مولویوں اور پادریوں کا میچ

بین الا مذاہب ڈائیلاگ کو فروغ دینے کے مقصد کے تحت جرمنی میں امسال چوتھی بار کھیلے گئے فٹ بال میچ میں مولوی خضرات اور عیسائی پادریوں کے درمیان سخت مقابلہ ہو ا ہے۔
92af05d0-351a-46a9-a8fb-f5103ea8853f-800x600.jpg

بین الا مذاہب ڈائیلاگ کو فروغ دینے کے مقصد کے تحت جرمنی میں امسال چوتھی بار کھیلے گئے فٹ بال میچ میں مولوی خضرات اور عیسائی پادریوں کے درمیان سخت مقابلہ ہو ا ہے۔

یہ میچ صفر۔ صفر کے اسکور سے برابر رہا۔

طویل عرصے سے مختلف ممالک کے مہاجرین کے مسائل اور دینِ اسلام میں قریبی دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والے پرنس چارلس نے اس میچ کے اختتام پر مولویوں اور پادریوں کو علامتی دوستی کپ عطا کیا۔

مذہبی شخصیات نے بتایا ہے کہ اس میچ کے ہدف کو حاصل کر لیا گیا ہے۔

مذہبی شخصیات نے اپنے جذبات کا اظہار ان الفاظ سے کیا ہے:ہمارا پیغام یکہ تھا کہ اگر پادری اور مولوی خضرات مل جل کر میچ کھیل سکتے ہیں تو یہ مل جل کر زندگی بھی گزار سکتے ہیں۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ مفروضات کو توڑنے کے لیے یہ اہم اقدام تھا۔
بشکریہ صدائے ترکی
 

arifkarim

معطل
بہت خوب۔۔۔ خیر اسوقت زیادہ خطرناک مسئلہ عیسائی پادریوں اور مسلمان مولویوں کے درمیان نہیں، بلکہ خود مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان مولویوں‌کا ہے۔ ذرا دیو بند اور جماعت اسلامی کے علما کرام کے درمیان کرکٹ میچ کروا کر دیکھیں۔ :)
 
ویسے اس تصویر میں‌تو سب پادری لگ رہے ہیں مولوی تو کوئی لگ ہی نہیں‌رہا۔
صدائے ترکی کوئی اور اچھی صدا نہیں‌لگاسکتا۔
 
بہت خوب۔۔۔ خیر اسوقت زیادہ خطرناک مسئلہ عیسائی پادریوں اور مسلمان مولویوں کے درمیان نہیں، بلکہ خود مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان مولویوں‌کا ہے۔ ذرا دیو بند اور جماعت اسلامی کے علما کرام کے درمیان کرکٹ میچ کروا کر دیکھیں۔ :)

جماعت اسلامی مسلک کب سے ہوگیا یہ تو ایک منظم تنطیم ہے اور ان کے لوگ اتنے اتنہا پسند نہیں ہوتے۔
 
ویسے اس تصویر میں‌تو سب پادری لگ رہے ہیں مولوی تو کوئی لگ ہی نہیں‌رہا۔
صدائے ترکی کوئی اور اچھی صدا نہیں‌لگاسکتا۔

آپ خبر کے متن کو دیکھیں یہ فائل فوٹو بھی ہوسکتی ہے ویسے اس تصویر میں کم از کم ایک بڑی داڑھی والا تو ہے۔
 
ارے یار مولوی حضرات کی اپنی مدارس کی ذمہ داریاں اتنی ہیں کہ انہیں میچ کھیلنے کی فرصت کہاں۔ مجھے آج بھی یاد ہے دو سال پہلے میں پنچاب میں چالیس دنوں کی جماعت مین گیا تھا تو جس گاوں میں بھی جاتے تو لوگ ہمیں طعنہ دیتے کہ آپ جہاد کو نہیں مانتے آپ لوگ جہاد کرنے سے ڈرتے ہو۔ آپ لو تبلیغ کی جگہ سچائی جہاد کے ذریعے منواو ۔ آج سرحد میں طالبان نے سچ کو منوانے کے لئے کام شروع کیا تو وہی لوگ آج کہ رہے ہیں کہ اسلام زور زبردستی نہیں پھیلتا۔ اس بات سے مجھے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگ منافقت کرتے ہیں تبلیغی جماعتوں کو جہاد کا طعنہ دے کر ٹھکرا دیتے ہیں اور جب منوالے والے منواتے ہیں تو ان کے خلاف بھی باتیں کرتے ہیں۔
 
Top