مقصد گیتی ہے کیا؟ - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

مقصد گیتی ہے کیا؟
مر گئے جب جی لیا؟

صورتیں بدلی گئیں
غم مجھے اک ہی ملا

سو فسانے اب گهڑوں
اک جو سچ اس نے کہا

بے سر و سامان ہوں
دل ہے داو پر لگا

رات کے پہلو میں اک
دن کوئی سہما رہا

تم کیا میرے ساتھ ہو؟
عشق نے دل سے کہا

دائرے کهنچتے گئے
ورد وہ کرتا گیا

کل تهے ہو اب بهی تمہی
پهر ہے کیا بدلا ہوا

آسمانی ہیں کتب
اور زمینی تجزیہ (قافیہ؟)

ہو گیا حسن سخن
جو نہ میرا ہو سکا
 
مقصد گیتی ہے کیا؟
مر گئے جب جی لیا؟

صورتیں بدلی گئیں
غم مجھے اک ہی ملا

سو فسانے اب گهڑوں
اک جو سچ اس نے کہا

بے سر و سامان ہوں
دل ہے داو پر لگا

رات کے پہلو میں اک
دن کوئی سہما رہا

تم کیا میرے ساتھ ہو؟
عشق نے دل سے کہا

دائرے کهنچتے گئے
ورد وہ کرتا گیا

کل تهے ہو اب بهی تمہی
پهر ہے کیا بلا ہوا

آسمانی ہیں کتب
اور زمینی تجزیہ (قافیہ؟)

ہو گیا حسن سخن
جو نہ میرا ہو سکا

زبردست۔
قوافی بھی درست ہیں۔
باقی تبصرہ بعد میں
 
خوب است! :) :) :)
ہمارا مشورہ ہے کہ "داؤ پر ہے دل لگا" یا "داؤ دل پر ہے لگا" جیسا کچھ کر لیں تو مصرعے میں روانی بڑھ جائے گی۔ :) :) :)
دائرے کهنچتے گئے
ورد وہ کرتا گیا
یہ کسی عمومی عمل کی جانب کنایہ لگتا ہے لیکن ہمیں معلوم نہیں اس لیے اس کا مفہوم نہیں سمجھ سکے۔ :) :) :)
کل تهے ہو اب بهی تمہی
پهر ہے کیا بلا ہوا
دوسرے مصرعے میں کچھ مسئلہ لگ رہا ہے۔ :) :) :)
 
خوب است! :) :) :)

ہمارا مشورہ ہے کہ "داؤ پر ہے دل لگا" یا "داؤ دل پر ہے لگا" جیسا کچھ کر لیں تو مصرعے میں روانی بڑھ جائے گی۔ :) :) :)

یہ کسی عمومی عمل کی جانب کنایہ لگتا ہے لیکن ہمیں معلوم نہیں اس لیے اس کا مفہوم نہیں سمجھ سکے۔ :) :) :)

دوسرے مصرعے میں کچھ مسئلہ لگ رہا ہے۔ :) :) :)


کل تھے، ہو اب بھی تمہی
پھر ہے کیا بدلا ہوا۔
ٹائپو۔ :)
 
خوب است! :) :) :)

ہمارا مشورہ ہے کہ "داؤ پر ہے دل لگا" یا "داؤ دل پر ہے لگا" جیسا کچھ کر لیں تو مصرعے میں روانی بڑھ جائے گی۔ :) :) :)

یہ کسی عمومی عمل کی جانب کنایہ لگتا ہے لیکن ہمیں معلوم نہیں اس لیے اس کا مفہوم نہیں سمجھ سکے۔ :) :) :)

دوسرے مصرعے میں کچھ مسئلہ لگ رہا ہے۔ :) :) :)

جی بہت شکریہ

اپنی غلطی پڑھ کر ہنسی آ گئی مجھے، "بدلا" ہوا کہنا چاہتی تھی۔

اصلاح کے لئے بہت شکر گزار ہوں
 

اوشو

لائبریرین
اصلاح و تنقید تو اہل علم صاحبان ہی کریں گے۔
کلام زبردست ہے۔ جون ایلیا سے کچھ زیادہ متاثر لگتی ہیں۔
بہت خوب لکھا۔
 

شوکت پرویز

محفلین
بہت خوب سارہ صاحبہ !
چھوٹی بحر اور عمدہ مضامین۔۔۔ بہت اچھے :)

سو فسانے اب گهڑوں
اک جو سچ اس نے کہا
اس نے جو اک سچ کہا

بے سر و سامان ہوں
دل ہے داو پر لگا
میں اس میں ابنِ سعید بھائی سے متفق ہوں :)

