مٹی کا منتر نہیں دیکھا۔اسلم کولسری

مٹی کا منتر نہیں دیکھا
جس نے کچا گھر نہیں دیکھا
پیکر کی خوشبو نہیں دیکھی
خوشبو کا پیکر نہیں دیکھا
زخم خریدے، خواب کے بدلے
دل سا سوداگر نہیں دیکھا
ہم نے خود کو آگ لگا لی
اور اس نے مڑ کر نہیں دیکھا
تو نے بھی مسکان ہی دیکھی
سینے کے اندر نہیں دیکھا
آنکھوں کی تصویر ہوا ہے
جس کو جیون بھر نہیں دیکھا
خواہش ہے دستار کی، اسلمؔ
شاید اپنا سر نہیں دیکھا
 
Top