میں اس طرح ترے دل کے حصار سے نکلا ------ طاہر اسیر

امر شہزاد

محفلین
میں اس طرح ترے دل کے حصار سے نکلا
کہ جیسے کوئی ستارا مدار سے نکلا

ہزاروں غم ہوئے جاتے تھے منکشف مجھ پر
میں جب حریمِ غمِ انتظار سے نکلا

کسی نے طرزِ تغافل سے پھیر لیں آنکھیں
بہت اداس کوئی بزم یار سے نکلا

زمیں کے بخت میں اس نے اداسیاں لکھ دیں
جو ایک نالہ دلِ داغدار سے نکلا

اسیرِ حلقہء جاں ہی رہا عذابِ فراق
کہاں یہ درد بدن کے دیار سے نکلا

 

حسن علوی

محفلین
بہت خوب امر شہزاد صاحب۔ اچھا انتخاب پیش کیا آپ نے:

ہزاروں غم ہوئے جاتے تھے منکشف مجھ پر
میں جب حریمِ غمِ انتظار سے نکلا

کیا کہنے۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کسی نے طرزِ تغافل سے پھیر لیں آنکھیں
بہت اداس کوئی بزم یار سے نکلا


واہ بہت اچھی غزل ہے۔ بہت شکریہ امر شہزاد!
 

فرحت کیانی

لائبریرین

ہزاروں غم ہوئے جاتے تھے منکشف مجھ پر
میں جب حریمِ غمِ انتظار سے نکلا


واہ۔۔۔ بہت خوب :)

بہت شکریہ امر شہزاد!
 
Top