نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی پیدائشِ مبارکہ اس تجلی (Divine Flash) کی تکمیل ہے جو آدم علیہ السلام سے شروع ہوئی اور جسکے بارے میں حدیث شریف میں آیا ہے کہ:
" خلق اللہ الآدم علیٰ صورتہِ"
ترجمہ : "اللہ نے آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر تخلیق کیا" (اخرجہ البخاری عن ابی ھریرۃ)۔
چنانچہ شخصِ محمدی اللہ کی تما م صورتوں میں سے علی الاطلاق، اکمل ترین صورت تھی۔ اور اس صورت کا عالمِ طبیعی (Physical world) میں ظہور، نزول کے اعتبار سے سب سے آخری درجے کی تجلیات میں سے ایک تجلی ہے۔ اور اس صورتِ شریفہ کے ظہور کے ساتھ ہی اس خلافت کی بھی تکمیل ہوگئی جو آدم علیہ السلام کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔ اور اس خلافت کی حقیقت کی طرف قرآن پاک میں یوں اشارہ کیا گیا ہے:
"و ھوالذی فی السماء الٰہُ و فی الارض الٰہُ" (الزخرف۔84)
ترجمہ : "اور وہی ہے جو آسمان میں الٰہ ہے اور زمین میں الہٰ ہے"
اور جہاں تک انکے والدِ گرامی حضرت عبداللہ کے آپ صل اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے قبل وفات پاجانے کا معاملہ ہے، تو اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ آپ صل اللہ علیہ وسلم کی اس دنیا میں تشریف آوری کیلئے ایک سببِ طبیعی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پس جب انہوں نے اپنی وہ امانت ادا کردی، اور تخمِ مبارک کو حضرت آمنہ طاھرہ کے سپرد کردیا، تو انکی ضرورت باقی نہ رہی اور ضرورت ہو بھی کیسے سکتی ہے کیونکہ حقیقت کی جہت سے آپ صل اللہ علیہ وسلم انکے باپ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اور حضرت آمنہ کو اس مدت تک اس عالمِ اسباب میں باقی رکھا گیا جتنی مدت آپ کی طفولت کی رعایت کیلئے ضروری تھی۔ اور جب انہوں نے بھی اپنے حصے کی امانت ادا کردی توانکو رب کی طرف منتقل کردیا گیا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے نسبتِ الٰہیہ کے ظہور کیلئے آپ صل اللہ علیہ وسلم کو والدین کے تعلق سے الگ تھلگ کردیا۔ کیونکہ نسبتِ الٰہیہ کو عام طور پر دوسری نسبتیں پردہ ڈال دیتی ہیں۔ اور پروردگار انسانوں کی نگہبانی انکے والدین کے پردے میں کیا کرتا ہے لیکن آپ صل اللہ علیہ وسلم کیلئے اس ظاہری سبب کے بغیر نگہبانی فرمائی۔
اور جہاں تک انکے دادا جان اور پھر انکے چچا ابوطالب کی کفالت کا تعلق ہے، تو یہ اسلئیے نہیں تھا کہ آپ صل اللہ علیہ وسلم کی موانست کی جائے بلکہ اس سے غرض یہ تھی کہ انکے آس پاس کے لوگوں کو آپ صل اللہ علیہ وسلم سے مانوس کیا جائے کیونکہ انکے لئےممکن نہ تھا کہ وہ آپکی حقیقت کو جان پاتے۔ اور اس بات کی علامات اور دلائل ہیں کہ کفالت ان لوگوں نے نہیں کی بلکہ آپ صل اللہ علیہ وسلم نے انکی کفالت فرمائی۔ اگرچہ سیرت نگار آپکے دادا جان اور چچا جان کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی تفاصیل پر مطلع نہیں ہوسکے لیکن حلیمہ سعدیہ کے کنبے کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کا تذکرہ ضرور ملتا ہے کہ کس طرح آپکی برکات انکے گھرانے اور قبیلے پر متواتر ظاہر ہوتی رہیں۔ تو کیا ایساہوسکتا ہے کہ یہ برکتیں صرف حلیمہ سعدیہ کیلئے ہی ہوں اور آپکے دادا اور چچا کے کنبے تک نہ پہنچتی ہوں؟ نہیں۔۔ہرگز نہیں۔
اور ابن اسحاق نے سیرت میں ذکر کیا ہے کہ جب ابو طالب آپ صل اللہ علیہ وسلم کو لیکر شام کی طرف گئے اور راستے میں بحیرا راہب نے آپکا دیدار کیا تو اس نے ابوطالب سے پوچھا ؛
"یہ آپکے کیا لگتے ہیں؟"
ابوطالب نے کہا کہ یہ میرا بیٹا ہے۔ اس پر بحیرا راہب نے یہ کہا:
"ممکن نہیں ہے کہ انکے والد صاحب اب تک زندہ ہوں۔"
اور اس واقعے پر بہت لوگوں نے تبصرے کئے ہیں اور اس حوالے سےبحیرا راہب کے علم کو پرانی کتب سماویہ سے منسوب کیا گیا ہے اور یہ درست بھی ہے لیکن اسکے اس قول :ممکن نہیں ہے کہ انکے والدصاحب اب تک زندہ ہوں" کے پیچھے جو حقیقت ہے اور جسکا ہم نے ابھی ذکر کیا، اسکی طرف کماحقہ کسی نے توجہ نہیں دی۔
اور کہنے والوں نے کہا کہ "اگر یہ درست ہے، تو پھر لازم ہے کہ ہر یتیم بچہ اللہ کی خاص نظرِ عنایت کا حامل ہو" تو اسکے جواب میں ہم کہتے ہیں کہ حضور صل اللہ علیہ وسلم جو کہ قطبِ وجود ہیں اور صورتِ اصلیہ ہیں، ممکن نہیں کہ ان پر کسی اور کو قیاس کیا جائے اور جہاں تک یتیمی کی بات ہے تو آپکے حق میں لفظ یتم اپنے لغوی معنوں میں استعمال ہوا ہے (لفظ یتم کے لغوی معانی بلندی، رفعت اور یکتائی کے ہیں) جبکہ آپکے غیر کیلئے یہ لفظ اپنے معروف اصطلاحی معنوں میں استعمال ہوتا ہے (یعنی کمزوری اور شکستگی و انکسار)۔
پس جو شخص امور کو انکے متعلقات سے الگ کرکے دیکھتا ہے، اکثر جہل و نادانی میں جا پڑتا ہے۔ اور اللہ حکمت والا ہے جو امور میں تمام نسبتوں کی رعایت فرماتا ہے اور اپنے بندوں میں سے جسکو چاہے، حکمت عطا فرماتا ہے۔
(از قلمِ شیخ ربانی عبدالغنی العمری حفظہ اللہ)۔۔۔
(اردو ترجمہ : از محمود احمد غزنوی)
 

جاسمن

لائبریرین
ذهن سے نکل گیا هے. کسی طالب علم نے ایک نعتیه سکول پروگرام کی کمپئیرنگ کرنی هے. اسے بتانا هے. بلغ العلی بکماله کس شاعر کی نعت هے اور قصیده برده شریف کس کا هے؟ ‎محمود احمد غزنوی‎
 
ذهن سے نکل گیا هے. کسی طالب علم نے ایک نعتیه سکول پروگرام کی کمپئیرنگ کرنی هے. اسے بتانا هے. بلغ العلی بکماله کس شاعر کی نعت هے اور قصیده برده شریف کس کا هے؟ ‎محمود احمد غزنوی‎
بلغ العلی بکمالہ والی نعت شیخ سعدی سے منسوب کی جاتی ہے اور قصیدہ بردہ امام بوصیری کی تصنیف ہے۔۔۔۔
واللہ اعلم بالصواب
 
Top