کاشفی

محفلین
غزل
(فاضل کاشمیری)
میں سمجھا تھا محبت پھر محبت ہے مزا دے گی
یہ کیا معلوم تھا ظالم شبِ فُرقَت رُلا دے گی

وہ گھڑیاں گِن رہا ہے موت کی اے واے ناکامی
جو کہتا تھا محبت زندگی میری بنا دے گی


غلط ہے یہ وہ آئیں گے، نہ آئے ہیں، نہ آئیں گے
بتا اے شامِ غَم کب مجھ کو پیغامِ قضا دے گی

مجھے بَس دیکھ لو تُم، میں زباں سے کچھ نہیں کہتا
مرے دل کی جو حالت ہے مری صورت بتا دے گی

سُن اے غافل یہ سیرِ باغِ ہستی تابکے آخر
قضا اک دن تجھے آغوشِ تُربت میں سُلا دے گی

سوائے تیرے اب کوئی نہیں ہے تیرے فاضل کا
الہٰی تیری رحمت ہی اُسے کچھ آسرا دے گی
 

عمر سیف

محفلین
بہت خوب۔۔۔
مجھے بَس دیکھ لو تُم، میں زباں سے کچھ نہیں کہتا
مرے دل کی جو حالت ہے مری صورت بتا دے گی
 
Top