر نہ سہی ، صاحبِ دیوان تو ہوں​
پھول اوروں کے سہی ، مالکِ گلدان تو ہوں​
گُل ہیں چوری کے ہزاروں میرے گلدانوں میں​
کتنے بے نام چھپے ہیں مرے گلدانوں میں​
خوشہ چیں ہوں سبھی خوشوں کو چنا ہے میں نے​
لوگ سر دھنتے ہیں شعروں کو دُھنا ہے میں نے​
نور کو اور علیٰ نور کیا کرتا ہوں​
شعر کاری تو بدستور کیا کرتا ہوں​
داغ و اقبال کا ، فانی کا ، جگر کا چشمہ​
میں لگاتا ہوں ہر اک اہلِ نظر کا چشمہ​
میر کے شعروں میں تم بوجھو پہیلی میری​
سیم تن آکے کھجاتے ہیں ہتھیلی میری​
بے دھڑک چڑھ گیا میں درد کے زینو ں پہ کبھی​
شعلے برسا دیئے آتش کی زمینوں پہ کبھی​
ہر گڑے مردے کو اک پل میں اکھاڑا میں نے​
چِت کیا انشاء کو ناسخ کو پچھاڑا میں نے​
پھر سے تازہ کئی دیوانوں کا ایمان کیا​
میں نے مومن کو کئی بار مسلمان کیا​
سارے استادوں کو انگلی پہ نچایا میں نے​
بارہا داغ کو بے داغ بنایا میں نے​
دیکھتے اب بھی ہیں حیرت سے مجھے جام و سبو​
جوش کے شعروں کو میں نے ہی کرایا ہے وضو​
شعر کے واسطے شیروں سے لڑائی کی ہے​
میں نے دربار پہ اکبر کے چڑھائی کی ہے​
ٹھونک کر سینہ کرے چوری وہ رستم ہوں میں​
کھینچتے ہیں جسے استاد وہ ٹم ٹم ہوں میں​
ہر غزل پر تو نہیں آتی طبیعت میری​
ہو جو اچھی تو بدل جاتی ہے نیت میری​
میر کو توڑا تو سودا کو مروڑا میں نے​
ذوق کیا چیز ہے غالب کو نہ چھوڑا میں نے​
چند الفاظ کی بس ردو بدل ہوتی ہے​
پھر وہ جس کی ہو غزل، میری غزل ہوتی ہے​
میری پھونکوں نے بجھائے کبھی حسرت کے چراغ​
میں نے بے فیض کئے فیض کے مینا و ایاغ​
لوگ کہتے ہیں میں کرتا ہوں ادب کے ٹکڑے​
میں تو ہنس ہنس کے کیا کرتا ہوں سب کے ٹکڑے​
( جاری ہے )​
 

مہ جبین

محفلین
بقیہ غزل پیشِ خدمت ہے​
جو کلائی بھی تھی پہنے ہوئے کنگن نہ بچی​
جو مجھے بھاگیا اس شعر کی گردن نہ بچی​
پھول کی پتیّ سے ہیرے کا جگر کاٹا ہے​
میرے کنجشک نے شاہیں کا لہو چاٹا ہے​
میں نے چھپ چھپ کے اڑائے ہیں اثر کے ٹکڑے​
میرے اشعار میں ہوتے ہیں جگر کے ٹکڑے​
دشتِ روماں میں سلمیٰ کا سہارا لیکر​
ڈھونڈا اختر کو چراغِ رخِ زیبا لیکر​
امیرالاسلام ہاشمی​
اب کچھ اور شگفتہ شگفتہ اشعار حاضر ہیں :)
جب میرے دل میں بڑھی جذبِ محبت کی جلن​
میں نے اپنا نہیں جذبی کا بھگویا دامن​
جب خیال آیا پنک میں مجھے مینائی کا​
پی گیا تیل چراغِ شبِ تنہائی کا​
زینتِ دُرجِ صدف گوہرِ نایاب بھی ہے​
میرے ساغر میں نہاں کشتہء سیماب بھی ہے​
تخمی شاعر تو دیا کرتے ہیں شعروں کو جنم​
قلمی شاعر ہوں لگاتا ہوں میں شعروں میں قلم​
چشمِ اصغر میں چلاتا ہوں یہ کہہ کر ڈوئی​
" تُو نے دیکھا تھا ستارا سرِ مژ گاں کوئی "​
ہوتے مضطر تو سناتا میں بھری محفل میں​
" قید خانے لئے پھرتی ہے زلیخا دل میں "​
آج یوسف کی اسیری کی یہ تعظیمیں ہیں​
پھول ہاتھوں میں ہیں اور پاؤں میں زنجیریں ہیں​
سوچ کچھ اور ہے کچھ اور ہی تدبیریں ہیں​
لوچے کوچے میں زلیخاؤں کی تنظیمیں ہیں​
امیرالاسلام ہاشمی​
 

یوسف-2

محفلین
وعلیکم السلام ۔ بہت اعلیٰ ۔ کیا کہنے، اول امیر الاسلام ہاشمی صاحب کو بہت سی داد ، جنہوں نے یہ لبوں پر مسکراہٹ لانے والے خوبصورت اشعار کہے اور بعد ازاں سسٹر مہ جبین کا شکریہ جنہوں نے انہیں ہم سے شیئر کیا۔ جزاک اللہ
 

نایاب

لائبریرین
زبردست
کیا خوب کہا ہے کہ
آج یوسف کی اسیری کی یہ تعظیمیں ہیں​
پھول ہاتھوں میں ہیں اور پاؤں میں زنجیریں ہیں​
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ :D

بہت ہی خوب کلام شریکِ محفل کیا ہے مہ جبیں بہن آپ نے ۔ حرف حرف میں ظرافت کے جہاں پوشیدہ ہیں۔

طبیعت باغ و بہار ہوگئی یہ عمدہ پوسٹ دیکھ کر۔

خوش رہیے۔
 

فاتح

لائبریرین

مہ جبین

محفلین
سیدہ شگفتہ فرحت کیانی محمد احمد بھائی مقدس اور فاتح بھائی
آپ سب کی حوصلہ افزا ستائش کے لئے بہت مشکور ہوں

فرحت چندا !
میں الحمدللہ بالکل ٹھیک ہوں
تمہارے ذہانت سے بھرپور سوالات کو بہت مس کر رہی ہوں :)
کہاں ہوتی ہو آجکل؟؟؟ محفل میں حاضری کم کیوں ہوگئی ہے؟؟؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ فرحت کیانی محمد احمد بھائی مقدس اور فاتح بھائی
آپ سب کی حوصلہ افزا ستائش کے لئے بہت مشکور ہوں

فرحت چندا !
میں الحمدللہ بالکل ٹھیک ہوں
تمہارے ذہانت سے بھرپور سوالات کو بہت مس کر رہی ہوں :)
کہاں ہوتی ہو آجکل؟؟؟ محفل میں حاضری کم کیوں ہوگئی ہے؟؟؟
:) جزاک اللہ آنٹی۔ اچھا اچھا محسوس ہوتا ہے جب کوئی آپ کو یاد رکھے :)
پچھلے دنوں کافی مصروف ہو گئی تھی لیکن اب الحمد اللہ زندگی واپس اپنے معمول پر آ گئی ہے تو ان شاءاللہ آپ سے بات ہوتی رہے گی۔ :)
ایک بار پھر شکریہ :)
 
Top