مکمل برائے اصلاح

محمد بلال اعظم

لائبریرین
دوست ملے ہم کو نہ ہی اغیار، مکمل​
مدت ہوئی دیکھا ہی نہیں یار مکمل​
اے ابرِ گریزاں مجھے اک بار دکھا دے​
منظر جو نہیں دیکھا کئی بار مکمل​
"اب فرق وفا میں نہ جفا میں کوئی باقی"​
اقرار مکمل نہ ہی انکار مکمل​
انسان ہیں کہلاتے، یہ عالم ہے ہمارا​
اک پل میں بدل دیتے ہیں اقدار مکمل​
اک چمٹا لئے پھرتا ہے یہ سارے وطن میں
یا رب تُو بنا دے اِسے لوہار مکمل
 
دوست ملے ہم کو نہ ہی اغیار، مکمل
مدت ہوئی دیکھا ہی نہیں یار مکمل​
اے ابرِ گریزاں مجھے اک بار دکھا دے​
منظر جو نہیں دیکھا کئی بار مکمل​
"اب فرق وفا میں نہ جفا میں کوئی باقی"​
اقرار مکمل نہ ہی انکار مکمل
انسان ہیں کہلاتے، یہ عالم ہے ہمارا
اک پل میں بدل دیتے ہیں اقدار مکمل​
اک چمٹا لئے پھرتا ہے یہ سارے وطن میں
یا رب تُو بنا دے اِسے لوہار مکمل


مطلع ہی بے ربط سا لگ رہ ہے۔ معنی واضح نہیں اور پہلا ہی مصرع بے وزن۔۔۔
جہاں مفعولُ یا مفعولن آنا ہو وہاں ”دوست“ آ نہیں سکتا۔ دوست کو ”دوس“ پڑھا جاتا ہے۔ اگر شروع میں دوست لفظ کو رکھنا ہو تو یہ ضروری ہے کے رکن ایک سبب خفیف کے بعد ایک وتد مجموع ہو، یا شروع میں ایک وتد مفروق ہو۔اشاری نظام میں پہلے 2 پھر 1 ہوگا دوست آجائے گا۔ ارکان میں فاعلاتن، فاع لاتن، فاعلن، فاعلتن وغیرہ۔ مفعول یا مفعولن میں اگر دوست کے بعد الف سے شروع ہونے والے لفظ کا وصال کروا دیا جائے تو یہاں بھی ممکن ہے۔ جیسے: ”دوست اپنا“ بوزن ”مفعولن“
پہلا مصرع ایسے ہوسکتا ہے:
نے دوست ملے ہم کو۔۔۔
تیسرے شعر کے لئے مشورہ ہے:
اقرار مکمل ہے نہ انکار مکمل

چوتھے شعر کا سرخ مصرع بھی مزید روانی کا محتاج ہے۔ مگر فی الوقت کچھ نہیں سمجھ آرہا۔
دیکھو کیا فرماتے ہیں اساتذہ اس مسئلے کے بارے میں۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
مطلع ہی بے ربط سا لگ رہ ہے۔ معنی واضح نہیں اور پہلا ہی مصرع بے وزن۔۔۔
جہاں مفعولُ یا مفعولن آنا ہو وہاں ”دوست“ آ نہیں سکتا۔ دوست کو ”دوس“ پڑھا جاتا ہے۔ اگر شروع میں دوست لفظ کو رکھنا ہو تو یہ ضروری ہے کے رکن ایک سبب خفیف کے بعد ایک وتد مجموع ہو، یا شروع میں ایک وتد مفروق ہو۔اشاری نظام میں پہلے 2 پھر 1 ہوگا دوست آجائے گا۔ ارکان میں فاعلاتن، فاع لاتن، فاعلن، فاعلتن وغیرہ۔ مفعول یا مفعولن میں اگر دوست کے بعد الف سے شروع ہونے والے لفظ کا وصال کروا دیا جائے تو یہاں بھی ممکن ہے۔ جیسے: ”دوست اپنا“ بوزن ”مفعولن“
پہلا مصرع ایسے ہوسکتا ہے:
نے دوست ملے ہم کو۔۔۔
تیسرے شعر کے لئے مشورہ ہے:
اقرار مکمل ہے نہ انکار مکمل

