عؔلی خان
محفلین
غزل
منتظر رہنا مِری جان بہار آنے تک
رنگ شاخوں سے گلابوں میں اتر جانے تک
ایک تتلی ہے کہ بے چین اُڑی پھرتی ہے
تیرے آنگن سے مرے دل کے پَری خانے تک
دشتِ بے آب سے پوچھو کہ وہاںکے اشجار
کن مراحل سے گزرتے ہیں نمو پانے تک
ہم تو چپ چاپ چلے آئے بحکمِ حاکم
راستہ روتا رہا شہر سے ویرانے تک
تشنگی اپنے نصیبوں میں لکھی تھی ورنہ
فاصلہ کچھ بھی نہ تھا ہونٹ سے پیمانے تک
چند لمحوںمیںسبھی عکس نکھر آئیںگے
دھند کا راج ہے بس دھوپ نکل آنے تک
شاعر: مقبول عامر
منتظر رہنا مِری جان بہار آنے تک
رنگ شاخوں سے گلابوں میں اتر جانے تک
ایک تتلی ہے کہ بے چین اُڑی پھرتی ہے
تیرے آنگن سے مرے دل کے پَری خانے تک
دشتِ بے آب سے پوچھو کہ وہاںکے اشجار
کن مراحل سے گزرتے ہیں نمو پانے تک
ہم تو چپ چاپ چلے آئے بحکمِ حاکم
راستہ روتا رہا شہر سے ویرانے تک
تشنگی اپنے نصیبوں میں لکھی تھی ورنہ
فاصلہ کچھ بھی نہ تھا ہونٹ سے پیمانے تک
چند لمحوںمیںسبھی عکس نکھر آئیںگے
دھند کا راج ہے بس دھوپ نکل آنے تک
شاعر: مقبول عامر