میں اِس چراغ کی لَو بھی بجھائے دیتا ہوں - قمر جمیل

محمداحمد

لائبریرین
غزل

میں اِس چراغ کی لَو بھی بجھائے دیتا ہوں
غزل کہی ہے تمھیں بھی سُنائے دیتا ہوں

وہ دیکھو صبح میری کھڑکیوں سے آتی ہے
میں اس لئے یہ ستارے بجھائے دیتا ہوں

مجھے نشاط پہ اُکساتی ہے ہوائے بہار
تو میں بہار کا دامن جلائے دیتا ہوں

بساط ایک جمائی ہے چاند تاروں نے
شبِ فراق اُسے بھی اُٹھائے دیتا ہوں

چراغِ شام ہوا ہے بہت نشاط انگیز
میں تیرے سائے میں سورج چھپائے دیتا ہوں

قمر جمیل
 
Top