محسن نقوی موجِ ادراک

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اے عالم نجوم و جواہر کے کردگار
اے کارسازِ دہر و خدا وندِ بحر و بر

ادراک و آگہی کے لیئے منزل مراد
بہر مسافرانِ جنوں ، حاصلِ سفر

یہ برگ و بار و شاخ و شجر ، تیری آیتیں
تیری نشانیاں ہیں یہ گلزار ودشت و در

یہ چاندنی ہے تیری تبسم کا آئینہ
پر تَو تیرے جلال کا بے سایہ دوپہر

موجیں سمندروں کی، تیری رہگزر کے موڑ
صحرا کے پیچ و خم تیرا شیرازہ ہنر

اجڑے دلوں میں تیری خاموشی کے زاویے
تابندہ تیرے حرف ، سرِ لوحِ چشم تر

موجِ صبا خرام تیرے لطفِ عام کا
تیرے کرم کا نام ، دعا در دعا ،اثر

اے عالم نجوم و جواہر کے کردگار
پنہاں ہے کائنات کے ذوقِ نمو میں تو

تیرے وجود کی ہے گواہی چمن چمن
ظاہر کہاں کہاں نہ ہوا رنگ و بو میں تو

میری صدا میں ہیں تیری چاہت کے دائرے
آباد ہے سدا مرے سوزِ گلو میں تو

اکثر یہ سوچتا ہوں کہ موجِ نفس کے ساتھ
شہ رگ میں گونجتا ہے لہو، یا لہو میں تو

اے عالم نجوم و جواہر کے کردگار
مجھ کو بھی گرہِ شام و سحر کھولنا سکھا

پلکوں پہ میں بھی چاند ستارے سجا سکوں
میزانِ خس میں مجھ کو گہر تولنا سیکھا

اب زہر ذائقے ہیں زبانِ حر وف کے
ان ذائقوں میں خاک شفا گھولنا سکھا

دل مبتلا ہے کب سے عذابِ سکوت میں
تو ربِّ نطق و رب ہے مجھے بولنا سکھا
 

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ ۔ ۔ نہائت خوبصورت کلام
تیرے وجود کی ہے گواہی چمن چمن​
ظاہر کہاں کہاں نہ ہوا رنگ و بو میں تو​
جزاک اللہ
 

Saadullah Husami

محفلین
محسن نقوی کی فرمودہ حمد باری۔
لفظوں کا بے انتہا کامیاب انتخاب ۔
قرۃ العین صاحبہ ۔ماشاء اللہ ۔بہت خوب۔

اب زہر ذائقے ہیں زبانِ حروف کے
انْ ذائقوں میں خاکِ ِ شفا گھولنا سکھا

دِل ُمبتلا ہے کب سے عذابِ سکوت میں
تو ربِّ نُطق و رب ہے مجھے بولنا سکھا۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
محسن نقوی کی فرمودہ حمد باری۔
لفظوں کا بے انتہا کامیاب انتخاب ۔
قرۃ العین صاحبہ ۔ماشاء اللہ ۔بہت خوب۔

اب زہر ذائقے ہیں زبانِ حروف کے
انْ ذائقوں میں خاکِ ِ شفا گھولنا سکھا

دِل ُمبتلا ہے کب سے عذابِ سکوت میں
تو ربِّ نُطق و رب ہے مجھے بولنا سکھا۔
شکریہ!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اے عالم نجوم و جواہر کے کردگار
پنہاں ہے کائنات کے ذوقِ نمو میں تو

تیرے وجود کی ہے گواہی چمن چمن
ظاہر کہاں کہاں نہ ہوا رنگ و بو میں تو

میری صدا میں ہیں تیری چاہت کے دائرے
آباد ہے سدا مرے سوزِ گلو میں تو

اکثر یہ سوچتا ہوں کہ موجِ نفس کے ساتھ
شہ رگ میں گونجتا ہے لہو، یا لہو میں تو

اے عالم نجوم و جواہر کے کردگار
مجھ کو بھی گرہِ شام و سحر کھولنا سکھا

پلکوں پہ میں بھی چاند ستارے سجا سکوں
میزانِ خس میں مجھ کو گہر تولنا سیکھا

اب زہر ذائقے ہیں زبانِ حر وف کے
ان ذائقوں میں خاک شفا گھولنا سکھا

دل مبتلا ہے کب سے عذابِ سکوت میں
تو ربِّ نطق و رب ہے مجھے بولنا سکھا
ان اشعار نے لاجواب کر دیا۔
زبردست انتخاب
 
Top