میں ضعف سے جوں نقشِ قدم اٹھ نہیں سکتا ۔ شاہ نصیر

فاتح

لائبریرین
شاہ نصیرؔ کو مشکل اور ادک زمینوں اور قافیوں میں شعر کہنے پر کمال حاصل تھا۔ مشکل زمین میں ان کی ایک غزل

میں ضعف سے جوں نقشِ قدم اٹھ نہیں سکتا​
بیٹھا ہوں سرِ خاک پہ جم، اٹھ نہیں سکتا​
اے اشکِ رواں! ساتھ لے اب آہِ جگر کو​
عاشق کہیں بے فوج و علم اٹھ نہیں سکتا​
سقفِ فلکِ کہنہ میں کیا خاک لگاؤں​
اے ضعفِ دل اس آہ کا تھم اٹھ نہیں سکتا​
سر معرکۂ عشق میں آساں نہیں دینا​
گاڑے ہے جہاں شمع قدم، اٹھ نہیں سکتا​
دل پر ہے مرے خیمۂ ہر آبلہ استاد​
کیا کیجے کہ یہ لشکرِ غم اٹھ نہیں سکتا​
ہر جا متجلیٰ ہے وہ پر، پردۂ غفلت​
اے معتکفِ دیر و حرم! اٹھ نہیں سکتا​
یوں اشک زمیں پر ہیں کہ منزل کو پہنچ کر​
جوں قافلۂ ملکِ عدم اٹھ نہیں سکتا​
رو رو کے لکھا خط جو اسے میں نے تو بولا​
اک حرف سرِ کاغذِ نم اٹھ نہیں سکتا​
ہر دم لبِ فوّارہ سے جاری یہ سخن ہے​
پانی نہ ذرا جس میں ہو دم اٹھ نہیں سکتا​
میں اٹھ کے کدھر جاؤں، ٹھکانا نہیں کوئی​
میرا ترے کوچے سے قدم اٹھ نہیں سکتا​
مہندی تو سراسر نہیں پاؤں میں لگی ہے​
تُو بہرِ عیادت جو صنم اٹھ نہیں سکتا​
بیمار ترا صورتِ تصویرِ نہالی​
بستر سے ترے سر کی قسم، اٹھ نہیں سکتا​
میں شاہ سوار آج ہوں میدانِ سخن میں​
رستم کا مرے آگے قدم اٹھ نہیں سکتا​
کیا نیزہ ہلاوے گا کوئی اب کہ کسی سے​
یاں توسنِ رہوارِ قلم اٹھ نہیں سکتا​
جوں غنچہ نصیرؔ اس بتِ گل رو کی جو ہے یاد​
یاں سر ہو گریباں سے بہم، اٹھ نہیں سکتا​
شاہ محمد نصیر الدین دہلوی​
 

شیزان

لائبریرین
مہندی تو سراسر نہیں پاؤں میں لگی ہے
تُو بہرِ عیادت جو صنم اٹھ نہیں سکتا

بیمار ترا صورتِ تصویرِ نہالی
بستر سے ترے سر کی قسم، اٹھ نہیں سکتا

واہ واہ۔۔ کیا کلام ڈھونڈ کے لائے ہیں فاتح بھائی
بہت شکریہ
 

فاتح

لائبریرین
مہندی تو سراسر نہیں پاؤں میں لگی ہے
تُو بہرِ عیادت جو صنم اٹھ نہیں سکتا

بیمار ترا صورتِ تصویرِ نہالی
بستر سے ترے سر کی قسم، اٹھ نہیں سکتا

واہ واہ۔۔ کیا کلام ڈھونڈ کے لائے ہیں فاتح بھائی
بہت شکریہ
شکریہ شیزان صاحب۔
شاہ نصیر کا کلام نیٹ پر بہت کم میسر ہے تو سوچا کہ اپنا حصہ ڈالا جائے
 

فاتح

لائبریرین
مزید حصہ ڈٍالیے قبلہ :)
آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔۔۔
ویسے کلیات شاہ نصیر کی چاروں جلدیں سرہانے رکھ کر سویا تھا کہ شاید صبح تک حفظ ہو جائیں لیکن یہ تو نہ ہوا۔
آج رات لیپ ٹاپ تلے رکھ کر سوؤں گا کہ خودبخود ٹائپ ہی ہو جائیں۔ :laughing:
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔۔۔
ویسے کلیات شاہ نصیر کی دونوں جلدیں سرہانے رکھ کر سویا تھا کہ شاید صبح تک حفظ ہو جائیں لیکن یہ تو نہ ہوا۔
آج رات لیپ ٹاپ تلے رکھ کر سوؤں گا کہ خودبخود ٹائپ ہی ہو جائیں۔ :laughing:

