میں تحریک طالبان پاکستان میں کیوں شامل ہوا ؟

طالوت

محفلین
سوات میں کئی روز سے جاری کرفیو کے بعد بجلی پانی اور گیس بھی بند ہونے پر شہریوں کا اجتجاج ۔۔۔ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے سات مظاہرین جاں بحق
پچھلے دنوں یہ سانحہ پیش آیا جس میں میرے والد شہید ہو گئے ۔۔ ہم تو پہلے ہی طالبان کے ہاتھوں تنگ تھے اب ہماری افواج بھی ہم نہتوں کو مار رہی ہے ۔۔۔ طالبان کے خلاف آپریشن کے حکومتی دعووں کے باوجود طالبان دنددناتے پھرتے ہیں ۔۔۔ فوجی سے بات کرو تو طالبان گلا کاٹ دیتے ہیں اور طالبان کا ساتھ دو تو فوج گولہ باری کرتی ہے ۔۔ پھر بھی طالبان کا پلڑہ بھاری ہے کہ وہ مقامی افراد ہیں اور ہمیں اور ہمارے علاقوں کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔۔ والد کی اپنی فوج کے ہاتھوں شہادت کے بعد اپنی اور اپنے خاندان کی حفاظت نے مجھے طالبان میں شامل ہونے پر مجبور کر دیا ۔۔۔
حکام کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں ایک’میزائل‘ حملے میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔اطلاعات یہ ہیں کہ میزائل سرحد پار افغانستان سے فائر کیا گیا تھا اور اس کا نشانہ اعظم وارسک نامی گاؤں کا ایک گھر بنا۔پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ.’اس علاقے میں ایسا واقعہ پیش آیا ہے تاہم یہ حملہ میزائل کا تھا، راکٹ کا تھا یا پھر یہ کوئی بم دھماکہ ہوا، اس بارے میں ہم ابھی نہیں جانتے
جولائی 2008 میں یہ خبر آپ نے پڑھی ہو گی ۔۔۔ ان چھ مرنے والوں میں دو میرے بھائی تھے ۔۔ میں پاکستانی شہریت کا حامل شہری ہوں ۔۔ اور مرنے والے سب پاکستانی تھے ۔۔۔ پر امن اور محب وطن پاکستانی ، جن کے باپ داداوں نے حکومت پاکستان اور علماءے کرام کے مشترکہ فتووں کے تحت پہلے کشمیر اور پھر افغانستان میں جہاد کیا ۔۔۔ لیکن آج ہم دہشت گرد کہلاتے ہیں ۔۔۔ پینے کا ساف پانی ہمارے پاس نہیں ، 21 وین صدی میں بجلی سے ہم محروم ہیں ، سڑکیں یہاں نہیں ، سکول و کالج یہاں نا پید ، پولیٹکل انتظامیہ کی من مانیاں اپنی جگہ اور پھر اس پر پاکستانی فوج کے ترجمان کی ہمارے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف بیان ۔۔۔ مجھے اپنے بھائیوں کا بدلہ لینا ہے اور اس کے لیئے میں نے طالبان سے رابطہ کیا ہے ۔۔۔
یہ دو فرضی کہانیاں ہیں اصلی خبروں کے ساتھ ۔۔ اور کوئی شبہ نہیں کہ ایسی کئی ایک کہانیاں موجود ہونگی ۔۔۔ جانور ،درندے ، سفاک ، قاتل ، جنگلی ، دہشت گرد اور نہ جانے کیا کیا ، تنقید ہی تنقید ، لعنت و ملامت ، ڈانٹ ڈپٹ ، دھمکیاں ، حملے کیا یہ سب کر کے ہم اس فتنے کا خاتمہ کر سکیں گے ؟؟ باوجود اسکے کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان علاقوں کی تاریخ رہی کہ اپنے وقت کی سپر پاور برطانیہ کو ہزاروں لاشوں کے تحفے دینے والے یہ سرفروش ڈٹے رہے اور کئی گنا بڑا ہندوستان سارے کا سارا ہتھیار ڈال چکا تھا ۔۔۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے بغیر کسی لالچ کے کشمیر کی جنگ لڑی ، اور افغان جہاد میں پاکستان کے نام پر جانیں دیں ۔۔۔ یہ وہ لوگ جن ایمان بدلہ لینا ہے ، جن کی نفسیات خون کے بدلے خون کے گرد گھومتی ہیں ، پچھلے آٹھ برسوں میں امریکی حملے ہم اپنی افواج کے "کارنامے" قرار دئیے ، اور امریکہ سے معذرت خوانہ رویہ اپنائے رکھا ، آج وہ انھیں افواج کے سامنے ڈٹے ہیں تو ہمیں شکایت کیوں ؟
