میرے پانی میں ملا اور ذرا سا پانی * انور مسعود

میرے پانی میں ملا اور ذرا سا پانی
میری عادت ہے کہ پیتا ہوں میں پتلا پانی

اللہ اللہ صفائی سے وہ رغبت اس کی
اس نے حقے کا کئی سال نہ بدلا پانی

مجھ کو شوگر بھی ہے اور پاس شریعت بھی ہے
میری قسمت میں نہ میٹھا ہے نہ کڑوا پانی

چائے ہی چائے بدن میں ہے لہو کے بدلے
دوڑتا اب ہے رگوں میں یہی تتا پانی

میں نے اک فلسفی اس فکر میں ڈوبا دیکھا
ہوتا کس طرح کا، گیلا جو نہ ہوتا پانی

اتنی اچھی بھی نہیں اتنی سماجی تنقید
بند ہو جائے نہ انور تیرا حقہ پانی

(انور مسعود)
 
واہ واہ۔۔۔ نگینے جیسے اشعار ہیں۔۔۔ مزا آگیا
مزاحیہ شاعری میں جتنے متنوع مضامین انور مسعود صاحب نے نکالے ہیں وہ انہی کا خاصہ ہے.
اسی نظم میں دیکھ لیجئے. ہر شعر کے پیچھے ایک مکمل الگ خیال ہے اور وہ بھی جاندار ہے.
 

غدیر زھرا

لائبریرین
واہ کیا کہنے..بے اختیار مسکراہٹ بکھر گئی :)
اور اس بات پر تو صد ہزار بار متفق..
دوڑتا اب ہے رگوں میں یہی تتا پانی :p
 
عمدہ شراکت

سلامت رہیں محترم
محمد تابش صدیقی بھیا!
پسندیدگی پر ممنون ہوں فرقان بھائی۔:)
واہ کیا کہنے..بے اختیار مسکراہٹ بکھر گئی :)
اور اس بات پر تو صد ہزار بار متفق..
دوڑتا اب ہے رگوں میں یہی تتا پانی :p
پسند فرمانے کا شکریہ غدیر بہن۔ :)
 
Top