پروین شاکر موجہء گل کو ہم آواز نہیں کرسکتے۔ پروین شاکر

موجہء گل کو ہم آواز نہیں کرسکتے
دن ترے نام سے آغاز نہیں کرسکتے

اس چمن زار میں ہم سبزہء بیگانہ سہی
آپ ہم کو نظر انداز نہیں کرسکتے

عشق کرنا ہے تو پھر سارا اثاثہ لائیں
اس میں تو کچھ بھی پس انداز نہیں کرسکتے

دکھ پہنچتا ہے بہت دل کو رویّے سے ترے
اور مداوا ترے الفاظ نہیں کرسکتے

عشق میں یہ بھی کھلا ہے کہ اٹھانا غم کا
کار دشوار ہے اور بعض نہیں کرسکتے

پروین شاکر​
 

محمد وارث

لائبریرین
عشق کرنا ہے تو پھر سارا اثاثہ لائیں
اس میں تو کچھ بھی پس انداز نہیں کرسکتے

واہ بہت خوب۔

شکریہ نقوی صاحب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے!
 
Top