میں قطرہ ہوں، سمندر لکھ رہا ہوں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین

سلامِ ابن حیدر لکھ رہا ہوں
میں قطرہ ہوں، سمندر لکھ رہا ہوں

قلم کو روشنی درکار بے حد
کہ میں حر کا مقدر لکھ رہا ہوں

بہا کر چند آنسو مجلسوں میں
خود اپنے نام کو سر لکھ رہا ہوں

مدد کو آئیے مولا نجف سے
ودائے ابن شبر لکھ رہا ہوں

سمندر چاہیے آنکھوں میں میری
مقامِ خونِ اصغر لکھ رہا ہوں

رگوں میں ہے لہو سچائیوں کا
ستمگر کو ستمگر لکھ رہا ہوں

حرم میں آئے ہیں رخصت کو اکبر
جہادِ قلبِ مادر لکھ رہا ہوں

ادب میں کربلا روداد تیری
میں صدیوں سے برابر لکھ رہا ہوں

شہزاد زیدی​
 
Top