معاشرے کا مجموعی مزاج

الف نظامی

لائبریرین
معاشرے کا مجموعی مزاج کس طرح بنتا ہے ، کس طرح بن سنورتا اور مہذب ہوتا ہے ، کون کون سے عوامل معاشرہ کے مجموعی مزاج پر اثر انداز ہوتے اور اس میں تغیر و تبدل لاتے ہیں اور قوموں کی تعمیر و ترقی میں معاشرے کے مجموعی مزاج کا کیا کردار ہے؟
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
کسی بھی معاشرے کا مجموعی مزاج یک لخت تشکیل نہیں پاتا ۔۔۔ صدیاں لگ جاتی ہیں ۔۔۔ قومیں مفتوح ہوتی ہیں تو کبھی فاتح ٹھہرتی ہیں ۔۔۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایک تہذیب دوسری تہذیب کے اثرات کو قبول کرتی ہے ۔۔۔ مذاہب بھی اثرانداز ہوتے ہیں ۔۔۔ فلسفہ بھی معاشرے کے مجموعی مزاج کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتا ہے ۔۔۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے کے مجموعی مزاج کو جاننے کے لیے ان پس منظری عناصر کا مطالعہ ازحد ضروری ہے ۔۔۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کسی بھی معاشرے کا مجموعی مزاج یک لخت تشکیل نہیں پاتا ۔۔۔ صدیاں لگ جاتی ہیں ۔۔۔ قومیں مفتوح ہوتی ہیں تو کبھی فاتح ٹھہرتی ہیں ۔۔۔ تاریخ گواہ ہے کہ ایک تہذیب دوسری تہذیب کے اثرات کو قبول کرتی ہے ۔۔۔ مذاہب بھی اثرانداز ہوتے ہیں ۔۔۔ فلسفہ بھی معاشرے کے مجموعی مزاج کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرتا ہے ۔۔۔ یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے کے مجموعی مزاج کو جاننے کے لیے ان پس منظری عناصر کا مطالعہ ازحد ضروری ہے ۔۔۔
بہت شکریہ شہزاد احمد
سوال کو دوسری طرح سے سامنے لاتا ہوں کہ:
معاشرہ کے مجموعی مزاج کو تشکیل دینے میں خارجی اور داخلی عناصر کون کون سے ہیں۔ داخلی عناصر معاشرہ کے اندر موجود ہوتے ہیں اور معاشرہ کے مزاج کی اچھی یا بری تشکیل کرتے ہیں جبکہ خارجی عناصر معاشرہ کے باہر سے اس پر اثر انداز ہوتے ہیں اور اس میں تغیر و تبدل لاتے ہیں۔
فی الحال معاشرہ کے مجموعی مزاج کی تشکیل میں داخلی عناصر پر غور کرلیتے ہیں کہ وہ کون کون سے ہیں اور کس طرح معاشرہ کا مجموعی مزاج تشکیل دیتے اور اس پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
معاشرے کے مجموعی مزاج کی تشکیل میں سب سے بنیادی عنصرایک مؤثر نظام تعلیم ہے اس کے بعد معاشرے کی اقتصادیات۔ یاد رہے کہ اخلاقیات کا انحصار تعلیم اور اقتصادیات پر ہوتا ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
معاشرہ کس طرح بنتا ہے ؟
معاشرہ بحیثیت مجموعی جو کچھ پڑھتا ہے ، جوکچھ سنتا ہے ، جو کچھ دیکھتا ہے اور جو کچھ اسے پڑھایا ، سنایا ، دکھایا جاتا ہے وہی اس معاشرہ کے مجموعی مزاج کا حصہ بنتا ہے۔
اگر افرادِ معاشرہ کو مثبت طرزوں پر پڑھایا ، سنایا ، دکھایا جائے تو معاشرے کا مجموعی مزاج بتدریج مثبت ہوتا جاتا ہے اور ایک قابلِ قدر قوم وجود میں آتی ہے۔
ساجد بھائی بہت شکریہ ،آپ نے بہت اہم اور بنیادی عنصر "موثر نظام تعلیم" کی نشان دہی کی ، براہ کرم دوسرے عنصر"معاشرہ کی اقتصادیات" کا معاشرے کے مجموعی رجحان پر اثر کے حوالے سے کچھ مزید ارشاد فرمائیں۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
میرے ذاتی خیال میں کسی بھی معاشرے کے مجموعی مزاج کے داخلی تشکیلی عناصر کو جاننے کے لیے اس معاشرے کے نظامِ اخلاقیات، نظامِ عدل، نظامِ تعلیم وغیرہ کا ہی جائزہ لینا چاہیے ۔۔۔
 

