میموریل ڈے۔

ر-خان

محفلین
ایک تازہ افسانہ لکھا تھا۔ شیئر کر رہی ہوں۔ آپ کی رائے اور راہنمائی کا انتظار رہے گا۔
-------- ------- ---------- -----------

میموریل ڈے کی چہل پہل وقت سے بہت پہلے شروع ہو چکی تھی۔ چھوٹے سے قصبے کے ایلیمینٹری سکول کی پارکنگ ہی نہیں ساتھ ملتی بڑی سڑک کے دائیں طرف دور تک گاڑیوں کی قطار لگی تھی۔ اس نے پھر بھی ایک موہوم سی امید پر پوری پارکنگ کے دو چکر لگا لیے۔ دور سڑک پر گاڑی کھڑی کرکے سکول تک چلنے کا خیال اسے ہمیشہ کی طرح کوفت میں مبتلا کر رہا تھا۔ بے دلی سے اٹھتے، تیار ہوتے، گھر سے نکلتے اس نے ہمیشہ کی طرح دیر کردی تھی ۔

اب مزید سوچنے کا وقت نہیں تھا۔ اسے معلوم تھا دن کے وسط میں اپنے اپنے کاموں سے اٹھ کر آنے والے لوگوں کی وجہ سے سکول انتظامیہ اپنا پروگرام گھڑی کی سویوں کے ساتھ ترتیب دیے کھڑی ہوگی۔ اور اسے وہاں ہونا تھا۔ دوسری جماعت کی پانچ قطاروں کے بالکل سامنے تاکہ ان سارے رنگوں میں وہ اس کا سیاہ سر دیکھ سکے۔ اس کی چھوٹی سی مسکراہٹ کو ہاتھ ہلا سکے۔

دور سے سکول کی جانب چلتی چلتی وہ خود سے الجھتی رہی۔ وہاں اطراف میں سفید کاریں تھیں اور سیاہ اور نیلی اور سرخ اور سنہری اور سبز۔ اور کچھ چہرے تھے۔ ہلکے بھورے سویٹرز اور بند جوتے۔ اور کچھ بٹنوں والی قمیصیں اور کچھ گہرے نیلے اور کالے کوٹ۔ اور کچھ بند جوتے۔ کچھ مسکراتے لب۔۔ رسمی خوش آمدید۔

وہ ان سے آگے نکل کر بڑے ہال میں آگئی جہاں کرسیوں پر قطار در قطار لوگ بیٹھے تھے۔ اور اطراف میں لوگ کھڑے تھے اور پیچھے دیوار کے ساتھ اورآگے سٹیج کے ساتھ۔ "اتنے لوگ کیوں آ جاتے ہیں ہر دفعہ ۔۔" وہ جوتوں کو گنتی رہی۔ اور کوٹوں کو اور سویٹروں کو اور مسکراہٹوں کو اور آنکھوں کو اور ایک کونے میں پہنچ گئی۔ "بس یہاں۔ " اس نے کیمرہ نکالا اور سٹیج کو فوکس کیا۔ اس نے پورے جسم کے ساتھ اپنا چہرہ بھی آہن پوش کیا۔ مگر کان۔۔

"سٹار سپینگلڈ بینر۔۔۔" چھوٹے چھوڑے ہاتھ جھنڈیاں لہراتے لہراتے اس کی آنکھوں میں چلے آئے۔ اتنی آوازیں۔ اور اتنے لب۔۔ "ہمارا پرچم۔۔ یہ پیارا پرچم۔۔۔" اس نے ایک بار پھر گلی کی زمیں سے جھنڈیوں کا وہ تار اٹھا کر کھمبے میں اڑسا۔۔ اس نے ایک بار پھر ان نظروں کو پیچھے دھکیلا۔۔ اور وہ آوازیں ۔۔ وہ سارے لب اور وہ بھوکی مسکراہٹیں۔ اس نے آہن خود پرکچھ اور زیادہ تان لیا۔ ۔۔

