فرحت کیانی
لائبریرین
میرا خُدا
ہے ہمیشہ مری خُدا پہ نظر
رات ہو، دن ہو، شام ہو کہ سحر
نہ اُجالے میں ہے کسی کا ڈر
نہ اندھیرے میں کوئی خوف و خطر
کیونکہ میرا خدا ہے میرے ساتھ
شام کا وقت یا سویرا ہو
چاندنی ہو کہ گُھپ اندھیرا ہو
مینہ نے، آندھی نے، مجھ کو گھیرا ہو
لیکن پُر ہول، دل نہ میرا ہو
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
ٹُوٹ کر آسمان سے تارے
شب کو گرتے ہیں جیسے انگارے
وہم کرتے ہیں لوگ بے چارے
میں نہ گھبراؤں خوف کے مارے
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
میرے رستے میں ہو اگر میداں
یا پرانا کوئی کھنڈر سنساں
کوئی مرگھٹ ہو یا ہو قبرستان
نہ خطا ہوں وہاں میرے اوساں
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
ہو بیاباں میں گزر میرا
یا سمندر پر ہو سفر میرا
دُور رہ جائے مجھ سے گھر میرا
رہے پھر بھی قوی جگر میرا
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
لشکروں کی جہاں چڑھائی ہو
شہ سواروں نے باگ اُٹھائی ہو
اور گھمسان کی لڑائی ہو
واں کی ہیبت نہ مجھ پہ چھائی ہو
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
کلام: اسمٰعیل میرٹھی
ہے ہمیشہ مری خُدا پہ نظر
رات ہو، دن ہو، شام ہو کہ سحر
نہ اُجالے میں ہے کسی کا ڈر
نہ اندھیرے میں کوئی خوف و خطر
کیونکہ میرا خدا ہے میرے ساتھ
شام کا وقت یا سویرا ہو
چاندنی ہو کہ گُھپ اندھیرا ہو
مینہ نے، آندھی نے، مجھ کو گھیرا ہو
لیکن پُر ہول، دل نہ میرا ہو
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
ٹُوٹ کر آسمان سے تارے
شب کو گرتے ہیں جیسے انگارے
وہم کرتے ہیں لوگ بے چارے
میں نہ گھبراؤں خوف کے مارے
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
میرے رستے میں ہو اگر میداں
یا پرانا کوئی کھنڈر سنساں
کوئی مرگھٹ ہو یا ہو قبرستان
نہ خطا ہوں وہاں میرے اوساں
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
ہو بیاباں میں گزر میرا
یا سمندر پر ہو سفر میرا
دُور رہ جائے مجھ سے گھر میرا
رہے پھر بھی قوی جگر میرا
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
لشکروں کی جہاں چڑھائی ہو
شہ سواروں نے باگ اُٹھائی ہو
اور گھمسان کی لڑائی ہو
واں کی ہیبت نہ مجھ پہ چھائی ہو
کیونکہ میرا خُدا ہے میرے ساتھ
کلام: اسمٰعیل میرٹھی