ان گھروں سے لاشے اٹھ رہے تھے اور ہم لاہور میں بسنت اور میراتھن منعقد کر رہے تھے ، ان کے یہاں ماتم بپا تھا اور سارا پاکستان جشن آزادی کے نام پر راگ رنگ کی محفل سجائے بیٹھا تھا۔۔۔
آپ کے گھر میں لاش رکھی ہو اور میں آپ کے پڑوس میں طوائفوں کا ناچ دیکھ رہا ہوں تو آپ کے کیا احساسات ہوں گے ؟ باوجود علم و عمل اور اعتدال و روشن خیالی کے ؟؟ ان کے بیوی بچے قبروں میں اتارے جا رہے ہوں اور میں اور آپ سالگروں کے کیک کاٹ رہے ہوں ، ہر گزرے دن میں ہم نے ان کے زخموں پر کون سا مرہم رکھا ؟ ان کے کس درد کی دوا کی ؟ کسے پچکارا ؟ کسے دلاسہ دیا ؟ صرف تنقید ! صرف نفرت ! اس فورم میں کتنی پوسٹس ہیں جو ان فلور ملوں کے مالکان اور سینکڑوں مربعوں کے مالک چوہدریوں اور وڈیروں کے بارے شروع کی گئی ، کہ جن کی ذخیری اندوزی اور گندم کی اسمگلنگ کی دہشت گردی خلاف لکھی گئیں ؟ کہ جن کی وجہ سے مائیں اپنوں بچوں سمیت خود کشی پر مجبور ہوئیں کہ باپوں نے اپنے بچے اپنے ہاتھوں سے ختم کر دئیے ، جوانوں نے اپنے سر ٹرین کی پٹریوں پر رکھ دئیے ۔۔۔ کتنی رپورٹیں ہیں جو جعلی ادویات بنانے والوں کے خلاف منظر عام پر آئیں ؟ کتنے پولیس والے جعلی پولیس مقابلوں کے بعد سولیوں پر لٹکائے گئے ؟ اربوں کے قرضے ہڑپ کرنیوالے کتنوں کا گریبان تھاما ہم نے ؟ نسل در نسل غلام چلانے والے کتنے بھٹہ مالکان پر بمباری کی ؟ کتنے بردہ فروشوں کو لٹکایا ؟ کتنے ریپسٹ کو گولی ماری گئی ؟ کتنے جعلی پیروں فقیروں کے آستانوں کو جلایا ہم نے ؟ یہ دہشت گرد کہاں نہیں ؟ کونسا علاقہ ہے جہاں یہ پاکستان کو لہو لہو نہیں کر رہے ؟ کل جب فاٹا کے لوگ مر رہے تھے تو ساز بجائے جا رہے تھے آج جب اپنے مر رہے ہیں تو دہشت گرد یاد آ رہے ہیں ۔۔۔
خدارا یہ منافقت چھوڑ دیں ۔۔۔ کبھی ان کے احساسات کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں ۔۔۔ کبھی ان کی مشکلوں کو بھی سمجھیں ۔۔۔
میں ان کو Justify نہیں کر رہا Clarify کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔۔۔ یہ جو صبح و شام نعرہ زن ہیں کہ ختم کر دو مار دو ختم کر دو مار دو ایسے مارنے سے اگر ان کو مارا جا سکتا ہے ختم کیا جا سکتا ہے تو میدان بھی سامنے ہے اور شہسوار بھی دیکھیئے کیا حالت ہے ، غصہ ہے کہ بڑھتا جا رہا ہے ، نفرتیں ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں ۔۔۔ تصویر کا ایک ہی رخ پیش کر کر کے ہم بھی شاید کوئی ایسی ہی کانٹوں بھری فصل تیار کر رہے ہوں ۔۔۔ اسلیئے ہوش کے ناخن لیں ۔۔ حکمت و تدبر سے انھیں راہ راست پر لائیں اگر 67 مقدمات ختم کر کے گورنر بنایا جا سکتا ہے ، پھانسی کی سزا پانے والے کو ان کیمرہ بریفنگ دی جا سکتی ہے ، آئین کو تین بار سے زائد توڑنے والے کو پاکستان میں فارم ہاوس تعمیر کر کے دیا جا سکتا ہے ، تو پھر ان کے ساتھ رحم کا معاملہ کیوں نہیں کیا جا سکتا ؟ ان کے گناہ کیوں نہیں دھل سکتے ؟ ساٹھ پینسٹھ برسوں کی غلطیوں سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا اور آج بھی ہم وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں ، اور جن کو لگتا ہے کہ فوج اس مسئلہ کا مناسب ترین حل ہے تو 40 برس فوج نے ہی ہمارے مسائل "حل" کیئے ہیں سو اسے بھی کر لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!
وسلام
 

