ملک میں دہشت گردوں کی گنجائش نہیں: شیعہ سنی اتحاد کے مظہر قومی امن کنونشن میں اعلان

حسینی

محفلین
ملک میں دہشت گردوں کی گنجائش نہیں: قومی امن کنونشن

اسلام آباد کے قومی امن کنونشن میں تمام مکاتب فکر کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ ملک میں دہشتگردوں کیلئے کوئی گنجائش نہیں، طالبان سے مذاکرات ہوئے تو شہر شہر، گاؤں گاؤں دھرنے دیں گے ۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی دارالحکومت میں سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے قومی امن کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ کنونشن کے شرکاء نے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قوم کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ قومی امن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کو نہ ماننے والے طالبان سے مذاکرات کسی بھی صورت قبول نہیں۔ بارہ جنوری کو کراچی میں ثابت کر دیں گے کہ دہشتگردی کے خلاف پوری قوم متحدہ ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ طالبان سے بات چیت کرنے کے بجائے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ شیعہ اور سنی ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے جشن عید میلاد النبی ایک ساتھ منائینگے۔ قومی امن کنونشن میں ہندو، مسیحی اور سکھ برادری کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ محب وطن اقلیتیں اندرونی اور بیرونی سازشیں ناکام بنا دیں گی۔
http://dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/207360_1
 

حسینی

محفلین
شیعہ سنی عوام طالبانائزیشن کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں،راجہ ناصر عباس

اسلام آباد…مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہداء کے زیر اسلام آباد میں منعقد ہونے والے قومی امن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب مظلوموں کا اتحاد ظالموں کو مٹا دے گا، وحدت کے پیغام کو گھر گھر گلی گلی کوچے کوچے میں لے کر جائیں گے اور محبتوں کو فروغ اور نفرتوں کا خاتمہ کریں گے۔ اس دفعہ میلاد کا پروگرام تاریخ کابے مثال میلاد ہوگا جس میں شیعہ سنی ملکر اتنی بڑی تعداد میں شرکت کریں گے کہ دنیا پر واضح ہوجائے گا کہ اس ملک میں مصطفیوں اور حسینیوں کی اکثریت ہے۔شعیہ سنی عوام طالبانائزیشن کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ اس مرتبہ گلگت میں پہلی مرتبہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے میلاد کا جلوس نکالا جائیگا جس میں مجلس وحدت مسلمین کی مکمل سپورٹ ہوگی۔ دہشتگردوں کا علاج مذاکرات نہیں آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہے۔سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزاد ہ حامد رضانے کہا کہ وزیرداخلہ چودھری پاکستان کا نہیں بلکہ طالبان کا وزیرداخلہ ہے،کنونشن سینٹر میں پروگرام کو روک کر ثابت کردیا کہ اس ملک میں جمہوری لوگوں کی نہیں بلکہ طالبان نواز لوگوں کی حکومت ہے، انہوں نے کہ ہم سروں پر کفن باندھ کر میلاد کے جلوسوں کیلئے نکلیں گے۔مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا کہ آج کے اجتماع کا مقصد پاکستان کے دفاع اور مظلوموں کو مضبوط بنانا ہے اور تمام مکاتب فکر میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہے ، ہم اس ملک سے ظلم اور بربریت کے خاتمے کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں اور یہ اتحاد مزید مضبوط ہوگا۔وائس آف شہداء کے ترجمان سینیٹر فیصل رضا عابدی نے کہا کہ حکومت نے کوشش کی کہ پروگرام نہ ہو لیکن شہداء کے ورثا ء نے طالبان نواز حکومت کی اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ہم اعلان کرتے ہیں وحدت کی فضاء کو پروان چڑھاتے ہوئے جلد ہم ملک کے دیگر شہروں میں جائیں گے، آج کی اسمبلی میں بیٹھے ہوئے وہ افراد دور حاضر کے یزیدہیں جو شہداء کے خون کا سودہ کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں شہداء کے خون سے غداری نہیں کرنے دیں گے۔ اعجاز پادری اورچربجیت سنگھ ساگر نے کہا کہ ہم وطن کے بیٹے ہیں ہمیں غیر نہ سمجھا جائے، طالبان کے ظلم سے کوئی محفوظ نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ریاست مخالف قوتوں کو کچلا جائے، سنی اتحاد کونسل کے ڈپٹی سکرٹری جنرل طارق محمود نے کہا کہ مسلمانوں اور پاکستانیوں کا ناحق خون بہانے والوں سن لو ہم ایک ہیں۔کنونشن سے صاحبزادہ عمار سعید سلمانی، علامہ صادق تقوی، علامہ شیخ صلاح الدین، ناصر عباس شیرازی، مفتی محمد سعید رضوی،سید احمد اقبال رضوی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔
http://beta.jang.com.pk/JangDetail.aspx?ID=133068
 

