میکاؤلی اور زرداری کی سیاست

سیاسیات کا اخلاقیات کے ساتھ تعلق بہت قدیمی اور گہرا ہے۔ دونوں علوم اچھے اور برے، غلط اور صحیح سے بحث کرتے ہیں۔ قدیم یونانی فلسفی افلاطون کے نزدیک سیاسیات اور اخلاقیات میں کوئی فرق نہ تھا۔ اس کے نزدیک ریاست ایک مثالی ادارہ ہے جس کے ذریعے ہی انسان کی اخلاقی ترقی ممکن ہے۔ اس لیے اس کی شہرہ آفاق کتاب "الجمہوریہ" (Republic) کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ وہ اخلاقیات پر اتنی ہی اچھی کتاب ہے جتنی کہ سیاست پر۔۔۔۔۔۔

جدید دور میں اطالوی سیاست دان اور مفکر میکاؤلی (Machiavelli) پہلا شخص ہے جس نے سیاسیات اور اخلاقیات کے مابین نہ صرف فرق واضح کیا بلکہ دونوں علوم کو بالکل علیحدہ قرار دیا۔ اس کے خیال میں حکمرانی کے معاملات میں اخلاقیات کا کوئی دخل نہیں ہونا چاہیے۔ جو سیاسی قدم بھی اٹھایا جائے اسے کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے خواہ اس کوشش میں اخلاقی قدروں کو پامال کرنا پڑے اس لیے کہ سیاسی اقدام کی بہتری کا انحصار ان کی کامیابی پر ہے۔ میکاؤلی کے مطابق "ایک عقلمند حکمران کے لیے اپنے وعدے کا پاس ضروری نہیں، اگر اس سے اس کے مفاد کو نقصان پہنچتا ہو اور جب ایسے حالات بھی نہ رہیں جن کے تحت اس نے وعدہ کیا تھا۔"

(اعظم چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر محمد، "سیاسیات۔ نظریات اور اصول"، ص:54، 55، ناشر: غٍضنفر اکیڈمی، پاکستان)
 

arifkarim

معطل
شاید ہمارے حُکمران اسی"چولی" کے نظریات کے پابند ہیں:rolleyes:
جبھی تو ایک بھی وعدہ پورا نہیں کرتے!
 
Top