ابوشامل

محفلین
ہمیں اس وقت حکمت و تدبر کے ذریعے معاملات کو سنبھالنے کی ضرورت ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح عمر بن عبد العزیز نے بغاوتوں کے دور میں حکومت کو سنبھالا اور معاملات کو اس طرح حل کیا کہ ان کا چھوٹا سا عہد پورے بنو امیہ کے دور حکومت میں واحد دور نظر آتا ہے جو بغاوتوں سے خالی ہے۔
 

arifkarim

معطل
جولائی 2008 میں یہ خبر آپ نے پڑھی ہو گی ۔۔۔ ان چھ مرنے والوں میں دو میرے بھائی تھے ۔۔ میں پاکستانی شہریت کا حامل شہری ہوں ۔۔ اور مرنے والے سب پاکستانی تھے ۔۔۔ پر امن اور محب وطن پاکستانی ، جن کے باپ داداوں نے حکومت پاکستان اور علماءے کرام کے مشترکہ فتووں کے تحت پہلے کشمیر اور پھر افغانستان میں جہاد کیا ۔۔۔ لیکن آج ہم دہشت گرد کہلاتے ہیں ۔۔۔ پینے کا ساف پانی ہمارے پاس نہیں ، 21 وین صدی میں بجلی سے ہم محروم ہیں ، سڑکیں یہاں نہیں ، سکول و کالج یہاں نا پید ، پولیٹکل انتظامیہ کی من مانیاں اپنی جگہ اور پھر اس پر پاکستانی فوج کے ترجمان کی ہمارے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف بیان ۔۔۔ مجھے اپنے بھائیوں کا بدلہ لینا ہے اور اس کے لیئے میں نے طالبان سے رابطہ کیا ہے ۔۔۔

ماشاءاللہ، کتنے نیک عزائم ہیں۔ چونکہ ملک نے کچھ نہیں دیا، اسلئے کم از کم اس ملک میں دھماکے کر کے پہلے ہی بگڑی صورت حال کو مزید خراب کرنا چاہیے! اکثر یہی دہرایا جاتا ہے کہ گورمنٹ عوام کیلئے کچھ نہیں کرتی۔۔۔ آج پاکستان کو بنے 60 سال ہوگئے ہیں، اور اس دوران میں انگنت وزراء اور انکی حکومتیں قائم ہو چکی ہیں۔ اگر یہ سب لوگ حکومت کیلئے نااہل تھے تو پھر آپ لوگوں نے یا آپ کے آباؤ اجداد نے انکو ووٹ کیوں دیے؟

مان لیا کہ شروع میں غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ اگر پہلے انتخابات سے ملک میں بہتری نہیں آئی تھی تو دوسرے میں کوشش کر لیتے۔۔۔ یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ ہر بار غلطیاں۔ اس بار 2008 کے الیکشن میں یہ جانتے ہوئے بھی کہ زرداری ایک کرپٹ انسان ہے اور نہ جانے کتنا لوٹ چکا ہے، اسکے باوجود اسکی پارٹی کو لوگوں نے زیادہ ووٹ دیے؟ کیوں؟ اسلئے کہ سب جاہل اکٹھے ہوئے ہیں۔ کسی کو بھی اپنے حالات سنوارنے کی خواہش نہیں۔

اگر ملک میں پانی، آٹا، بجلی، خوش حالی چاہیے ہے تو پہلے اپنا آپ کو سنواریں۔ طالبان، پنجابی، پختون، ان ناموں کو اپنی لغات میں سے نکالیں۔ جان کی قربانی کی بجائے وقت کی قربانی دیں۔ اعمال کی قربانی دیں۔ لوگوں کو متحد کریں۔ اپنا سیاسی نظام بدلنے کی کوشش کریں۔ بندوقوں کی بجائے علم سے حالات کا مقابلہ کریں۔۔۔

اگر یہ سب نہیں کر سکتے تو پھر پاکستان کے مزید ٹکڑے ہونے کا انتطار کریں۔:rolleyes:
 

arifkarim

معطل
ہمیں اس وقت حکمت و تدبر کے ذریعے معاملات کو سنبھالنے کی ضرورت ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح عمر بن عبد العزیز نے بغاوتوں کے دور میں حکومت کو سنبھالا اور معاملات کو اس طرح حل کیا کہ ان کا چھوٹا سا عہد پورے بنو امیہ کے دور حکومت میں واحد دور نظر آتا ہے جو بغاوتوں سے خالی ہے۔

یہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کا زمانہ نہیں ہے! یہ 21 صدی اور دجال کا زمانہ ہے۔ اس میں ایک انسان حالات کو کنٹرول نہیں کر سکتا، ہاں انسے فائدہ ضرور اٹھا سکتا ہے۔ یہ بغاوتیں ظلم اور ناانصافی سے قائم ہوتی ہیں۔ سب کو سب کا حق لوٹا دیں، بغاوتوں کا خاتمہ ہو جائے گا!
 

