میر میر تقی میر ::::: وبی یہی نہیں ہے کہ انداز و ناز ہو ::::: Mir Taqi Meer

طارق شاہ

محفلین
میر تقی میر

خُوبی یہی نہیں ہے کہ انداز و ناز ہو
معشُوق کا ہے حُسن، اگر دِل نواز ہو

سجدہ کا کیا مُضائقہ محراب تیغ میں
پر یہ تو ہو، کہ نعش پہ میری نماز ہو

اِک دَم تو ہم میں، تیغ کو توُ بے دریغ کھینچ
تا، عشق میں ہوس میں تنک اِمتیاز ہو

نزدِیک سوزِ سِینہ کے رکھ اپنے قلب کو
وہ دِل ہی کِیمیا ہے، جو گرمِ گُداز ہو


ہے فرق ہی میں خیر، نہ کر آرزوئے وصْل
مِل بھیٹھیے جو اُس سے تو شِکوہ دراز ہو

جُوں تُوں کی اُس کی راز کا پردہ کیا ہے میں
اے چشمِ گریہ ناک! نہ افشائے راز ہو

ہم سے بغیر عِجز، کبھو کُچھ بَنا نہ میر
خوشحال وہ فقیر ، کہ جو بے نیاز ہو

میر تقی میر
 
Top