موبائل سم اور انٹر نیٹ کے بغیر بھی رابطہ ممکن

محمداحمد

لائبریرین
اب موبائل سم اور انٹر نیٹ کے بغیر بھی اپنوں سے رابطہ ممکن

آسٹن، ٹیکساس: ایک نئی ایپ نے اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں کو حیران کردیا ہے اور ’فائرچیٹ‘ ایپ کے ذریعے اسمارٹ فون پر میسج بھیجے اور وصول کیے جاسکتے ہیں لیکن اس کی خاص بات یہ ہے کہ میسجنگ کے لیے کسی وائی فائی نیٹ ورک اور سیل فون سروس کی ضرورت نہیں رہتی۔
عام طور پر موبائل فون سے ٹیکسٹ اور میسجنگ کے لیے موبائل نیٹ ورک یا کم از کم وائی فائی ہاٹ اسپاٹ راؤٹر کی ضرورت ہوتی ہے اور موبائل فون کا پیغام پہلے قریبی ٹاور تک جاتا ہے اور پھر وہاں سے دوسرے ٹاور تک پہنچتا ہے جب کہ وائی فائی نیٹ ورک کا نظام بھی بہت پیجیدہ ہوتا ہے لیکن فائرچیٹ کے لیے کسی ٹاور کی ضرورت نہیں اور نہ ہی وائی فائی راؤٹر درکار ہوتا ہے، لیکن یہ آخر کس طرح کام کرتا ہے تو اس کا جواب ہے کہ یہ اپنا نیٹ ورک خود بناتا ہے۔

فائرچیٹ فون کے اندرموجود نیٹ ورکنگ نظام استعمال کرتا ہے، یہ ایک فون سے دوسرے فون تک کام کرتا ہے اور اپنا نیٹ ورک خود بناتا جاتا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلا فون آپ سے 100 فٹ کے فاصلے تک ہو، اس طرح یہ کسی اسٹیڈیم، ہجوم یا آفس وغیرہ میں آسانی سے نیٹ ورک بناتا ہے جہاں لوگ قریب موجود ہوتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ تمام فونز پر فائرچیٹ ایپ چل رہی ہو،ہمارے فونز میں وائی فائی اور بلیوٹوتھ کی سہولت موجود ہوتی ہے اور یہی وائرلیس نظام فائرچیٹ میں کام آتے ہیں جو اینڈروئڈ اور آئی فون دونوں پر ہی کام کرتے ہیں اور فونز کا ایک جال ترتیب دیتے ہیں۔

گزشتہ برس ہانگ کانگ میں 500,000 مظاہرین نے فائرچیٹ کا استعمال کرکے ایک دوسرے سے رابطہ رکھا کیونکہ حکومت نے سیل فون اور وائی سروس بند کررکھی تھی، اسی طرح یہ سروس ایک گروپ وہاں استعمال کرسکتا ہے جہاں کسی قسم کے سگنل نہیں ہوتے، اسی طرح زلزلے، سیلاب اور دیگر آفات میں بھی فائرچیٹ نیٹ ورکس کے ذریعے امدادی کارروائیوں کو جاری رکھا جاسکتا ہے جہاں مواصلاتی نیٹ ورک تباہ ہوجاتے ہیں۔

بشکریہ : ایکسپریس نیوز
 
اگر یہ ایک فون سے کنیکٹ ہونے والے ہر دوسرے فون کو ایک باقاعدہ گیٹ وے کی حثیت دینے کی صلاحیت رکھتا ہے تو کیا یہ ممکن ہے کہ پہلے فون سے کنیکٹ ہونے والے فون کو بطور رابطہ کار کے استمعال کیا جا سکے ؟
مثال کے طور پر :فون "الف" کنیکٹ ہوتا ہے فون "ب" سے جبکہ دونوں کا درمیانی فاصلہ اسی فٹ ہے اور فون "ب" کنیکٹ ہوتا ہے فون "ج" سے جو فون "ب" سے اسی فٹ کے فاصلے پر ہے تو ایسی صورت میں فون "الف" اور فون "ج" آپس میں رابطہ کر سکتے ہیں ؟ جبکہ دونوں کا درمیانی فاصلہ ایک سو ساٹھ فٹ ہے -
اسی طرح کیا یہ ایک سماجی موبائل سروس ( سوشل پرائیویٹ نیٹ ورک ) بننے کی صلاحیت رکھتا ہے ؟
 