طالوت

محفلین
ان دھماکوں کو کوئی ڈیفنڈ نہیں کر رہا نہ کر سکتا ہے ۔۔۔ ضرورت اس امر کی ہے ان کی نفسیات ، علمی حیثیت ، اور کلچر کو سمجھتے ہوئے یہ معاملات نبٹائے جائیں ۔۔۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیئے نام نہاد علماء کا ایک فتوی ہی آیت اللہ ہوتا ہے ۔۔۔ اب اچانک بندوقوں سے تو یہ ذہن نہیں بدلے جائیں گے ۔۔۔ لیکن حکمت اور تدبر کا ہمارا کیا عالم ہے ؟ کہ ابھی بنو امیہ کا ذکر ہوا کچھ ہی دیر میں ہم بنو امیہ اور بنو عباس کو اپنی اپنی خواہشوں کے مطابق ، اپنی انا کی تسکین کی خاطر ، اپنے سچے جھوٹے عقائد کی خاطر صحیح اور غلط ثابت کر رہے ہوں گے ۔۔۔ سچ تو یہ ہے کہ ہمیں اپنے حقیقی مسائل کا ادراک ہی نہیں ، ہمارے لیئے ہمارے مسلک ، ہمارے خاندان ، قبیلے اور نظریات ہی سچ ہیں باقی کیا ہو رہا ہے کیوں ہو رہا ہے کہاں کہاں کس کس طرح سے ہمارے اس گھر کو نقب لگائی جا رہی ہے ، کس کس طرح سے ہماری اس دھرتی ماں کی عزت تار تار کی جا رہی یہ سوچنے کی ہمیں فرصت ہی نہیں ۔۔۔
حالت ہماری یہ ہے نہ ملک میں امان ہے نہ دنیا میں کہیں اور ، ائرپورٹوں پر ہمیں لائین سے الگ کھڑا کر لیا جاتا ہے ، کتوں سے سنگھوایا جاتا ہے ، تلاشی کی خاطر ہمارے کپڑے تک اتار لیئے جاتے ہیں ، لیکن ہمیں پھر بھی شرم نہیں آتی پھر بھی ہم نہیں سوچتے کہ اپنے گھر کو سدھاریں کہ اس ذلت سے نجات ملے ، برادریوں اور قبیلوں سے اوپر اٹھ کر ہمیں سیاست کرنی نہیں ، اپنے بھرے پیٹ پر ہاتھ پھیرتے رہنا ہے ، کسی کی اشک شوئی کرنی نہیں تو پھر شکایتیں بے جا ہیں ان گلوں کے کوئی معنی نہیں ۔۔۔۔۔ کتاب حکمت کھول کر دیکھ لیجیئے قوموں کی تباہی کے کیا راز ہوتے ہیں ؟ سائینس سے ہمیں چڑ ، ایجاد سے کوئی شغف نہیں ، اور چلے ہیں دنیا کی اعلٰی و ارفع قوم بننے ۔۔۔ کیا ہمارا پیدائشی مسلمان ہونا ہی کافی ہے ؟ یا کچھ اور لوازمات بھی درکار ہیں ؟؟؟
وسلام
 

چاند بابو

محفلین
بہت خوب طالوت آپ نے بہت اچھا نقشہ بھی کھینچا ہے اور حل بھی پیش کیا ہے۔ یقین کیجئے کہ میں آپ کی ایسی تحریر دیکھ ایک بار تو دھنگ رہ گیا ہوں کیونکہ تھانے والی نوک جھونک سے میرے ذہن میں آپ کی ایک مختلف تصویر بنی ہوئی تھی جو اس تحریر کے بعد تبدیل ہو گئی ہے۔
 

طالوت

محفلین
چاند بابو خالد مسعود کہا کرتے ہیں ۔۔

" میں غلط ہو سکتا ہوں مگر بے ایمان نہیں ہوں "
دعا ہے کہ کوئی ایسی صورت نکل آئے اور ہم کم ازکم ہم اس عذاب سے تو چھٹکارا پائیں ۔۔۔
وسلام
 

مغزل

محفلین
سداخوش رہیں جناب ۔۔ یہ اپنی نوعیت کی واحد کریہہ المنظر تصووری کشی ہے
جس سے دل و دماغ کو تقوی اور جلا عطا ہوئی ۔۔۔ بہت شکریہ ایک بار پھر۔
 

فرخ

محفلین
مان لیا کہ شروع میں غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ اگر پہلے انتخابات سے ملک میں بہتری نہیں آئی تھی تو دوسرے میں کوشش کر لیتے۔۔۔ یہاں تو آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے۔ ہر بار غلطیاں۔ اس بار 2008 کے الیکشن میں یہ جانتے ہوئے بھی کہ زرداری ایک کرپٹ انسان ہے اور نہ جانے کتنا لوٹ چکا ہے، اسکے باوجود اسکی پارٹی کو لوگوں نے زیادہ ووٹ دیے؟ کیوں؟ اسلئے کہ سب جاہل اکٹھے ہوئے ہیں۔ کسی کو بھی اپنے حالات سنوارنے کی خواہش نہیں۔