کسی استاد نے کہا تھا کہ اگر ان کا تخلص نصیر نہ ہوتا تو یہ مطلع کبھی نصیب نہ ہوتا

خیالِ زلفِ دو تا میں نصیر پیٍٹا کر
گیا ہے سانپ نکل اب لکیر پیٹا کر

دیکھیے کہیں اس غزل کا سراغ مل جائے :)
 

نایاب

لائبریرین
زبردست
کیا خوب کہہ گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر جا متجلیٰ ہے وہ پر، پردۂ غفلت
اے معتکفِ دیر و حرم! اٹھ نہیں سکتا
 

فاتح

لائبریرین
کسی استاد نے کہا تھا کہ اگر ان کا تخلص نصیر نہ ہوتا تو یہ مطلع کبھی نصیب نہ ہوتا

خیالِ زلفِ دو تا میں نصیر پیٍٹا کر
گیا ہے سانپ نکل اب لکیر پیٹا کر

دیکھیے کہیں اس غزل کا سراغ مل جائے :)
تخلص تو بشیر ہوتا تب بھی یہ مطلع نصیب ہو جاتا ;)
را کی ردیف میں یہ غزل تو نہیں ملی شاید فردیات میں ہو۔۔ تفصیل سے دیکھتا ہوں۔
لیکن آپ کی وساطت سے اس غزل کی تلاش میں ایک اور ضرب المثل شعر کی غزل مل گئی ہے
اے خالِ رخِ یار تجھے ٹھیک بناتا
جا، چھوڑ دیا حافظِ قرآن سمجھ کر
دیکھتا ہوں اگر نیٹ پر موجود نہیں تو آج یہ ٹائپ کرتا ہوں
 

فاتح

لائبریرین
کسی استاد نے کہا تھا کہ اگر ان کا تخلص نصیر نہ ہوتا تو یہ مطلع کبھی نصیب نہ ہوتا

خیالِ زلفِ دو تا میں نصیر پیٍٹا کر
گیا ہے سانپ نکل اب لکیر پیٹا کر

دیکھیے کہیں اس غزل کا سراغ مل جائے :)
تخلص تو بشیر ہوتا تب بھی یہ مطلع نصیب ہو جاتا ;)
را کی ردیف میں یہ غزل تو نہیں ملی شاید فردیات میں ہو۔۔ تفصیل سے دیکھتا ہوں۔
لیکن آپ کی وساطت سے اس غزل کی تلاش میں ایک اور ضرب المثل شعر کی غزل مل گئی ہے
اے خالِ رخِ یار تجھے ٹھیک بناتا
جا، چھوڑ دیا حافظِ قرآن سمجھ کر
دیکھتا ہوں اگر نیٹ پر موجود نہیں تو آج یہ ٹائپ کرتا ہوں
کلیات شاہ نصیر کی چاروں جلدیں کھنگالنے کے باوجود یہ شعر نہیں مل سکا بلکہ اس زمین میں کوئی غزل بھی نہیں ملی۔
مجھے شک ہوا کہ چونکہ اساتذہ شعرا کے ناموں سے غلط اشعار منسوب کرنے کا کارِ خیر آبِ حیات میں محمد حسین آزاد نے سب سے زیادہ کیا ہے تو شاید اس شعر کا سلسلۂ نسب بھی وہیں جا کر نکلے اور جب آبِ حیات کھنگالی تو اپنے اندازے کی داد دینی پڑی کہ اس شعر کی جڑیں واقعتاً آبِ حیات میں ہی موجود ہیں۔ :)
شیخ ناسخؔ شاہ نصیرؔ کا مطلع ہمیشہ پڑھا کرتے تھے اور کہتے تھے "نصیرؔ تخلص نہ ہوتا تو یہ مطلع نصیب نہ ہوتا":
خیال زلفِ دوتا میں نصیر پیٹا کر​
گیا ہے سانپ نکل اب لکیر پیٹا کر​
اقتباس از آبِ حیات​
 
Top