میں آج تک نہیں سمجھا، سماج کیسا ہے۔۔سید نسیم الحسن زیدی

فرحت کیانی

لائبریرین
میں آج تک نہیں سمجھا، سماج کیسا ہے
رسوم کیا ہیں یہاں کی، رواج کیسا ہے

یہاں ہیں قاتل و مقتول ایک ہی صف میں
یہ بادشاہی ہے کیسی، یہ راج کیسا ہے

یہ دوستی ہے کہاں کی، یہ کیسی ہمدردی
کبھی کسی نے نہ پوچھا، مزاج کیسا ہے

تجھے بدلتے ہوئے کچھ دیر نہیں لگتی
تُو میرے واسطے کل کیا تھا، آج کیسا ہے

کسی کے گھر کو جلایا، کسی کا خون کیا
یہ اپنے حق کے لیے احتجاج کیسا ہے

غریب، نانِ جویں کے لیے ترستا ہے
الہیٰ تُو ہی بتا یہ اناج کیسا ہے

یہ اپنا شہر بھی لگتا ہے اجنبی کی طرح
یہ روز روز بدلتا مزاج کیسا ہے

کہیں بھی ذکر نہیں تیرا، بعد محفل کے
تیرے قلم کو حسن یہ خراج کیسا ہے


۔۔سید نسیم الحسن زیدی
 

زونی

محفلین
تجھے بدلتے ہوئے کچھ دیر نہیں لگتی
تُو میرے واسطے کل کیا تھا، آج کیسا ہے


بہت اچھا کلام ھے
 
Top