اگر ملک میں پانی، آٹا، بجلی، خوش حالی چاہیے ہے تو پہلے اپنا آپ کو سنواریں۔ طالبان، پنجابی، پختون، ان ناموں کو اپنی لغات میں سے نکالیں۔ جان کی قربانی کی بجائے وقت کی قربانی دیں۔ اعمال کی قربانی دیں۔ لوگوں کو متحد کریں۔ اپنا سیاسی نظام بدلنے کی کوشش کریں۔ بندوقوں کی بجائے علم سے حالات کا مقابلہ کریں۔۔۔

اگر یہ سب نہیں کر سکتے تو پھر پاکستان کے مزید ٹکڑے ہونے کا انتطار کریں۔:rolleyes:


بھائی صاحب۔۔۔
آپ نے بہت مزے کے ساتھ کسی کے بھائیوں، باپ اور دیگر خاندان کے افراد کی بے گناہ اموات، جو بہت بڑے پیمانے پر ہو رہی ہیں، غلطیاں کہہ کر اپنی جان چھُڑا لی۔
ذرا تصور کریں‌:
اپنے گھر میں‌آپ کے باپ کی نعش پڑی ہو جو کسی میزائیل حملے میں بے گناہ مارا جائے اور آپ کی اپنی فوج آپکو دھشت گرد قرار دے رہی ہو، جبکہ آپ نے کبھی کسی ایسی کاروائی کا سوچا بھی نہ ہو جو دھشت گردی کے زمزے میں آتی ہو۔

آپ کے گھر کو بم سے اڑا دیا گیا ہو اور بعد میں‌یہ الزام لگایا جائے کہ آپ نے غیرملکی دھشت گردوں‌کو پناہ دی ہو

اور ایسے دیگر واقعات آپ کے اپنے ساتھ اگر ہوتے تو پھر میں آپ سے پوچھتا کہ یہ غلطیاں‌ہیں یا جرائم؟

محترم دور بیٹھ کر تبصرہ کرنا بہت آسان کام ہےمگر اصل حقیقت بہت زیادہ کڑوی ہے۔
معذرت کے ساتھ، جس قسم کی عوام ہوتی ہے ویسے ہی حکمران بھی مسلط ہو جاتے ہیں، اور جس بنیاد پر یہ پاکستان اللہ نے عطا کیا تھا، ہم لوگ اس کی ہی پرواہ نہیں‌کر رہے بلکہ وہی کام کرتے ہیں جس پر پاکستان بننے سے پہلے ہمیں مجبور کیا جاتا تھا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے ہم دوسروں کی مرضی سے غلط کام کرنے تھے، اب اپنی مرضی سے کرتے ہیں، تو ظاہر ہے، پھر جب ہم وہ مقصد ہی پورا نہیں‌کر رہے جس کی بنیاد پاکستان تھا، تو اللہ تعالٰی اگر اسے ہم سے دوبارہ چھین لے، تو بے جا نہ ہوگا۔ جب ہم اس قابل ہی نہیں‌ تو پھر شکوہ کیسا۔

آپ نے صحیح فرمایا، ہمیں علم کی سخت ضرورت ہے، مگر ہتھیاروں‌کو پھینکنے کی نہیں۔ یہ سب ساتھ ساتھ ضروری ہے۔ علمی اور حربی میدانوں میں جہاد پر قائم رہنے والی اقوام ہی دنیا میں سربلند ہوتی ہیں۔
بقول اقبال رحمتہ اللہ علیہ۔

میں‌تُجھ کو بتاتا ہوں، تقدیرِ اُمم کیا ہے؟
شمشیر و سناں‌اول، طاؤس و رباب آخر!!!

رہا خود کش حملوں‌کا سلسلہ، تو اس میں‌تو کوئی شبہ نہیں‌کہ یہ سب شیطانی ہتھکنڈے ہیں‌ اور کہیں‌سے بھی اسلامی نہیں، مگر ان حالات کو پیدا کرنے کے ذمہ دار کون ہیں؟ امریکہ؟ بھارت؟ اسرائیل؟ برطانیہ؟
غور سے دیکھیں، کہ ہم جن کو کافر کہتے ہیں، کتنے شوق سے ان کی نقالی کرتے ہیں‌اور ان کے کلچر کو اپنانے ہیں۔
ہم جن چیزوں‌کو حرام کہتے ہیں، کتنے شوق سےپیتے بھی ہیں، کرتے بھی ہیں۔
ہم ناچ گانوں‌پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں،اپنی شادیوں اور دیگر تقریبات میں‌انہی کا بہت زور و شور سے اہتمام بھی کرنے ہیں اور خوب پیسہ اڑاتے ہیں، گویا یہ فضول خرچی نہیں ہوتی۔
جبکہ کسی غریب کی مدد کا موقع آئے تو جیب سے بمشکل چند روپے ہی نکل پاتے ہیں‌اور وہ بھی برے سے منہ بناتے ہوئے۔اور اس میں بھی دکھاوا اور احسان جتایا جاتا ہے؟