زرقا مفتی

محفلین
یہ کسی حد تک درست ہے کہ معاشرے کے اجتماعی مزاج کی تشکیل میں تعلیم ایک بنیادی عنصر ہے۔
پاکستان کے پرائمری سکولوں کا نصاب اُٹھا کر دیکھیئے تو اس میں بچے کو اخلاقی تربیت دینے کے لئے ضرورت سے زیادہ مواد موجود ہے۔
مگر معاشرے کے مزاج میں کرپشن رچی ہوئی ہے
میرے خیال میں سماجی رویے اور ہمارا مشاہدہ ہی معاشرے کے اجتماعی مزاج کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں
مثال کے طور پر ہم نے دیکھا
کچھ افسروں نے رشوت لینی شروع کی
اُن کے گھر انوں کو معاشی آسودگی مل گئی
اُن کے بچے مہنگی تعلیم حاصل کرنے لگے
اُن کا سٹیٹس یا معاشی رُتبہ بلند ہو گیا
اُن کی کلاس بدل گئی
اُن کی دیکھا دیکھی کچھ اور ایماندا ر افسران نے بھی رشوت لینی شروع کر دی

ہم نے مشاہدہ کیا کہ اربابِ اقتدار یا مراعات یافتہ طبقہ قانون سے بالاتر ہے یعنی اُسے جُرم کی سزا نہیں ملتی
سو ایک دوڑ شروع ہو گئی مراعات یافتہ طبقے میں شمولیت کی
ایک اور دوڑ شروع ہوئی قانون کو خریدنے کی

ہم نے مشاہدہ کیا کہ مردوں کے بیرونِ ملک ملازمت حاصل کرنے سے معاشی حالت میں سدھار آ جاتا ہے
سو دُبئی چلو اور امریکہ یورپ چلو
 

زرقا مفتی

محفلین
مذہب بھی تو معاشرے پر اثر انداز ہوتا ہے اور خاصا زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔
مذہب کی معاشرے پر اثر اندازی بہت کم رہ گئی ہے
دو معمولی مثالیں ملاحظہ کیجیے
ہمارے مذہب نے سود کو حرام قرار دیا ہے مگر ہمارا سارا معاشی نظام سود پر چلتا ہے
ہماری اکثریت لیز پر گاڑیاں گھر لیتی ہے
رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں
اسطرح ہماری اکثریت جہنمی ہے۔
 
مذہب کی معاشرے پر اثر اندازی بہت کم رہ گئی ہے
دو معمولی مثالیں ملاحظہ کیجیے
ہمارے مذہب نے سود کو حرام قرار دیا ہے مگر ہمارا سارا معاشی نظام سود پر چلتا ہے
ہماری اکثریت لیز پر گاڑیاں گھر لیتی ہے
رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں
اسطرح ہماری اکثریت جہنمی ہے۔
اللہ خیر کرے ۔ برائی کرنے والے جب تک زندہ ہیں ان کے توبہ کر کے پلٹ آنے کے امکانات روشن ہیں اس لیے فی الحال انہیں جہنمی نہیں کہہ سکتے ۔ لیز پر گاڑی اور گھر کے تمام طریقے سودی نہیں ہیں ۔
مذہب کی معاشرے پر اثر اندازی بہت کم رہ گئی ہے
یہاں میں بھرے ہوئے گلاس کو دیکھنا چاہوں گی ۔ ایک طبقہ آج بھی برائی کو ریزسٹ کر رہا ہے ۔ ایمان دار مشکل میں ہے لیکن ناپید نہیں ۔
 
میرے خیال میں معاشرے کے مجموعی مزاج کی تسکیل بھی اسی طرح ہوتی ہے جس طرح فرد کے مزاج کے انفرادی مزاج کی تشکیل ہوتی ہے۔ جو عوامل اس میں کارفرما ہوتے ہیں، وہی اُس میں بھی کارفرما ہیں۔مثلاّ:
1-ماں کی گود
2-والد کی شخصیت
3- گھر کا ماحول
4-تعلیم درسگاہوں کا ماحول اور ان میں دی جانے والی تربیت
5- میڈیا (بچپن سے لیکر بڑھاپے تک زیرِ مطالعہ رہنے والا لٹریچر بھی اسی میں شامل ہے)
6-ادیب ، دانشور
7-فن اور فنکار
8- مذہبی و تہذیبی اقدار(جنکی جڑیں ماضی میں پیوست ہیں)
9-معاشیات
10- آزادیِ فکر و عمل کی مقدار
 

زرقا مفتی

محفلین
اللہ خیر کرے ۔ برائی کرنے والے جب تک زندہ ہیں ان کے توبہ کر کے پلٹ آنے کے امکانات روشن ہیں اس لیے فی الحال انہیں جہنمی نہیں کہہ سکتے ۔ لیز پر گاڑی اور گھر کے تمام طریقے سودی نہیں ہیں ۔

یہاں میں بھرے ہوئے گلاس کو دیکھنا چاہوں گی ۔ ایک طبقہ آج بھی برائی کو ریزسٹ کر رہا ہے ۔ ایمان دار مشکل میں ہے لیکن ناپید نہیں ۔
بجا فرمایا آپ نے توبہ کا در ہمیشہ کُھلا ہے
جس دن دُنیا سے نیکی اُٹھ جائے گی اللہ تعالیٰ حشر قائم کردیں گے یعنی قیامت آ جائے گی
میں نے اکثریت کی بات کی ۔ سو فیصد کی نہیں
 
Top