"آج ہمارے ساتھ ہمارے شہر کا یہ نوجوان جو محاذ سے واپس آیا ہے۔ آپ سب کی تالیوں کا حقدار۔۔" سامنے ان کا غازی کھڑا تھا۔ اپنے بھورے ہرے کپڑوں میں۔ مگر وہ سرسرخ تھا۔۔ کچھ لہو تھا آستین پر۔۔ کچھ لبوں پر۔ کچھ کٹتے سے اعضاء میں لتھڑے اس کے ہاتھ پاوں۔ اسکا جی چاہا وہ سامنے کی تیسری قطار سے اس کالے سر کو پیروں پر جاتے لبادے میں چھپا کر بھاگے اور پلٹ کر نہ دیکھے۔

اس نے ایک قدم اٹھایا۔۔ داہنی طرف کے جوتوں سے بچتی۔۔ ان ہاتھوں پیروں اور جسموں کے پاس سے ایک ایک کر کے گزرتی رہی۔ چھوٹی سی شرمیلی مسکراہٹ نے سب کی نظر بچا کر اسے ہاتھ ہلایا۔ وہ بھاگی۔۔ بھاگتی رہی۔ بے دم ہو کر اسنے کیمرہ دوبارہ آنکھوں سے لگا لیا۔ کیمرہ فوکس کرکے ڈھڑا ڈھر تصویریں لیتی رہی۔ لوگ تالیاں بجا بجا کر اپنے غازی کو سراہ رہے تھے۔ اسے لگا اس کا پرچم پیروں میں آ رہا ہے۔ وہ جھکی۔۔ کیا وہ سب اسے دیکھ رہے ہیں۔۔ "نہیں، کیمرہ کے پہچھے نہیں۔" وہ لہک لہک کر گا رہے تھے۔۔ "دس لینڈ از یور لینڈ ۔۔دس لینڈ از مائی لینڈ۔"

وہ پیچھے ہٹتی رہی۔۔ اپنی مٹی کو گواہ کرتی رہی۔۔ اپنے پرچم کو سر سے اونچا پکڑے وہ وہاں تھی جہاں بھورے سویٹر اور نیلے کوٹ نہیں تھے۔۔۔ سکول، لوگ اور ترانے، سب جانے پہچانے تھے۔ پر جانے کیوں اس کے ہاتھوں پر، باہوں پر، جسم پر نشان کر رہے تھے۔۔ ریگزار کی ادا تھی۔ وہ پلٹ کر بھاگی۔۔ وہ بیدم ہو رہی تھی۔ دو گھونٹ پانی۔۔ پانی۔ وہ اس چھوٹے سے نلکے پر جھکی۔ پانی کے گھونٹ۔۔۔ میدان جنگ میں پہلی بار پانی ملا تھا۔ وہ تشکر میں پلٹی۔۔

سراب سے پرے چھوٹا سا پرجوش چہرہ اجنبی دنیا کے اجنبی سپاہی سے ہاتھ ملا رہا تھا۔ وہ اجنبی نہیں تھا۔ دوست بھی نہیں تھا۔ وہ جانتی تھی۔۔۔ پروگرام ختم ہوگیا تھا وہ دور سے ہاتھ ہلاتی وہاں سے نکلی اتنے لوگوں میں اس کا کھوے سے کھوا نہیں چھلا۔ اپنی کار تک آتے آتے وہ بالکل بے دم ہو گئی۔ وہ ان راستوں کو نہیں جانتی تھی۔ ان چہروں سے واقف نہیں تھی۔ وہ اس دور افتادہ زمین پر کہیں ستائی نہیں گئی تھی۔
 

ر-خان

محفلین
کیا یہ افسانہ میں نے درست سب فورم میں ارسال کیا ہے یا پھر آپکی تحاریر میں آنا تھا۔ پہلی پوسٹ ہے تو راہنمائی درکار ہے۔ بہت شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرے خیال میں آپ کا یہ افسانہ ادھر بھی ٹھیک ہے کیونکہ کچھ دوستوں نے اپنے افسانے اور کہانیاں یہاں بھی پوسٹ کر رکھی ہیں۔
 

najmi

محفلین
ھممممم۔۔۔عمدہ علامتی تحریر ہے،،،بین السطور نے حسن بڑھا دیا۔۔ اور جو آسانی سے سمجھ آ جائے اسے انسان تو کہا جا سکتا ہے مگر افسانہ نہیں:)۔۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
 
Top