میر انیس

لائبریرین
مجھے سمجھ میں نہیں آیا کہ وینا ملک کے اکاؤنٹ کو ہیک کرنے کی پورے دن خبر نشر کرنے والے میڈیا نے اس کانفرنس کی کوریج کیوں نہیں کی اسکی تو لائیو کوریج ہونی چاہیئے تھی کہ ایسی کانفرینسوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے نہ صرف سارے مسلمان بلکہ سب انسان ایک ہیں۔ ایسی جماعتوں کی اور ایسے جلسوں کی سارا سارا دن لائیو کوریج دی جاتی ہے جو پاکستان میں رہنے والوں کے درمیان نفرت کے بیج بوتے ہیں جو اپنے علاوہ سب کو کافر کہتے ہیں لیکن آج موقع تھا یہ ثابت کرنے کا کہ پاکستان میں سنی شیعہ کا کوئی جھگڑا نہیں اور یہ بیرونی سازش ہے جس کا شکار ہوکر چند احمق لوگ بھائی کو بھائی سے لڑانا چاہرہے ہیں پر اللہ کا شکر ہے کہ ہم میں عقل ہے اور سب اپنے آستین کے سانپوں کو پہچان چکے ہیں اور اللہ کے کرم سے ایسے لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔پہلے تو مجھ کو شک تھا پر اب یقین ہوچلا ہے کہ ہمارے کچھ چینلز(سب نہیں) اغیار کے ایجنٹ ہیں انکے نزدیک اگر کسی انڈین ایکٹر کو کھانسی بھی آجائے تو یہ خبر اتنی اہمیت کی حامل ہوتی ہے کہ بار بار اسکو دکھایا جاتا ہےلیکن اپنے ملک کی اتنی اہم بات کو وہ ذرا بھی اہمیت دینے کے قائل نہیں ہیں۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
میڈیا کو تو چھوڑئیے محفل کے شر پسند ٹولے نے اس دھاگے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا حالانکہ مذہب کے لبادے میں ہر جگہ دندناتے نظر آتے ہیں
 
اتحاد کا جذبہ تو قابل تحسین ہے۔ مگر اگر طالبان سے مذاکرات کئلئے کچھ وقت دے دیا جائے تاکہ امن کو مقع ملے میرے خیال میں کوئی حرج نہیں۔ مذاکرات کا فیصلہ بھی ساری قوم کا متفقہ فیصلہ تھا۔ اور یاد رہے۔ ۔ ۔ ع
عید میلادالنبی ہے ہر کوئی مسرور ہے
عید دیوانوں کی تو بارہ ربیع النور ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اتحاد کا جذبہ تو قابل تحسین ہے۔ مگر اگر طالبان سے مذاکرات کئلئے کچھ وقت دے دیا جائے تاکہ امن کو مقع ملے میرے خیال میں کوئی حرج نہیں۔ مذاکرات کا فیصلہ بھی ساری قوم کا متفقہ فیصلہ تھا۔ اور یاد رہے۔ ۔ ۔ ع
عید میلادالنبی ہے ہر کوئی مسرور ہے
عید دیوانوں کی تو بارہ ربیع النور ہے
یہ کب ہوا :shock: ؟ میں بھی پاکستانی ہوں اور پاکستان میں ہی رہتی ہوں۔ میں نے تو یہ فیصلہ نہیں دیا اور نہ ہی مجھے کوئی ایسا موقع یاد پڑتا ہے جب ساری قوم سے اس بارے میں رائے لی گئی ہو۔
 
یہ کب ہوا :shock: ؟ میں بھی پاکستانی ہوں اور پاکستان میں ہی رہتی ہوں۔ میں نے تو یہ فیصلہ نہیں دیا اور نہ ہی مجھے کوئی ایسا موقع یاد پڑتا ہے جب ساری قوم سے اس بارے میں رائے لی گئی ہو۔
:) کچح دن پہلے جب یہ نئی حکومت آئی تو قومی کانفرنس ہوئی جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور فوج کی قیادت نے شرکت کی اسی میں یہ فیصلہ ہوا۔ اخبارات میں ٹی وی میں آیا تھا۔ عوام کی نمائندگی تو سیاسی جماعتیں ہی کرتی ہیں ۔ آپ کو کیوں نہیں بلایا اسکی وجہ سے میں بے خبر ہوں البتہ آپکا کا شکوہ نوٹ کر لیا ہے۔ :)
 

