موج خوشبو کی طرح بات اڑانے والے

فاروقی

معطل
موج خوشبو کی طرح بات اڑانے والے
تجھ میں پہلے تو نہ تھے رنگ زمانے والے

کتنے ہیرے میری آنکھون سے چرائے تو نے
چند پتھر میری جھولی میں گرانے والے

خوں بہا اگلی بہاروں کا تیرے سر تو نہیں؟
خشک ٹہنی پہ نیا پھول کھلانے والے

آ تجھے نظر کروں اپنی ہی شہہ رگ کا لہو
میرے دشمن میری توقیر بڑھانے والے

ظلمت شب سے شکایت انہیں کیسی پاگل
وہ تو سورج کو تھے آئینہ دکھانے والے
 
Top