تو جب ہم لوگ کہیں‌سے بھی اللہ کے پسندیدہ کام کرتے ہی نہیں، تو پھر ایسے فتنے نہیں‌آئیں‌گے تو کیا رحمتیں‌برسیں گی؟
ان حالات میں کیا ہم پر خوشحالی آسکتی ہے جبکہ ہم اپنے خالق اللہ کو دھوکہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو پس پشت ڈالے ہوئے ہیں۔۔؟

تو اگر ان حالات میں‌پاکستان کے ٹکڑے ہوتے ہیں، تو پھر ہم شکوہ کرتے اچھے نہیں‌لگیں‌گے۔۔۔ ظاہر ہے جس چیز کے ہم قابل ہی نہیں‌رہے، اسکے چھن جانے پر شکوہ کیسا۔؟

 

ابوشامل

محفلین
یہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کا زمانہ نہیں ہے! یہ 21 صدی اور دجال کا زمانہ ہے۔ اس میں ایک انسان حالات کو کنٹرول نہیں کر سکتا، ہاں انسے فائدہ ضرور اٹھا سکتا ہے۔ یہ بغاوتیں ظلم اور ناانصافی سے قائم ہوتی ہیں۔ سب کو سب کا حق لوٹا دیں، بغاوتوں کا خاتمہ ہو جائے گا!

تو عارف بھائی میں نے کب کہہ دیا کہ ایک شخص حالات کو کنٹرول کرے، میں تو ویسے بھی آمریت مخالف آدمی ہوں۔ میں نے صرف مثال دے کر بات کی تھی۔ آپ مطالعہ کر کے دیکھ لیں کہ عمر بن عبد العزیز نے ظلم و نا انصافی کے خاتمے کے ذریعے اور سب کو حق لوٹا کر یعنی دلوں کو فتح کر کے بغاوتوں کا خاتمہ کیا۔ رحمت اللہ علیہ
 

عمر میرزا

محفلین
تو عارف بھائی میں نے کب کہہ دیا کہ ایک شخص حالات کو کنٹرول کرے، میں تو ویسے بھی آمریت مخالف آدمی ہوں۔ میں نے صرف مثال دے کر بات کی تھی۔ آپ مطالعہ کر کے دیکھ لیں کہ عمر بن عبد العزیز نے ظلم و نا انصافی کے خاتمے کے ذریعے اور سب کو حق لوٹا کر یعنی دلوں کو فتح کر کے بغاوتوں کا خاتمہ کیا۔ رحمت اللہ علیہ

ابو شامل صاحب اتنا معذرت خواہانہ جواب کیوں؟:confused::confused:
 

بلال

محفلین
پچھلے دنوں یہ سانحہ پیش آیا جس میں میرے والد شہید ہو گئے ۔۔ ہم تو پہلے ہی طالبان کے ہاتھوں تنگ تھے اب ہماری افواج بھی ہم نہتوں کو مار رہی ہے ۔۔۔ طالبان کے خلاف آپریشن کے حکومتی دعووں کے باوجود طالبان دنددناتے پھرتے ہیں ۔۔۔ فوجی سے بات کرو تو طالبان گلا کاٹ دیتے ہیں اور طالبان کا ساتھ دو تو فوج گولہ باری کرتی ہے ۔۔ پھر بھی طالبان کا پلڑہ بھاری ہے کہ وہ مقامی افراد ہیں اور ہمیں اور ہمارے علاقوں کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔۔ والد کی اپنی فوج کے ہاتھوں شہادت کے بعد اپنی اور اپنے خاندان کی حفاظت نے مجھے طالبان میں شامل ہونے پر مجبور کر دیا ۔۔۔

