میرے کچھ تازہ اشعار ۔ پیمان آرزو

سید عاطف علی

لائبریرین
کچھ تازہ اشعار احباب محفلین کی خدمت میں پیش ہیں ۔۔۔۔۔۔
اشعار تو خیر کیا، مرحوم اختر شیرانی صاحب کو خراج تحسین کہا جائے تو اچھا ہو کہ ان کی ایک غزل نے گویا زمین ہی کو اپنے نام کر لیا ۔
کوئی نقد و نظر یا ردو قدح کا پہلو ابھرے تو بلا تامل ذکر کریں۔


کب تک رکھیں سنبھال کے پیمان آرزو
لو! آج ہم بھی کرتے ہیں اعلان آرزو
۔۔۔
دیکھوں جدھر ملے مجھے سامان آرزو
ہر سو دراز ہے یہی دامان آرزو
۔۔۔
شب ہائے ہجر درد کی کوئی نہیں دوا
تیرا خیال گر نہ ہو درمان آرزو
۔۔۔
اے زندگی! نہ کھینچ تو اپنی طرف مجھے
آباد رہنے دے مرا کاشان آرزو
۔۔۔۔
یوں پوچھتے ہو جیسے تمہیں کچھ خبر نہ ہو
"کیوں کراجڑ گیا ترا بستان آرزو"
۔۔۔۔
تم ہی کرو معاف یہ شانے ہیں ناتواں
اک بار جاں گسل ہے یہ احسان آرزو
۔۔۔
اک ہے شب فراق میں امید کی کرن
یہ ہی بنے گی شمع شبستان آرزو
۔۔۔
دکھلائیں ہم بھی بار ِ دل ناتواں انہیں
اے کاش اپنے پاس ہو میزان آرزو
۔

سید عاطف علی​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ! واہ واہ عاطف بھائی ۔ کیا بات ہے ۔ بہت داد آپ کیلئے ۔ کئی شعر اچھے ہیں ۔

یہ دیکھ لیجئے کہ کہیں اس شعر میں الفاظ کی ترتیب کچھ آگے پیچھے تو نہیں ہوگئی ؟!
شب ہائے ہجر درد کی کوئی نہیں دوا
تیرا خیال گر نہ ہو درمان آرزو
 
میں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزو۔۔۔۔۔قوافی،،، گلستان، شبستان۔۔۔۔دامان،
کلام اختر شیرانی صاحب کی مشہور غزل ہے، ادب سے عرض ہے، کہ کسی شاعر کی مشہور غزل کی زمین آپ اپنی شاعری میں استعمال نہیں کرسکتے، اس سے ہٹ کر کے آپ کی کاوش اچھی تھی۔۔۔۔!
 
ہاں جی، یہ تھوڑا اختلافی مسئلہ ہے، ، میری ناقص معلومات کی بنا پر ، شعراء حضرات اس چیز کو پسند نہیں کرتے کہ کہ کوئی انکی کسی غزل کی زمین استعمال کرے، اور خاص کر انکی وفات کے بعد انکی مشہور کلام کی زمین شائد ہی کسی نے استعمال کی ہو، سخنوارانِ محفل سے درخواست ہے کہ اس پر روشنی ڈالیں۔۔۔ شکریہ!
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ہاں جی، یہ تھوڑا اختلافی مسئلہ ہے، ، میری ناقص معلومات کی بنا پر ، شعراء حضرات اس چیز کو پسند نہیں کرتے کہ کہ کوئی انکی کسی غزل کی زمین استعمال کرے، اور خاص کر انکی وفات کے بعد انکی مشہور کلام کی زمین شائد ہی کسی نے استعمال کی ہو، سخنوارانِ محفل سے درخواست ہے کہ اس پر روشنی ڈالیں۔۔۔ شکریہ!
مدثر علی شہپر صاحب آپ کی پذیرائی پر ازحد ممنون ہوں تاہم ۔ایسی کوئی چیز میری معلومات میں نہیں کہ شعراء کو ان کی زمین استعمال کر نا ہی ناپسند ہوا ہو۔میں ذاتی طور پر تویہ سمجھتا ہوں کہ کسی بھی زمین یا ردیف وقافیے پر کسی شاعر کا کوئی اجارہ ہو تا ہی نہیں ۔ البتہ کسی زمین پر ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ ایسی زبان زد ہوتی کہ گویا شاعر کے ساتھ خاص مذکور ہو جا تی ہے اور یہ یقیناََ اس کے قبول عام پر دال ہو تی ہے اور یہ عام بھی ہے۔جواسی روایت کے تحت طرحی مشاعروں کا رواج بھی عام اور دلچسپ ہے جس میں اکثر و بیشتر مصرعِ طرح کی شکل میں پوری زمین ہی شعرائے کرام کو طبع آزمائی کے لیے دی جاتی ہے۔مگر ا س سے کاپی رائٹ نوعیت کی کوئی چیز پیدا ہر گز نہیں ہوتی ۔ اگر ایسا ہوتا کہ شعراء اس کو ناپسند کرتے تو شاید طرحی مشاعروں کا رواج ہی نہ شاید ہوتا۔
اس کے علاوہ ایک صنف تضمین کی بھی اردو اور فارسی شعراء میں نہ صرف معروف ہے جس میں نہ صرف بسا اوقات زمین بلکہ پورے پورے مصاریع اور اشعار پر اشعار کہے جاتے ہیں بلکہ اس پر ایک اچھا خاصہ مواد بھی موجود ہے ۔
 