چوتھے شعر کا سرخ مصرع بھی مزید روانی کا محتاج ہے۔ مگر فی الوقت کچھ نہیں سمجھ آرہا۔
دیکھو کیا فرماتے ہیں اساتذہ اس مسئلے کے بارے میں۔
پہلے مصرعے کی جو آپ نے نصیحت فرمائی ہے صرف اس سے متفق نہیں ہوں، نے کا استعمال متروک ہوجانا چاہئے کیونکہ یہ لفظ مجھے بہت عجیب سا لگ رہا ہے۔لیکن نے کی جگہ نہ کیوں نہیں لگایا گیا، یہ سوال ہنوز جواب طلب ہے۔چوتھے شعر کا سرخ مصرع ہے:
انسان ہیں کہلاتے، یہ عالم ہے ہمارا۔۔۔شاید یوں ہوسکے: کہنے کوہم انساں ہیں، یہ عالم ہے ہمارا۔۔ اک پل میں بدل دیتے ہیں اقدار مکمل۔۔۔
پانچویں شعر پر بھی تبصرہ ہونا چاہئے تھا۔۔۔ بھائی سنجیدہ لکھتے لکھتے عارف لوہار اور عالم لوہار کا تذکرہ کیوں کر بیٹھے؟؟ یا تو پوری غزل کو ہزل بنا دیاجائے جو سر سے پاؤں یا شروع سے آخرتک مزاحیہ یا طنزیہ ہو۔ یا پھر ساری سنجیدہ لکھی جائے۔۔۔
دوسرا شعر بھی توجہ کا متقاضی ہو شاید ۔۔۔ کیونکہ شعر ہے:
اے ابرِ گریزاں مجھے اک بار دکھا دے
منظر جو نہیں دیکھا کئی بار مکمل
جملہ ہوتا ہے منظر جو ایک بار بھی مکمل نہیں دیکھا۔۔۔ کئی بار کے ساتھ تو مثبت ہونا چاہئے۔۔۔
اے ابرِ گریزاں مجھے اک بار دکھا دے
منظر جو میں نے دیکھا نہ اک بار مکمل
دوسرا مصرع جو میں نے لکھا ہے، وہ مجھے خود کمزور لگ رہا ہے، اسے صرف ایک مثال سمجھتے ہوئے آگے لکھنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دوسرے اور چوتھے اشعار پر بات ہو چکی۔ ایک بات شاہد سے ۔ کچھ لوگ نا کو سبب خفیف یعنی فع کے وزن پر تقطیع کو جائز سمجھتے ہیں، لیکن یہ درست نہیں۔ میرا شمار بھی ان ثقوں میں ہے۔ اسلئے بسمل نے ’نے‘ کا مشورہ دیا تھا۔ یہ لفظ متروک نہیں ہے شاعری میں۔
تیسر شعر کے لئے میر مشورہ ہوگا۔
اقرار ہی پورا ہے نہ انکار مکمل
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مطلع ہی بے ربط سا لگ رہ ہے۔ معنی واضح نہیں اور پہلا ہی مصرع بے وزن۔۔۔
جہاں مفعولُ یا مفعولن آنا ہو وہاں ”دوست“ آ نہیں سکتا۔ دوست کو ”دوس“ پڑھا جاتا ہے۔ اگر شروع میں دوست لفظ کو رکھنا ہو تو یہ ضروری ہے کے رکن ایک سبب خفیف کے بعد ایک وتد مجموع ہو، یا شروع میں ایک وتد مفروق ہو۔اشاری نظام میں پہلے 2 پھر 1 ہوگا دوست آجائے گا۔ ارکان میں فاعلاتن، فاع لاتن، فاعلن، فاعلتن وغیرہ۔ مفعول یا مفعولن میں اگر دوست کے بعد الف سے شروع ہونے والے لفظ کا وصال کروا دیا جائے تو یہاں بھی ممکن ہے۔ جیسے: ”دوست اپنا“ بوزن ”مفعولن“
پہلا مصرع ایسے ہوسکتا ہے:
نے دوست ملے ہم کو۔۔۔

