امیر مینائی منہ پھر نہ کر وطن کی طرف یوں وطن کو چھوڑ - امیر مینائی

کاشفی

محفلین
غزل
(امیر مینائی رحمتہ اللہ علیہ)

منہ پھر نہ کر وطن کی طرف یوں وطن کو چھوڑ
چھوٹے جو بوے گل کی طرح سے چمن کو چھوڑ

اے روح، کیا بدن میں پڑی ہے بدن کو چھوڑ
میلا بہت ہوا ہے، اب اس پیرہن کو چھوڑ

ہے روح کو ہوس کہ نہ چھوڑے بدن کا ساتھ
غربت پکارتی ہے کہ غافل، وطن کو چھوڑ

کہتی ہے بوے گل سے صبا آ کے صبحدم
اب کچھ اِدھر اُدھر کی ہوا کھا، چمن کو چھوڑ

تلوار چل رہی ہے کہ یہ تیری چال ہے
اے بُت خدا کے واسطے اِس بانکپن کو چھوڑ

شاعر کو فِکر شعر میں راحت کہاں امیر
آرام چاہتا ہے تو مشقِ سخن کو چھوڑ
 
Top