عدم میرے ہر اک نفس پہ ترا اختیار تھا - عبدالحمید عدم

میرے ہر اک نفس پہ ترا اختیار تھا
اب عدل کر کہ کون ہوس کا شکار تھا

مے خانہ حیات کی کم مائیگی نہ پوچھ
میں ایک جام پی کے بہت شرمسار تھا

دل کے پروں پہ زیست تھی پرواز آزما
چھوٹے سے اک بگولے پہ صحرا سوار تھا

ہر چیز ہنس رہی تھی مرے آس پاس کی
عہد شباب خندہ بے اختیار تھا

رنگ بہار بن کے عدم اڑ گیا شباب
جیسے کسی کلی پہ خزاں کا غبار تھا

عبدالحمید عدم
 
Top