اس کا مجھے پتہ تو تھا کہ دوس تقطیع ہو گاجیسے ناصر کاظمی کے اس شعر میں
اے دوست ہم نے ترکِ محبت کے باوجود
محسوس کی ہے تیری ضرورت کبھی کبھی
لیکن میرا خیال تھا کہ شاید دوست بھی ہو سکتا ہے۔
آئندہ سے یہ ذہن میں رکھوں گا۔

تیسرے شعر کے لئے مشورہ ہے:
اقرار مکمل ہے نہ انکار مکمل
زبردست

چوتھے شعر کا سرخ مصرع بھی مزید روانی کا محتاج ہے۔ مگر فی الوقت کچھ نہیں سمجھ آرہا۔
دیکھو کیا فرماتے ہیں اساتذہ اس مسئلے کے بارے میں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
پہلے مصرعے کی جو آپ نے نصیحت فرمائی ہے صرف اس سے متفق نہیں ہوں، نے کا استعمال متروک ہوجانا چاہئے کیونکہ یہ لفظ مجھے بہت عجیب سا لگ رہا ہے۔لیکن نے کی جگہ نہ کیوں نہیں لگایا گیا، یہ سوال ہنوز جواب طلب ہے۔
یہ تو استادِ محترم نے کلئیر کر دیا ہے۔

چوتھے شعر کا سرخ مصرع ہے:
انسان ہیں کہلاتے، یہ عالم ہے ہمارا۔۔۔ شاید یوں ہوسکے: کہنے کوہم انساں ہیں، یہ عالم ہے ہمارا۔۔ اک پل میں بدل دیتے ہیں اقدار مکمل۔۔۔
زبردست

پانچویں شعر پر بھی تبصرہ ہونا چاہئے تھا۔۔۔ بھائی سنجیدہ لکھتے لکھتے عارف لوہار اور عالم لوہار کا تذکرہ کیوں کر بیٹھے؟؟ یا تو پوری غزل کو ہزل بنا دیاجائے جو سر سے پاؤں یا شروع سے آخرتک مزاحیہ یا طنزیہ ہو۔ یا پھر ساری سنجیدہ لکھی جائے۔۔۔
یہ شعر تو میں نے ویسے ہی لکھ دیا تھا کہ سنجیدہ غزل میں ایک ایسا شعر کیسا لگے گا۔
دیکھتے ہیں استادِ محترم الف عین صاحب اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔

دوسرا شعر بھی توجہ کا متقاضی ہو شاید ۔۔۔ کیونکہ شعر ہے:
اے ابرِ گریزاں مجھے اک بار دکھا دے
منظر جو نہیں دیکھا کئی بار مکمل
جملہ ہوتا ہے منظر جو ایک بار بھی مکمل نہیں دیکھا۔۔۔ کئی بار کے ساتھ تو مثبت ہونا چاہئے۔۔۔
اے ابرِ گریزاں مجھے اک بار دکھا دے
منظر جو میں نے دیکھا نہ اک بار مکمل
دوسرا مصرع جو میں نے لکھا ہے، وہ مجھے خود کمزور لگ رہا ہے، اسے صرف ایک مثال سمجھتے ہوئے آگے لکھنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔۔
کوشش کرتا ہوں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
پہلے دوسرے اور چوتھے اشعار پر بات ہو چکی۔ ایک بات شاہد سے ۔ کچھ لوگ نا کو سبب خفیف یعنی فع کے وزن پر تقطیع کو جائز سمجھتے ہیں، لیکن یہ درست نہیں۔ میرا شمار بھی ان ثقوں میں ہے۔ اسلئے بسمل نے ’نے‘ کا مشورہ دیا تھا۔ یہ لفظ متروک نہیں ہے شاعری میں۔
معلوماتی

تیسر شعر کے لئے میر مشورہ ہوگا۔
اقرار ہی پورا ہے نہ انکار مکمل
یہ سب سے زبردست رہے گا۔
 