جولائی 2008 میں یہ خبر آپ نے پڑھی ہو گی ۔۔۔ ان چھ مرنے والوں میں دو میرے بھائی تھے ۔۔ میں پاکستانی شہریت کا حامل شہری ہوں ۔۔ اور مرنے والے سب پاکستانی تھے ۔۔۔ پر امن اور محب وطن پاکستانی ، جن کے باپ داداوں نے حکومت پاکستان اور علماءے کرام کے مشترکہ فتووں کے تحت پہلے کشمیر اور پھر افغانستان میں جہاد کیا ۔۔۔ لیکن آج ہم دہشت گرد کہلاتے ہیں ۔۔۔ پینے کا ساف پانی ہمارے پاس نہیں ، 21 وین صدی میں بجلی سے ہم محروم ہیں ، سڑکیں یہاں نہیں ، سکول و کالج یہاں نا پید ، پولیٹکل انتظامیہ کی من مانیاں اپنی جگہ اور پھر اس پر پاکستانی فوج کے ترجمان کی ہمارے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف بیان ۔۔۔ مجھے اپنے بھائیوں کا بدلہ لینا ہے اور اس کے لیئے میں نے طالبان سے رابطہ کیا ہے ۔۔۔
یہ دو فرضی کہانیاں ہیں اصلی خبروں کے ساتھ ۔۔ اور کوئی شبہ نہیں کہ ایسی کئی ایک کہانیاں موجود ہونگی ۔۔۔ جانور ،درندے ، سفاک ، قاتل ، جنگلی ، دہشت گرد اور نہ جانے کیا کیا ، تنقید ہی تنقید ، لعنت و ملامت ، ڈانٹ ڈپٹ ، دھمکیاں ، حملے کیا یہ سب کر کے ہم اس فتنے کا خاتمہ کر سکیں گے ؟؟ باوجود اسکے کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان علاقوں کی تاریخ رہی کہ اپنے وقت کی سپر پاور برطانیہ کو ہزاروں لاشوں کے تحفے دینے والے یہ سرفروش ڈٹے رہے اور کئی گنا بڑا ہندوستان سارے کا سارا ہتھیار ڈال چکا تھا ۔۔۔ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے بغیر کسی لالچ کے کشمیر کی جنگ لڑی ، اور افغان جہاد میں پاکستان کے نام پر جانیں دیں ۔۔۔ یہ وہ لوگ جن ایمان بدلہ لینا ہے ، جن کی نفسیات خون کے بدلے خون کے گرد گھومتی ہیں ، پچھلے آٹھ برسوں میں امریکی حملے ہم اپنی افواج کے "کارنامے" قرار دئیے ، اور امریکہ سے معذرت خوانہ رویہ اپنائے رکھا ، آج وہ انھیں افواج کے سامنے ڈٹے ہیں تو ہمیں شکایت کیوں ؟
ان گھروں سے لاشے اٹھ رہے تھے اور ہم لاہور میں بسنت اور میراتھن منعقد کر رہے تھے ، ان کے یہاں ماتم بپا تھا اور سارا پاکستان جشن آزادی کے نام پر راگ رنگ کی محفل سجائے بیٹھا تھا۔۔۔
آپ کے گھر میں لاش رکھی ہو اور میں آپ کے پڑوس میں طوائفوں کا ناچ دیکھ رہا ہوں تو آپ کے کیا احساسات ہوں گے ؟ باوجود علم و عمل اور اعتدال و روشن خیالی کے ؟؟ ان کے بیوی بچے قبروں میں اتارے جا رہے ہوں اور میں اور آپ سالگروں کے کیک کاٹ رہے ہوں ، ہر گزرے دن میں ہم نے ان کے زخموں پر کون سا مرہم رکھا ؟ ان کے کس درد کی دوا کی ؟ کسے پچکارا ؟ کسے دلاسہ دیا ؟ صرف تنقید ! صرف نفرت ! اس فورم میں کتنی پوسٹس ہیں جو ان فلور ملوں کے مالکان اور سینکڑوں مربعوں کے مالک چوہدریوں اور وڈیروں کے بارے شروع کی گئی ، کہ جن کی ذخیری اندوزی اور گندم کی اسمگلنگ کی دہشت گردی خلاف لکھی گئیں ؟ کہ جن کی وجہ سے مائیں اپنوں بچوں سمیت خود کشی پر مجبور ہوئیں کہ باپوں نے اپنے بچے اپنے ہاتھوں سے ختم کر دئیے ، جوانوں نے اپنے سر ٹرین کی پٹریوں پر رکھ دئیے ۔۔۔ کتنی رپورٹیں ہیں جو جعلی ادویات بنانے والوں کے خلاف منظر عام پر آئیں ؟ کتنے پولیس والے جعلی پولیس مقابلوں کے بعد سولیوں پر لٹکائے گئے ؟ اربوں کے قرضے ہڑپ کرنیوالے کتنوں کا گریبان تھاما ہم نے ؟ نسل در نسل غلام چلانے والے کتنے بھٹہ مالکان پر بمباری کی ؟ کتنے بردہ فروشوں کو لٹکایا ؟ کتنے ریپسٹ کو گولی ماری گئی ؟ کتنے جعلی پیروں فقیروں کے آستانوں کو جلایا ہم نے ؟ یہ دہشت گرد کہاں نہیں ؟ کونسا علاقہ ہے جہاں یہ پاکستان کو لہو لہو نہیں کر رہے ؟ کل جب فاٹا کے لوگ مر رہے تھے تو ساز بجائے جا رہے تھے آج جب اپنے مر رہے ہیں تو دہشت گرد یاد آ رہے ہیں ۔۔۔
خدارا یہ منافقت چھوڑ دیں ۔۔۔ کبھی ان کے احساسات کو بھی سمجھنے کی کوشش کریں ۔۔۔ کبھی ان کی مشکلوں کو بھی سمجھیں ۔۔۔
میں ان کو Justify نہیں کر رہا Clarify کرنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔۔۔ یہ جو صبح و شام نعرہ زن ہیں کہ ختم کر دو مار دو ختم کر دو مار دو ایسے مارنے سے اگر ان کو مارا جا سکتا ہے ختم کیا جا سکتا ہے تو میدان بھی سامنے ہے اور شہسوار بھی دیکھیئے کیا حالت ہے ، غصہ ہے کہ بڑھتا جا رہا ہے ، نفرتیں ہیں کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہیں ۔۔۔ تصویر کا ایک ہی رخ پیش کر کر کے ہم بھی شاید کوئی ایسی ہی کانٹوں بھری فصل تیار کر رہے ہوں ۔۔۔ اسلیئے ہوش کے ناخن لیں ۔۔ حکمت و تدبر سے انھیں راہ راست پر لائیں اگر 67 مقدمات ختم کر کے گورنر بنایا جا سکتا ہے ، پھانسی کی سزا پانے والے کو ان کیمرہ بریفنگ دی جا سکتی ہے ، آئین کو تین بار سے زائد توڑنے والے کو پاکستان میں فارم ہاوس تعمیر کر کے دیا جا سکتا ہے ، تو پھر ان کے ساتھ رحم کا معاملہ کیوں نہیں کیا جا سکتا ؟ ان کے گناہ کیوں نہیں دھل سکتے ؟ ساٹھ پینسٹھ برسوں کی غلطیوں سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا اور آج بھی ہم وہی غلطیاں دہرا رہے ہیں ، اور جن کو لگتا ہے کہ فوج اس مسئلہ کا مناسب ترین حل ہے تو 40 برس فوج نے ہی ہمارے مسائل "حل" کیئے ہیں سو اسے بھی کر لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !!
وسلام