مدثر علی شہپر صاحب آپ کی پذیرائی پر ازحد ممنون ہوں تاہم ۔ایسی کوئی چیز میری معلومات میں نہیں کہ شعراء کو ان کی زمین استعمال کر نا ہی ناپسند ہوا ہو۔میں ذاتی طور پر تویہ سمجھتا ہوں کہ کسی بھی زمین یا ردیف وقافیے پر کسی شاعر کا کوئی اجارہ ہو تا ہی نہیں ۔ البتہ کسی زمین پر ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ ایسی زبان زد ہوتی کہ گویا شاعر کے ساتھ خاص مذکور ہو جا تی ہے اور یہ یقیناََ اس کے قبول عام پر دال ہو تی ہے اور یہ عام بھی ہے۔جواسی روایت کے تحت طرحی مشاعروں کا رواج بھی عام اور دلچسپ ہے جس میں اکثر و بیشتر مصرعِ طرح کی شکل میں پوری زمین ہی شعرائے کرام کو طبع آزمائی کے لیے دی جاتی ہے۔مگر ا س سے کاپی رائٹ نوعیت کی کوئی چیز پیدا ہر گز نہیں ہوتی ۔ اگر ایسا ہوتا کہ شعراء اس کو ناپسند کرتے تو شاید طرحی مشاعروں کا رواج ہی نہ شاید ہوتا۔
اس کے علاوہ ایک صنف تضمین کی بھی اردو اور فارسی شعراء میں نہ صرف معروف ہے جس میں نہ صرف بسا اوقات زمین بلکہ پورے پورے مصاریع اور اشعار پر اشعار کہے جاتے ہیں بلکہ اس پر ایک اچھا خاصہ مواد بھی موجود ہے ۔
بہت خوب بھائی ڈھیروں داد قبول کیجیے
حق حہ عاطف بھائی اتنی سلیس اردو بہت روک روک کر اور پوری توجہ کے ساتھ پڑھنی پڑی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت خوب ! واہ واہ عاطف بھائی ۔ کیا بات ہے ۔ بہت داد آپ کیلئے ۔ کئی شعر اچھے ہیں ۔
یہ دیکھ لیجئے کہ کہیں اس شعر میں الفاظ کی ترتیب کچھ آگے پیچھے تو نہیں ہوگئی ؟!
شب ہائے ہجر درد کی کوئی نہیں دوا
تیرا خیال گر نہ ہو درمان آرزو
آداب وا متنان ۔۔۔۔۔ ظہیراحمدظہیر صاحب یہاں ترتیب تو وہی ہے جو رکھی گئی ہے ۔ غالباََ میں آپ کے نکتے کی نو عیت کو پا نہیں سکا اگر کچھ وضاحت ہو تو شاید کچھ غور کر سکوں ۔۔۔۔ ویسے یہ مصرع پہلے اس طرح کہا تھاکہ ۔ درد شب فراق میں ہر گز سحر نہ ہو۔لیکن نہ جانے کیا جی میں آیا کہ یہ کر دیا۔ البتہ اتنا محسوس ہو تا ہے کہ ہجر اور درد کے درمیاں جو سکتہ یا وقفہ ہے اسے کوما کی شکل مین رکھ دوں ۔"شب ہائے ہجر ، درد کی کوئی نہیں دوا"
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب۔ میں بھی متفق ہوں کہ شب ہائے ہجر والا مصرع بدل دیں، محض کوما سے کام نہیں چلے گا۔
اس کے علاوہ
اک ہے شب فراق میں امید کی کرن
یہ ہی بنے گی شمع شبستان آرزو
بھی کمزور اور عدم روانی کا شکار ہے۔ ’اک‘ اور ’یہ ہی‘ کے باعث،
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آداب وا متنان ۔۔۔۔۔ ظہیراحمدظہیر صاحب یہاں ترتیب تو وہی ہے جو رکھی گئی ہے ۔ غالباََ میں آپ کے نکتے کی نو عیت کو پا نہیں سکا اگر کچھ وضاحت ہو تو شاید کچھ غور کر سکوں ۔۔۔۔ ویسے یہ مصرع پہلے اس طرح کہا تھاکہ ۔ درد شب فراق میں ہر گز سحر نہ ہو۔لیکن نہ جانے کیا جی میں آیا کہ یہ کر دیا۔ البتہ اتنا محسوس ہو تا ہے کہ ہجر اور درد کے درمیاں جو سکتہ یا وقفہ ہے اسے کوما کی شکل مین رکھ دوں ۔"شب ہائے ہجر ، درد کی کوئی نہیں دوا"
عاطف بھائی اشارہ اسی طرف تھا کہ مصرع کی موجودہ صورت کے بجائے اگر دردِ ہجر کی ترکیب استعمال کرلیں تو سکتہ ختم ہوجاتا ہے اور معنی پر بھی کوئی اتنا خاص فرق نہین پڑتا ۔ مضمون کم و بیش برقرار رہتا ہے ۔
شب ہائے دردِ ہجر کی کوئی نہیں دوا
تیرا خیال گر نہ ہو درمانِ آرزو


محترمی الف عین صاحب کی رائے کو بھی دیکھیں ۔ آپ یقینا بہتر صورت نکال سکتے ہیں ۔
 
Top