اگر یہ ممکن ہوا تو ایسے نیٹ ورک میں ہیکنگ ایک بڑا مسئله بن کر سامنے آ سکتا ہے - خیر ابھی تو پہلی ہی صورت بہت دور ہے
 
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہر ایپ استعمال کرنے کیلئے نہیں ہوتی۔ کچھ ایپس تو باقائدہ آپکے سسٹم تک مکمل رسائی کیلئے استعمال کی جاتی ہیں۔
جیسا کہ ایپ مارکیٹس ایسی ہیں جو آپ کو مفت ایپس دیتی ہیں مگر پورے سسٹم کا کنٹرول لے لیتی ہیں۔ :)
 
تو اس سے چھٹکارا کیسے حاصل کیا جائے ، کیونکہ پرائویسی ہر انسان کا بنیادی حق ہے
حق بھی ہے اور ضرورت بھی۔
اسکا حل احتیاط ہے۔ صرف ضروری ایپس انسٹال کریں اور انسٹال کرتے وقت ایپ جو حقوق مانگتی ہے اس کو غور سے دیکھیں اور جو ایپ مشکوک نظر آئے اسے انسٹال نا کریں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ فون تو ہیکرز کیلئے بہت ہی مفید ثابت ہوگا :)

غالبآ ایپس بنانے والوں نے سیکورٹی کنسرنز کو بھی ذہن میں رکھا ہوگا۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہر ایپ استعمال کرنے کیلئے نہیں ہوتی۔ کچھ ایپس تو باقائدہ آپکے سسٹم تک مکمل رسائی کیلئے استعمال کی جاتی ہیں۔

:)

اکثر ایپس کا تو مقصد ہی یہی ہوتا ہے کہ ایپ تمھاری اور فون کا ڈیٹا ہمارا۔ :)
 
حق بھی ہے اور ضرورت بھی۔
اسکا حل احتیاط ہے۔ صرف ضروری ایپس انسٹال کریں اور انسٹال کرتے وقت ایپ جو حقوق مانگتی ہے اس کو غور سے دیکھیں اور جو ایپ مشکوک نظر آئے اسے انسٹال نا کریں۔

میرا مطلب تھا کہ کیا کوئی ایسی ایپ فراہم نہیں کہ جو ایسی تمام ایپس کو خود بہ خود باہر نکال سکے - اور یہ کہ یہ باہر نکالنے والی ایپ خود بھی قابلِ بھروسہ ہو
 
میرا مطلب تھا کہ کیا کوئی ایسی ایپ فراہم نہیں کہ جو ایسی تمام ایپس کو خود بہ خود باہر نکال سکے - اور یہ کہ یہ باہر نکالنے والی ایپ خود بھی قابلِ بھروسہ ہو
جی بالکل ۔ اینٹی وائرس اور اینٹی سپیم وئر ایپس موجود ہیں۔
جیسا کہ ایسیٹ اور مک آفی
 

محمد امین

لائبریرین
میرا خیال ہے اسمارٹ فون کے دور سے قبل نوکیا سے سیریز 40 فونز میں پش ٹو ٹاک اسی مقصد کے لیے تھا۔ اور یہ چیز کسی اور شکل میں پہلے بھی غالبا موجود رہی ہے۔۔۔
 

تلمیذ

لائبریرین
جیسا کہ ایپ مارکیٹس ایسی ہیں جو آپ کو مفت ایپس دیتی ہیں مگر پورے سسٹم کا کنٹرول لے لیتی ہیں۔ :)
پھر توگوگل پلے اور ایپل ایپ اسٹور جیسے بڑے بڑے آؤٹ لیٹ جو اپنے تئیں بڑی کڑی شرائط اور سیکوریٹی کو یقینی بنانے کےبعد اپیپس کو اپنے اسٹوروں میں شامل کرتے ہیں وہ بھی ناقابل بھروسہ ہی ہو گئے۔
 
Top