تم کیا میرے ساتھ ہو؟
عشق نے دل سے کہا
'کیا' یہاں وزن میں نہیں، یہاں ایک حرفی کی ضرورت ہے، جبکہ "کیا" دو حرفی رکن ہے :)

کل تهے ہو اب بهی تمہی
پهر ہے کیا بدلا ہوا
پہلا مصرع کچھ بہتری چاہتا ہے۔۔۔ شاید ایسے کچھ بات بنے :)
تم ہی کل تھے تم ہی آج

:)
 
بہت خوب سارہ صاحبہ !
چھوٹی بحر اور عمدہ مضامین۔۔۔ بہت اچھے :)


اس نے جو اک سچ کہا


میں اس میں ابنِ سعید بھائی سے متفق ہوں :)


'کیا' یہاں وزن میں نہیں، یہاں ایک حرفی کی ضرورت ہے، جبکہ "کیا" دو حرفی رکن ہے :)


پہلا مصرع کچھ بہتری چاہتا ہے۔۔۔ شاید ایسے کچھ بات بنے :)
تم ہی کل تھے تم ہی آج

:)

بہت شکریہ جی:)
 
بہت خوب کہا سارہ ۔۔آپ کی شاید یہ دوسری کوشش نظر سے گزری ہے ۔
ماشاءاللہ اچھا لکھتی ہیں آپ ۔:)
اللہ آپ کے فکر و سخن اضافہ فرمائیں ۔ جیتی رہیں ۔:)
 
اصلاح و تنقید تو اہل علم صاحبان ہی کریں گے۔
کلام زبردست ہے۔ جون ایلیا سے کچھ زیادہ متاثر لگتی ہیں۔
بہت خوب لکھا۔


I'll take that as a compliment :) Thank you!
جون ایلیا صاحب کو اتنا نہیں پڑھا کہ ان سے متاثر ہو سکوں،
unfortunately

But I'm truly humbled by the comparison.
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم شوکت پرویز سے کلی متفق ہوں، پوری غزل میں محض روانی میں اضافہ ہونے سے مزید بہتری آ سکتی ہے۔ میرے مشورے:

مقصد گیتی ہے کیا؟​
مر گئے جب جی لیا؟​
÷÷گیتی بمعنی زمین کا یہاں کیا محل ہے، کیا بمعنی زندگی سمجھ رہی ہو؟ یہاں ’ہستی‘ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

صورتیں بدلی گئیں​
غم مجھے اک ہی ملا​
÷÷ایک غم مجھ کو ملا

سو فسانے اب گهڑوں​
اک جو سچ اس نے کہا​
÷÷اس نے جو اک سچ کہا، جیسا شوکت پرویز نے کہا

بے سر و سامان ہوں​
دل ہے داو پر لگا​
÷÷داؤ پر ہے دل لگا۔ بہتر ہے۔ اس قسم کے ہندی الفاظ ۔ گاؤں، پاؤں، گھاؤ، الاؤ، کا فصیح تر استعمال فعو، سہ حرفی ہے، چار حرفی فعلن نہیں۔

رات کے پہلو میں اک​
دن کوئی سہما رہا​
÷÷ایک دن کہنا زیادہ رواں ہو سکتا ہے، اس طرح کہو تو
رات کی آغوش میں
ایک دن سہما رہا

تم کیا میرے ساتھ ہو؟​
عشق نے دل سے کہا​
۔۔کیا ہو میرے ساتھ تم
کر دو۔ ’کیا‘ واقعی تقطیع میں نہیں آتا کہ اک حرفی استعمال ہو رہا ہے۔

دائرے کهنچتے گئے​
ورد وہ کرتا گیا​
÷÷ابلاغ نہیں ہو سکا۔

کل تهے ہو اب بهی تمہی​
پهر ہے کیا بدلا ہوا​
۔۔زیادہ رواں صورت
کل جو تم تھے، اب بھی ہو

آسمانی ہیں کتب​
اور زمینی تجزیہ (قافیہ؟)​
÷÷درست، قافیہ بھی۔ ویسے یہاں قافئے کی مناسبت سے ’تجزیا‘ املا کی جا سکتی ہے۔

ہو گیا حسن سخن​
جو نہ میرا ہو سکا​
÷÷درست، بلکہ بہت اچھے!! ’جان سخن‘ کہنے سے بہتری آ سکتی ہے یا ’بدتری‘ ہو گی؟
مختصر بحر اور مجرد قافئے کے باعث مجھے لہجہ جون ایلیا کا نہیں، محمد علوی کا لگا۔ بہر حال ایک بہت اچھی کوشش پر مبارکباد۔
 
Top