میرے شہر کی ہواؤں سے (میری شاعری)

السلام علیکم،

اپنی ایک پرانی کاوش آپ دوستوں اور استادوں کی خدمت میں پیش ہے، امید ہے اصلاح اور حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔

میرے شہر کی ہواؤں سے تم ساری باتیں کہہ دینا
دل کے سارے موسم اور ساری راتیں کہہ دینا
تیرے بغیر اداس ہیں اب میرے صبح و شام بہت
تجھ سے کچھ نہیں کہنا پر ہیں پیغام بہت
تنہائی اور یادیں، ہجر کی سوغاتیں کہہ دینا
میرے شہر کی ہواؤں سے تم ساری باتیں کہہ دینا
دل کے سارے موسم اور ساری راتیں کہہ دینا
کیا تجھے بھی رنگ یونہی دھندلے دِکھتے ہیں
کیا تیرے قلم بھی افسانے دل کے لکھتے ہیں
اپنی کاوشیں ساری اور جہاں کی عدواتیں کہہ دینا
میرے شہر کی ہواؤں سے تم ساری باتیں کہہ دینا
دل کے سارے موسم اور ساری راتیں کہہ دینا
پل پل زماں کا کچھ عجب چل رہا ہے
لمحہ لمحہ زیست کا آگ میں جل رہا ہے
میرے بغیر بِیتے لمحوں کی مسافتیں کہہ دینا
میرے شہر کی ہواؤں سے تم ساری باتیں کہہ دینا
دل کے سارے موسم اور ساری راتیں کہہ دینا

ٹیگز: محمد اسامہ سَرسَری , مزمل شیخ بسمل , نیرنگ خیال , سید زبیر , زبیر مرزا , نیلم , بھلکڑ , غدیر زھرا , محمد بلال اعظم , مہدی نقوی حجاز , ملائکہ ، محمداحمد ، نمرہ ، سید ذیشان ، فاتح ، محمد یعقوب آسی ، الف عین , محمد خلیل الرحمٰن ,
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب
کیا تجھے بھی رنگ یونہی دھندلے دِکھتے ہیں
کیا تیرے قلم بھی افسانے دل کے لکھتے ہیں
اپنی کاوشیں ساری اور جہاں کی عداوتیں کہہ دینا
میرے شہر کی ہواؤں سے تم ساری باتیں کہہ دینا
دل کے سارے موسم اور ساری راتیں کہہ دینا
 
اصلاح تو اساتذہ کا کام ہے۔ کافی دل سے لکھی گئی نظم ہے۔ داد قبول کیجئے :)

بہت شکریہ ذیشان بھائی،
ماشاءاللہ اب آپ کے سوفٹ وئیر کو میری شاعری میں بھی بحر نظر آنے لگ گئے ہیں :) یا آپ نے حسبِ وعدہ اسے کہہ دیا ہے کہ امجد میانداد کی شاعری کو بس دکھا دیا کرو بحر میں موجزن

واہہہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب
کیا تجھے بھی رنگ یونہی دھندلے دِکھتے ہیں
کیا تیرے قلم بھی افسانے دل کے لکھتے ہیں
اپنی کاوشیں ساری اور جہاں کی عداوتیں کہہ دینا
میرے شہر کی ہواؤں سے تم ساری باتیں کہہ دینا
دل کے سارے موسم اور ساری راتیں کہہ دینا

بہت شکریہ نایاب بھائی :)

واہ بہت خُوب بھائی :)

بہت شکریہ :smile2:
بہت عمدہ امجد بھائی
بہت خوبصورت نظم
بہت داد قبول کریں

حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ بلال بھائی۔


بہت شکریہ بیٹا :)
 
بہت شکریہ جناب،
میں کچھ تصحیح کی آس لگائے بیٹھا تھا :)

بھئی یہ تو اساتذہ کا کام ہے، میں اگر کبھی کرتا بھی ہوں تو اس لیے کہ میری بھی اصلاح ہوجائے۔ آپ کی اس کاوش میں احساس اور خیالات بہت خوب ہیں، قافیہ اور ردیف بھی ٹھیک لگے، مگر وزن مفقود ہے۔:)
 
ٹھیک ہے جی،
کبھی اس پائے پہ پہنچ ہی پائیں گےانشاءاللہ کہ آپ ہماری شاعری کے جواب میں ورزش ،کھیل کود اور گانے گن گناکر بیزاری دکھانے کے بجائے انہماک سے بر موضوع خوشی خوشی جواب دے رہے ہوں گے۔

ان شاء اللہ العزیز!
 

الف عین

لائبریرین
بس اب جلد سے بحر میں غوطہ زنی سیکھ لو تو کیا کہنا!!
بہت آسانی سے فعلن فعلن میں ڈھالی ج سکتی ہے۔ ٹیپ کے مصرع کو شہر کی جگہ ’نگر‘ کر دو، باقی خود کوشش کرو۔
میر ن ۔ گر کِ ہَ۔ واؤ۔ سے تم، ساری۔ باتے۔ کہہ دے۔ نا
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع یافعل
 

سید زبیر

محفلین
@امجدمیانداد ،احساسات کی بہت عمدہ عکاسی ، بہت خوب ، اساتذہ کی نظر کرم سے مستفیذ ہوتے ہوئے مشق جاری رکھیں ۔
بہت خوب
 
السلام علیکم،

اپنی ایک پرانی کاوش آپ دوستوں اور استادوں کی خدمت میں پیش ہے، امید ہے اصلاح اور حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔


شعر میں دو باتیں بنیادی ہیں؛ اول اس کا خیال یا مضمون، دوسرے اس کی ہیئت۔ دیگر عناصر کی اپنی اہمیت ہے، وہ یہاں مذکور نہیں۔ مذکورہ دونوں باتوں میں سے ایک بھی متاثر ہوئی تو شعر کا رتبہ گر گیا اور بسا اوقات وہ شعر کے درجے سے ہی گر جاتا ہے۔

آپ کی یہ کاوش پرانی ہے، جیسا آپ نے بتایا۔ خیالات اور مضامین اچھے ہیں اور ان کی مؤثر ترسیل کے لئے مناسب ہو گا کہ آپ اس کی ہیئت پر نظرِثانی، نظرِ ثالث کر لیجئے اور جس حد تک بہتر کر سکتے ہیں کیجئے۔

جناب الف عین نے بحرِ زمزمہ تجویز کی ہے، اسی میں ڈھال لیجئے۔ ایک اچھا فن پارہ سامنے آئے گا، ان شاء اللہ۔
 
Top