سورۂ فاتحہ
یہ مکّی سورت ہے جس میں سات آیتیں ہیں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورۂ فاتحہ کے فضائل اور خصوصیات:
سورۂ فاتحہ کو قرآن کریم میں بہت سی خصوصیات حاصل ہیں ۔ اول یہ کہ قرآن اسی سے شروع ہوتا ہے، نماز اسی سے شروع ہوتی ہے اور نزول کے اعتبار سے بھی سب سے پہلی سورت جو مکمل طور پر نازل ہوئی یہی سورت ہے ۔سورۂ اقراء ، مزمل اور مدثر کی چند آیات ضرور اس سے پہلے نازل ہوچکی تھیں مگر مکمل سورت سب سے پہلے فاتحہ ہی نازل ہوئی ہے ۔جن حضرات صحابہ سے سورۂ فاتحہ کا اول مانزل یعنی نزول میں سب سے پہلی سورۃ ہونا منقول ہے ، ان کا مطلب غالباً یہی ہے کہ پوری سورت اس سے پہلے اور کوئی نازل نہیں ہوئی ، شاید اسی وجہ سے اس سورت کا نام بھی فاتحہ الکتاب رکھا گیا ہے ۔
دوسری خصوصیت یہ ہے کہ یہ سورۃ ایک حیثیت سے پورے قرآن کا متن اور سارا قرآن اس کی شرح ہے ،خواہ اس وجہ سے کہ پورے قرآن کے مقاصد ایمان اور عمل صالح میں دائر ہیں اور ان دونوں چیزوں کے بنیادی اصول اس سورت میں بیان کردیئے گئے ہیں ،تفسیر روح المعانی اور روح البیان میں اس کا تفصیلی بیان ہے ، اسی وجہ سے سورۂ فاتحہ کا نام ام القرآن ، ام الکتاب اور قرآنِ عظیم بھی احادیثِ صحیحہ میں آئے ہیں ۔(قرطبی)
یا اس وجہ سے کہ اس سورت میں اس شخص کے لئے جو قرآن کی تلاوت یا مطالعہ شروع کرے ایک خاص ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس کتاب کو اپنے تمام پچھلے خیالات اور نظریات سے خالی الذہن ہوکر خاص طلبِ حق اور راہِ راست کی جستجو کے لئے پڑھے اور دیکھے اور اللہ تعالیٰ سے یہ دعا بھی کرے کہ صراطِ مستقیم کی ہدایت عطا ہو ،اور شروع سورت میں اس ذات کی حمد وثنا کا بیان ہے جس کی بار گاہ میں یہ درخواستِ ہدایت پیش کرتا ہے، اور اسی درخواست کا جواب پورا قرآن ہے ، جو الم ذلک الکتاب سے شروع ہوتا ہے گویا انسان نے جو اللہ تعالیٰ سے راہِ راست طلب کی تھی اس کے جواب میں ذلک الکتاب فرماکر اشارہ کردیا گیا کہ جو تم مانگتے ہو وہ کتاب میں موجود ہے۔
رسولِ کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ سورۂ فاتحہ کی نظیر نہ تورات میں نازل ہوئی نہ انجیل اور زبور میں اور نہ خود قرآن کریم میں کوئی دوسری سورت اس کی مثل ہے (رواہ الترمذی عن ابی ہریرہؓ وقال حسن صحیح و الحاکم وقال صحیح علیٰ شرط مسلم ، من لمظہری)
اور آنحضرت صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۂ فاتحہ ہر بیماری کی شفاء ہے ( رواہ البیہقی فی شعب الایمان بسند صحیح ، مظہری)
سورۂ فاتحہ کا ایک نام حدیث میں سورۂ شفاء بھی آیا ہے (قرطبی) اور صحیح بخاری میں بروایت انس ؓ مذکور ہے کہ رسولِ کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن کریم کی سب سورتوں میں عظیم ترین الحمد اللہ رب العلمین ہے (قرطبی)