میرا دردِ کمر، کم ہوا دیکھ کر نرس جب مسکرائی مزہ آگیا

جب سے راحت علی خان نے فناؔ بلند شہری کی ایک غزل (میرے رشکِ قمر) ایک انڈین فلم کے لئے گائی ہے تب سے بہت چرچا ہو رہا ہے۔ کچھ اشعار موزوں ہوگئے۔ استادِ محترم الف عین سے اصلاح کے بعد آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔



میرا دردِ کمر، کم ہوا دیکھ کر نرس جب مسکرائی مزہ آگیا
بھر کے ٹیکے مجھے جو لگائے گئے، جام تھے یا دوائی مزہ آگیا

جس کی خاطر مجھے اس نے ٹھکرا دیا، ساتھ اس کے جو دیکھا وہی منچلا
اور پھر دوستو میری اک کال پر، آگئے اس کے بھائی مزہ آ گیا

بال ابا کے کم قرض زیادہ ہوا، پھر بھی شادی کرا دی مری شکریہ
سونا پڑتا تھا پہلے زمیں پر مجھے، مل گئی چارپائی مزہ آگیا

اپنی ممی کے کہنے میں آتی رہی، میری بیگم سبھی کو ستاتی رہی
اس کی بھابی نے بھی اس کی ممی کے گھر، آگ ایسی لگائی مزہ آگیا

بیویاں میری دونوں ہیں ظالم بڑی، آج دونوں کسی بات پر لڑ پڑیں
بال کھینچے گئے، گال نوچے گئے، دیکھ کر یہ لڑائی مزہ آگیا

سیلری اپنی، ابا کی پنشن لئے، سیدھے سسرال جا کر وہ حاضر ہوئے
ایک ہی دن میں سسرال والوں نے بھی لوٹ لی سب کمائی مزہ آگیا

عورتوں کے تقدس پہ تھی گفتگو، آ گئی بزم میں جونہی اک خوبرو
کھُل کے کردار سب آ گئے سامنے، لٹ گئی پارسائی مزہ آ گیا

شعر کہنا تھا مجھ کو سیاست پہ بھی، اس لئے میں نے دن رات ریسرچ کی
کوئی بھی بات جس پر مزہ آ سکے، جب کہیں بھی نہ پائی مزہ آگیا​
 

عاطف ملک

محفلین
جب سے راحت علی خان نے فناؔ بلند شہری کی ایک غزل (میرے رشکِ قمر) ایک انڈین فلم کے لئے گائی ہے تب سے بہت چرچا ہو رہا ہے۔ کچھ اشعار موزوں ہوگئے۔ استادِ محترم الف عین سے اصلاح کے بعد آپ کی خدمت میں پیش ہیں۔



میرا دردِ کمر، کم ہوا دیکھ کر نرس جب مسکرائی مزہ آگیا
بھر کے ٹیکے مجھے جو لگائے گئے، جام تھے یا دوائی مزہ آگیا

جس کی خاطر مجھے اس نے ٹھکرا دیا، ساتھ اس کے جو دیکھا وہی منچلا
اور پھر دوستو میری اک کال پر، آگئے اس کے بھائی مزہ آ گیا

بال ابا کے کم قرض زیادہ ہوا، پھر بھی شادی کرا دی مری شکریہ
سونا پڑتا تھا پہلے زمیں پر مجھے، مل گئی چارپائی مزہ آگیا

اپنی ممی کے کہنے میں آتی رہی، میری بیگم سبھی کو ستاتی رہی
اس کی بھابی نے بھی اس کی ممی کے گھر، آگ ایسی لگائی مزہ آگیا

بیویاں میری دونوں ہیں ظالم بڑی، آج دونوں کسی بات پر لڑ پڑیں
بال کھینچے گئے، گال نوچے گئے، دیکھ کر یہ لڑائی مزہ آگیا

سیلری اپنی، ابا کی پنشن لئے، سیدھے سسرال جا کر وہ حاضر ہوئے
ایک ہی دن میں سسرال والوں نے بھی لوٹ لی سب کمائی مزہ آگیا

عورتوں کے تقدس پہ تھی گفتگو، آ گئی بزم میں جونہی اک خوبرو
کھُل کے کردار سب آ گئے سامنے، لٹ گئی پارسائی مزہ آ گیا

شعر کہنا تھا مجھ کو سیاست پہ بھی، اس لئے میں نے دن رات ریسرچ کی
کوئی بھی بات جس پر مزہ آ سکے، جب کہیں بھی نہ پائی مزہ آگیا​
واہ واہ واہ۔۔۔۔۔۔مزا آگیا۔
زبردست سے بھی اوپر :redheart::redheart::redheart:
بہت بہت بہت داد قبول کیجیے۔
 
اس کے سب اشعار کو نثر کی صورت میں ایک ایک کر کے ایک جملہ کے لطائف کی لڑی میں بھی پرویا جاسکتا ہے۔ :)
بہت خوب راجا صاحب
 

ہادیہ

محفلین
ہاہاہا
یوں پڑھی داستاں جب تیرے غم کی
پڑھ کر مزا آگیا۔۔ :D:p
ویسے طبیعت تو خاصی بہتر ہوگئی ہوگی:p
 
Top