طالوت صاحب بہت خوب۔۔۔ اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ زورِ قلم مزید بڑھائے۔۔۔آمین
آپ کی تحریر پڑھ کر اور اندازِ بیاں بہت اچھا لگا۔۔۔ آپ نے ایک بہت بڑے مسئلے کی طرف توجہ دلائی اور حل بھی بتایا۔۔۔ باقی چند ایک دوستوں سے گزارش ہے کہ ہر تحریر پر رائے دینے کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ہر بات کو منفی پہلو سے دیکھیں اور بس تنقید کریں اور صرف دل جلانے والی باتیں۔۔۔ دور سے رائے دینا آسان ہوتا ہے، خود گندگی میں اپنے ہاتھ گندے کر کے صفائی کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور یہی اصل کام ہوتا ہے جو کہ ہم کرنا شروع کر دیں تو ہمارے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔۔۔
طالوت بھائی ایک بار پھر اتنی اچھی تحریر لکھنے کا شکریہ۔۔۔
اللہ تعالٰی آپ سب کو خوش رکھے۔۔۔آمین
 

طالوت

محفلین
شکریہ احباب !
میں سمجھتا ہوں کہ ہر پاکستانی و مسلمان کے احساسات ایسے ہی ہیں ، دراصل پہ در پہ بم دھماکوں اور قتل و غارت گری نے ہمیں حواس باختہ کر دیا ہے ۔۔۔ اور ہماری اس کیفیت کا فائدہ ہمارے دشمن اٹھا رہے ہیں کہ ہمیں اس میں مزید الجھا رہے ہیں ، وگرنہ مجھے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس ملک کا ہر ہر باسی بلا رنگ و نسل چاہے وہ دنیا میں کہیں بھی بستا ہو اس صورتحال سے تکلیف میں ہے ۔۔ افسوس ناک پہلو جو رحلت قائد کے بعد سے ہمارے سامنے رہا ہے جس کی طرف ہم توجہ نہیں کر پا رہے وہ صحیح قیادت کا انتخاب ہے تاکہ وہ دانائی کے ساتھ معاملات چلائے اور باعزت طور پر اقوام عالم میں ہماری جگہ بنائے ۔۔۔ اس لیئے کم ازکم ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر ، مسلکی و صوبائی اختلافات کو بھول کر ہمیں اس کی کوشش کرنا ہو گی ۔۔۔ اور اس کوشش کا سب سے اہم فرد وہ ہے جو کسی بڑے شہر خصوصا کراچی میں مقیم ہے کہ جہاں پورے ملک کی نمائندگی موجود ہے ۔۔۔ ہمارا یہ طریقہ سلوپوائیزن جیسا ہو تو امید کی جا سکتی ہے کہ آنے والے چند برسوں میں ہم میں کوئی ایسی اتفاقی صورت پیدا ہو جائے گی جس ملک کے حالات بہتر ہوں گے ۔۔۔ ورنہ ہتھیلی ہر سرسوں جمانے کے چکر میں حالات مزید بگڑتے جائیں گے ۔۔۔
وسلام
 
Top