پہلے مصرعے کی جو آپ نے نصیحت فرمائی ہے صرف اس سے متفق نہیں ہوں، نے کا استعمال متروک ہوجانا چاہئے کیونکہ یہ لفظ مجھے بہت عجیب سا لگ رہا ہے۔لیکن نے کی جگہ نہ کیوں نہیں لگایا گیا، یہ سوال ہنوز جواب طلب ہے۔

نے لگانے کی وجہ تو استاد جی الف عین بتا ہی چکے ہیں۔۔
نے کا استعمال کوئی متروک نہیں۔
اور یہ بات بھی غور طلب ہے کہ ”نہ“ کا استعمال گو کہ میرؔ اور دوسرے شعرا نے دو حرفی ”فع“ کے وزن پر کیا ہے مگر اب درست نہیں۔
استاد جی کی یہ بات پہلے مجھے بھی ہضم نہیں ہوتی تھی کہ نہ کو ”نا“ کیوں نہیں کر سکتے جب میر نے کیا ہے؟ مگر بعد تحقیق کے یہی بات سمجھ آئی اور یہی نتیجہ نکالا کہ ”نہ“ کو بطور سبب خفیف کے استعمال کرنا درست نہیں۔ اس کا وزن ایک حرف یعنی نَ کے برابر ہے۔
نے کا وزن فع کے برابر ہے۔
یہی وجہ ہے نہ لگاتا تو مصرع وزن سے خارج ہوجاتا۔
اس لئے نے لگایا۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کچھ تبدیلیاں

نے دوست ملے ہم کو نہ اغیار مکمل
مدت ہوئی دیکھا ہی نہیں یار مکمل​
اے ابرِ گریزاں مجھے اک بار دکھا دے​
اس شہرِ تمنا میں کوئی دار مکمل
(کیا یہ اب ٹھیک ہے)
"اب فرق وفا میں نہ جفا میں کوئی باقی"​
اقرار ہی پورا ہے نہ انکار مکمل
کہنے کوہم انساں ہیں، یہ عالم ہے ہمارا
اک پل میں بدل دیتے ہیں اقدار مکمل​
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو بہتر ہو گیا ہے، لیکن یہ اب بھی سمجھ میں نہیں آیا۔
اے ابرِ گریزاں مجھے اک بار دکھا دے
اس شہرِ تمنا میں کوئی دار مکمل
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
باقی تو بہتر ہو گیا ہے، لیکن یہ اب بھی سمجھ میں نہیں آیا۔
اے ابرِ گریزاں مجھے اک بار دکھا دے
اس شہرِ تمنا میں کوئی دار مکمل

اگر ابرِ گریزاں والے شعر کو بدل کے ایسے کر دیں

نے دوست ملے ہم کو نہ اغیار مکمل
مدت ہوئی دیکھا ہی نہیں یار مکمل
جو شخص بھی دیکھا تو فقط ایسا کہ جس کا
کردار ہی پورا ہے نہ گفتار مکمل
"اب فرق وفا میں نہ جفا میں کوئی باقی"
اقرار ہی پورا ہے نہ انکار مکمل
کہنے کوہم انساں ہیں، یہ عالم ہے ہمارا
اک پل میں بدل دیتے ہیں اقدار مکمل
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جو تم نے لکھا ہے وہ ادھورا ہے ابھی تک
اک شعر لکھو اور ہوں اشعار مکمل

یہ تم ہو کہ آغاز کو بہتر تو کیا ہے
ہم لوگ غزل کہتے تھے بے کار مکمل
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بہت مشکل ہے۔
اُس حُسن کو تعریف کی کیسی ہے ضرورت؟
اعظم یہ غزل تُو نے کی بیکار مکمل
ذرا بھی مشکل نہیں۔۔۔ آئیڈیا دے دیتا ہوں، آگے آپ کوشش کیجئے:
میں ساتھ چلوں یا میں اسے چھوڑ کے جاؤں
اقرار مکمل ہے نہ انکار مکمل
۔۔۔۔۔
ہے عشق کامیاب مگر جان تو گئی
نہ جیت مکمل نہ مری ہار مکمل
۔۔۔۔
مجھے تقطیع نہیں آتی، آپ کو آتی ہے۔ آئیڈیا میرا ہے، شعر آپ لکھئے۔۔۔
 
Top