ملّا دو پیازہ اور انکا شاگرد

ملّا دو پیازہ کے شاگردوں میں سے ایک طالب علم بہت شوخ اور شرارتی تھا۔ چنانچہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اس نے ملّا صاحب سے کہا کہ آپ کوئی مصرعہِ طرح تجویز کیجئے تاکہ میں اس پر غزل لکھوں۔ انہوں نے کہا کہ اس مصرع پر غزل لکھو:
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا​
اگلے دن شاگرد یہ غزل لکھ کر لایا اور استاد کی خدمت میں پیش کی۔
استاد کو میدان میں آج ہم نے پچھاڑا​
چھاتی پہ چڑھے کُود کے داڑھی کو اکھاڑا
استاد کے مصرعے پہ لگاتے ہیں گرہ ہم
شاعر ہمیں کہہ دیجئے یا پیرِ بخارا
یہ طرفہ غزل ہم نے کہی مولوی صاحب
اصلاح سے دل کیجئے خورسند ہمارا
پہلی ہی غزل پر میں ہوا داد کا خواہاں
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا :grin::grin:

ملّا دو پیازہ غزل پڑھ کر خفا تو بہت ہوئے لیکن ضبط کیا اور اس کے جواب میں غزل کے نیچے ایک اور شعر کا اضافہ کردیا:
یہ طرفہ غزل لائے ہو استاد کے آگے
صد لعنت و پھٹکار چنیں ذہنِ رسا را​
:mrgreen::mrgreen::mrgreen:
 

arifkarim

معطل
نوٹ: اس تاریخی واقعہ سے مشرقی و مغربی اقوام کا تقابلی جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ وہ کیوں آگے نکل گئے اور ہم کیوں پیچھے رہ گئے:
یہاں استادوں پر شاگردوں کی تنقید کو مثبت رنگ میں لیا جاتا ہے اور اسے جدت مانا جاتا ہے :)
 
نوٹ: اس تاریخی واقعہ سے مشرقی و مغربی اقوام کا تقابلی جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ وہ کیوں آگے نکل گئے اور ہم کیوں پیچھے رہ گئے:
یہاں استادوں پر شاگردوں کی تنقید کو مثبت رنگ میں لیا جاتا ہے اور اسے جدت مانا جاتا ہے :)
یہ کوئی تاریخی واقعہ نہیں ہے، ایسے ہی کسی نے لطیفہ گھڑا ہے۔
 
نوٹ: اس تاریخی واقعہ سے مشرقی و مغربی اقوام کا تقابلی جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ وہ کیوں آگے نکل گئے اور ہم کیوں پیچھے رہ گئے:
یہاں استادوں پر شاگردوں کی تنقید کو مثبت رنگ میں لیا جاتا ہے اور اسے جدت مانا جاتا ہے :)
کوئی حال نہیں :grin1:
 
ملّا دو پیازہ کے شاگردوں میں سے ایک طالب علم بہت شوخ اور شرارتی تھا۔ چنانچہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اس نے ملّا صاحب سے کہا کہ آپ کوئی مصرعہِ طرح تجویز کیجئے تاکہ میں اس پر غزل لکھوں۔ انہوں نے کہا کہ اس مصرع پر غزل لکھو:
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا​
اگلے دن شاگرد یہ غزل لکھ کر لایا اور استاد کی خدمت میں پیش کی۔
استاد کو میدان میں آج ہم نے پچھاڑا​
چھاتی پہ چڑھے کُود کے داڑھی کو اکھاڑا
استاد کے مصرعے پہ لگاتے ہیں گرہ ہم
شاعر ہمیں کہہ دیجئے یا پیرِ بخارا
یہ طرفہ غزل ہم نے کہی مولوی صاحب
اصلاح سے دل کیجئے خورسند ہمارا
پہلی ہی غزل پر میں ہوا داد کا خواہاں
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا :grin::grin:

ملّا دو پیازہ غزل پڑھ کر خفا تو بہت ہوئے لیکن ضبط کیا اور اس کے جواب میں غزل کے نیچے ایک اور شعر کا اضافہ کردیا:
یہ طرفہ غزل لائے ہو استاد کے آگے
صد لعنت و پھٹکار چنیں ذہنِ رسا را​
:mrgreen::mrgreen::mrgreen:

آج بھی کچھ ایسا ہی چلن ہے، جناب غزنوی۔ کتنے ہی "شاہ گرد" ہیں جو اپنے استاد کو "ایاز" کا مقام بھی نہیں دیتے۔
 

ندیم مراد

محفلین
ملا دو پیازہ نے پندرھویں صدی کے نصف کا زمانہ پایا ہے، اور اردو کے پہلے شاعر میرامن نے انیسویں صدی کا اوائل،
ملا دو پیازہ کے زمانے میں اگر اردو تھی بھی تو اس رنگ میں یقینا نہیں تھی اور نظم کی صورت میں تو ممکن ہی نہیں،
 
Top