حسینی

محفلین
اور اس حوالے سے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس کنونشن نے "کنونشن سنٹر" اسلام آباد میں منعقد ہونا تھا۔۔۔ لیکن بالکل آخری وقت میں وزارت داخلہ نے اس کنونشن کے اجازت نامہ کو منسوخ کر دیا۔۔ اور اپنے طالبانی سپورٹر ہونے کا ثبوت دیا اور یہ لوگ مجبور ہو گئے کہ کنونشن کو ڈی چوک اسلام آباد میں منعقد کریں۔
افسوس اس بات کا ہے کہ ملک میں شیعہ سنی اتحاد کے مظہر اس طرح کے کنونشنز کی تو اجازت نہیں دی جاتی۔۔۔ لیکن ناچ گانے والے، اور تکفیری دہشت گردوں کو مکمل آزادی اور چھوٹ ہے۔
بلکہ اس کنونش میں پاکستان کے دہشت گردی سے متاثرین تمام مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی تھی۔۔ پشاور کے دہشت گردی سے متاثر چرچ میں جا کر شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
کیا اس طرح کے کنونشنز موجودہ ملکی صورت حال میں اہم قومی ضرورت نہیں ہیں؟ کیا حکومت سے شیعہ سنی اتحاد برداشت نہیں ہوتا؟
کیا اس طرح کا اتحاد ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے؟ یا گورنمنٹ پر بین الاقوامی پریشرز تھے کہ اس طرح کے کنونشنز سے طالبان مذاکرات کو دھچکہ پہنچ سکتا ہے؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
:) کچح دن پہلے جب یہ نئی حکومت آئی تو قومی کانفرنس ہوئی جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور فوج کی قیادت نے شرکت کی اسی میں یہ فیصلہ ہوا۔ اخبارات میں ٹی وی میں آیا تھا۔ عوام کی نمائندگی تو سیاسی جماعتیں ہی کرتی ہیں ۔ آپ کو کیوں نہیں بلایا اسکی وجہ سے میں بے خبر ہوں البتہ آپکا کا شکوہ نوٹ کر لیا ہے۔ :)
اچھی بات ہے۔ اگلی بار مجھے ضرور خبر کر دیجئے گا ۔ کم از کم میں یہاں محفل پر پوری 'قوم' کے فیصلوں کی گواہی دینے کے تو قابل ہو جاؤں گی۔
ویسے اگر ناگوار نہ گزرے تو کوشش کیا کیجئے کہ بات ذرا کلیئر کر کے لکھا کریں تو میرے جیسے بے خبر اور بات کو سطحی نظر سے دیکھنے والے وضاحت کے لئے زحمت نہ دیں۔
 
اچھی بات ہے۔ اگلی بار مجھے ضرور خبر کر دیجئے گا ۔ کم از کم میں یہاں محفل پر پوری 'قوم' کے فیصلوں کی گواہی دینے کے تو قابل ہو جاؤں گی۔
ویسے اگر ناگوار نہ گزرے تو کوشش کیا کیجئے کہ بات ذرا کلیئر کر کے لکھا کریں تو میرے جیسے بے خبر اور بات کو سطحی نظر سے دیکھنے والے وضاحت کے لئے زحمت نہ دیں۔
مجھے بھی خبر میڈیا سے ہی ملی تھی۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
مجھے بھی خبر میڈیا سے ہی ملی تھی۔
بہت سے لوگ میڈیا کی ہر بات پر آمنا صدقنا نہیں کہتے اس لئے بے خبر رہتے ہیں۔ ایسی صورت میں آپ جیسے باخبر اگر بات وضاحت سے لکھ دیں تو ایسے لوگوں کا بھلا ہو جائے گا۔
ویسے یہ کانفرنس شاید 9 ستمبر کو ہوئی تھی اور میجر جنرل ثنا اللہ نیازی پر حملہ اور پشاور چرچ میں دھماکہ ، اس کے بعد ہی ہوئے تھے۔ تب اسی میڈیا نے ٹی ٹی پی کی جاری کردہ ویڈیو کی خبریں بھی دی تھیں۔ اس کے بعد بھی واقعی ان کے ساتھ مذاکرات ضرور کرنے چاہئیں۔ آخر ساری قوم کا متفقہ فیصلہ ہے۔
 
بہت سے لوگ میڈیا کی ہر بات پر آمنا صدقنا نہیں کہتے اس لئے بے خبر رہتے ہیں۔ ایسی صورت میں آپ جیسے باخبر اگر بات وضاحت سے لکھ دیں تو ایسے لوگوں کا بھلا ہو جائے گا۔
ویسے یہ کانفرنس شاید 9 ستمبر کو ہوئی تھی اور میجر جنرل ثنا اللہ نیازی پر حملہ اور پشاور چرچ میں دھماکہ ، اس کے بعد ہی ہوئے تھے۔ تب اسی میڈیا نے ٹی ٹی پی کی جاری کردہ ویڈیو کی خبریں بھی دی تھیں۔ اس کے بعد بھی واقعی ان کے ساتھ مذاکرات ضرور کرنے چاہئیں۔ آخر ساری قوم کا متفقہ فیصلہ ہے۔
میں نے کب خود کو بہت "باخبر" قرار دیا؟ امن مذاکرات میری ایک رائے ہے بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح جو غلط بھی ہوسکتی ہے۔ اور ضروری نہیں کہ "مذاکرات نا کرنے کی رائے" بھی بالکل ٹھیک ہو۔ آپ طالبان کا غصہ مجھ پر نا نکالیں میں بہت شریف آدمی ہوں۔ آپ کا احترام کرتا ہوں۔ طالبان کا ہمدرد یا دوست نہیں ہوں۔
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
میں نے کب خود کو بہت "باخبر" قرار دیا؟ امن مذاکرات میری ایک رائے ہے بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح جو غلط بھی ہوسکتی ہے۔ اور ضروری نہیں کہ "مذاکرات نا کرنے کی رائے" بھی بالکل ٹھیک ہو۔ آپ طالبان کا غصہ مجھ پر نا نکالیں میں بہت شریف آدمی ہوں۔ طالبان کا ہمدرد یا دوست نہیں ہوں۔
میرا خیال ہے کہ جب انسان کوئی بات انتہائی وثوق سے کہے تو اسے 'باخبر' ہونا ہی کہا جاتا ہے۔ اور پھر ماشاءاللہ آپ کی حالاتِ حاضرہ میں دلچسپی بھی آپ کی باخبری کو ظاہر کرتی ہے۔ بہرحال آپ تسلی رکھیں ، میں ان 'قابلِ مذاکرات طالبان اور ان کے حمایت کنندگان' کی طرح کسی اور کا غصہ کسی اور پر اتارنے کی قائل نہیں ہوں اور نہ ہی آپ پر غصہ کر رہی ہوں۔
ویسے اگر ہم کسی بھی تجزیہ نگاری میں حصہ لیتے ہیں تو کچھ لکھنے اور کہنے سے پہلے حقائق کو اپ ڈیٹ کر لینا بہتر ہوتا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے سمجھ میں نہیں آیا کہ وینا ملک کے اکاؤنٹ کو ہیک کرنے کی پورے دن خبر نشر کرنے والے میڈیا نے اس کانفرنس کی کوریج کیوں نہیں کی اسکی تو لائیو کوریج ہونی چاہیئے تھی کہ ایسی کانفرینسوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے نہ صرف سارے مسلمان بلکہ سب انسان ایک ہیں۔ ایسی جماعتوں کی اور ایسے جلسوں کی سارا سارا دن لائیو کوریج دی جاتی ہے جو پاکستان میں رہنے والوں کے درمیان نفرت کے بیج بوتے ہیں جو اپنے علاوہ سب کو کافر کہتے ہیں لیکن آج موقع تھا یہ ثابت کرنے کا کہ پاکستان میں سنی شیعہ کا کوئی جھگڑا نہیں اور یہ بیرونی سازش ہے جس کا شکار ہوکر چند احمق لوگ بھائی کو بھائی سے لڑانا چاہرہے ہیں پر اللہ کا شکر ہے کہ ہم میں عقل ہے اور سب اپنے آستین کے سانپوں کو پہچان چکے ہیں اور اللہ کے کرم سے ایسے لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔پہلے تو مجھ کو شک تھا پر اب یقین ہوچلا ہے کہ ہمارے کچھ چینلز(سب نہیں) اغیار کے ایجنٹ ہیں انکے نزدیک اگر کسی انڈین ایکٹر کو کھانسی بھی آجائے تو یہ خبر اتنی اہمیت کی حامل ہوتی ہے کہ بار بار اسکو دکھایا جاتا ہےلیکن اپنے ملک کی اتنی اہم بات کو وہ ذرا بھی اہمیت دینے کے قائل نہیں ہیں۔
میڈیا اس کی خبر کیوں دے گا؟ اس کانفرنس سے ملک میں اتحاد پیدا ہونا ہے، شیعہ سُنی بھائی چارے کو فروغ ملنا ہے اور میڈیا یہ نہیں چاہتا۔ اس کو تو اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیے خون چاہیے۔ وہ اگر نہ ملے تو شو بز کی اتنی ڈھیر ساری خبریں ہوتی ہیں وہ نشر کرنے کو کم ہیں کیا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ کب ہوا :shock: ؟ میں بھی پاکستانی ہوں اور پاکستان میں ہی رہتی ہوں۔ میں نے تو یہ فیصلہ نہیں دیا اور نہ ہی مجھے کوئی ایسا موقع یاد پڑتا ہے جب ساری قوم سے اس بارے میں رائے لی گئی ہو۔
دیکھئے نا، ساری قوم نے ن لیگ کو ووٹ دیا۔ ن لیگ والوں نے پارٹی کے اندر انتخابات کے ذریعے نواز شریف کو تاحیات صدر چنا۔ تو گھما پھرا کر ساری تحقیق یہی کہتی ہے کہ ساری قوم کا متفقہ فیصلہ ہے :)
 

فرحت کیانی

لائبریرین
دیکھئے نا، ساری قوم نے ن لیگ کو ووٹ دیا۔ ن لیگ والوں نے پارٹی کے اندر انتخابات کے ذریعے نواز شریف کو تاحیات صدر چنا۔ تو گھما پھرا کر ساری تحقیق یہی کہتی ہے کہ ساری قوم کا متفقہ فیصلہ ہے :)
یعنی 100 فیصد ووٹ ن لیگ کے؟ :thinking:۔ لگتا ہے عمران خان ابھی تھوڑی دیر پہلے پشاور میں جو گیارہ مئی کے بارے میں اپنا پسندیدہ بیان ایک بار پھر دہرا رہے تھے وہ درست ہی ہے۔ کیونکہ ساری قوم نے نواز شریف کو ووٹ دیا اور الیکشن کمیشن نے اپنے نتائج میں تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی وغیرہ وغیرہ کو ایویں اتنی سیٹیں دلوا دیں۔ :waiting:
 
اور اس حوالے سے یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس کنونشن نے "کنونشن سنٹر" اسلام آباد میں منعقد ہونا تھا۔۔۔ لیکن بالکل آخری وقت میں وزارت داخلہ نے اس کنونشن کے اجازت نامہ کو منسوخ کر دیا۔۔ اور اپنے طالبانی سپورٹر ہونے کا ثبوت دیا اور یہ لوگ مجبور ہو گئے کہ کنونشن کو ڈی چوک اسلام آباد میں منعقد کریں۔
افسوس اس بات کا ہے کہ ملک میں شیعہ سنی اتحاد کے مظہر اس طرح کے کنونشنز کی تو اجازت نہیں دی جاتی۔۔۔ لیکن ناچ گانے والے، اور تکفیری دہشت گردوں کو مکمل آزادی اور چھوٹ ہے۔
بلکہ اس کنونش میں پاکستان کے دہشت گردی سے متاثرین تمام مذاہب کے لوگوں نے شرکت کی تھی۔۔ پشاور کے دہشت گردی سے متاثر چرچ میں جا کر شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
کیا اس طرح کے کنونشنز موجودہ ملکی صورت حال میں اہم قومی ضرورت نہیں ہیں؟ کیا حکومت سے شیعہ سنی اتحاد برداشت نہیں ہوتا؟
کیا اس طرح کا اتحاد ملک اور قوم کے مفاد میں نہیں ہے؟ یا گورنمنٹ پر بین الاقوامی پریشرز تھے کہ اس طرح کے کنونشنز سے طالبان مذاکرات کو دھچکہ پہنچ سکتا ہے؟
حکومت کو اس کنونشن میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہئے تھی بلکہ ایسے کنونشز کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے، اتحاد بین المسلمین کی تحریک چلانے والے اصل میں حکومت کی مدد کرتے ہیں ۔
 
Top