مطالعے کے بارے میں غلط بیانی

نبیل

تکنیکی معاون
حوالہ: ’مطالعے کے بارے میں جھوٹ بولا‘ بی بی سی اردو

رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق جارج آرویل کا ناول ’نائنٹین ایٹی فور‘ اور لوئی ٹالسٹائی کا ’وار اینڈ پیس‘ دو ایسی کتابیں ہیں جن کے بارے میں لوگ دعویٰ تو کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ کتابیں پڑھ رکھی ہیں لیکن درحقیقت وہ جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔
کتابوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والے سروے میں بتایا گیا ہے کہ تین میں سے دو افراد نے تسلیم کیا کہ انہوں نے کسی کتاب کے بارے میں جھوٹ بولا تھا جس کا مقصد دوسروں پر رعب ڈالنا تھا۔

مزید پڑھیں۔۔

بہرحال میں تو ان کتابوں کے بارے میں سچ بولوں گا کہ یہ میں نے نہیں پڑھی ہوئیں۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
میں نے 1984 اور اینیمل فارم پڑھے ہیں آرویل کے۔۔ ٹالسٹائی کو پڑھنے کی ہمت نہیں کر سکا۔
 

arifkarim

معطل
رعب ڈالنے کے تو اور بھی بہت سے طریقے ہیں۔ کمال ہے لوگ جھوٹی کتابیں بتلا کر رعب ڈالنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
کئی جرائد کے مدیران کو تبصرے کے لیے کتب موصول ہوتی ہیں۔ مدیر حضرات عام طور پر ان کتابوں کے سرورق اور آخری صفحے پر نظر ڈال کر ہی ایک سٹینڈرڈ تبصرہ شائع کر دیتے ہیں۔ کچھ تو کتاب پر نظر ڈالنے کا تکلف بھی روا نہیں رکھتے اور اس کے بغیر ہی تبصرہ کر دیتے ہیں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اسطرح کے واقعات واقعی دلچسپ ہوتے ہیں۔ میرے ایک ملنے والے تھے، کسی ادق کتاب کی انہوں نے بڑی تعریفیں کیں اور کہتے رہے کہ وہ گھنٹوں اس میں گم رہتے ہیں وغیرہ وغیرہ، اور مجھے مجبور کیا کہ میں وہ کتاب پڑھوں، مزید "مہربانی" یہ کی کہ اپنی کتاب بھی مجھے عنایت کر دی، اس کتاب پر چائے وغیرہ گرنے کے نشانات تو تھے لیکن کتاب کے کئی صفحات کٹے ہوئے نہیں تھے، 'میبل اور میں' واقعی لا جواب ہے :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
میں بھی کچھ کتابیں ڈھونڈتی ہوں ، میں بھی رعب ڈالنا ہے ۔

ویسے نبیل بھائی ، صرف کتب پر ہی کیا موقوف ، خود یہاں فورم پر ہی ایک الگ دھاگے کی کمی ہے جس میں ان اراکین کے نام اور تبصرے جمع کیے جائیں جن کے مختلف کٹیگریز میں تبصرے اور انداز گفتگو دیکھ کر اول و آخر یہی محسوس ہوتا ہے کہ شاید پیغام پڑھے سمجھے بغیر ہی تبصرہ کرنے کی عادت ہے ۔
 

راجہ صاحب

محفلین
ان اراکین کے نام اور تبصرے جمع کیے جائیں جن کے مختلف کٹیگریز میں تبصرے اور انداز گفتگو دیکھ کر اول و آخر یہی محسوس ہوتا ہے کہ شاید پیغام پڑھے سمجھے بغیر ہی تبصرہ کرنے کی عادت ہے ۔
اپنے علاوہ ایک کو تو میں‌جانتا ہوں
کئی بار سوچا ذپ میں‌ ان کی توجہ اس جانب دلاؤں مگر ہمت ہی نہیں‌پڑی :yawn:
 

حماد

محفلین
ہمارے ہاں اب نقاد کتاب سونگھ کر ہی تنقید لکھ دیتے ہیں۔:)
ویسے میرے بھی ایک دوست ہیں جو پوری کتاب پڑھنے پر یقین نہیں رکھتے۔ ابتدائ چند صفحات پڑھ کر کتاب شیلف میں سجا دیتے ہیں۔ اور گفتگو میں ہمیشہ یہی تاثر دیتے ہیں گویا پوری کتاب حفظ ہے۔ ;)
 

قیصرانی

لائبریرین
اسطرح کے واقعات واقعی دلچسپ ہوتے ہیں۔ میرے ایک ملنے والے تھے، کسی ادق کتاب کی انہوں نے بڑی تعریفیں کیں اور کہتے رہے کہ وہ گھنٹوں اس میں گم رہتے ہیں وغیرہ وغیرہ، اور مجھے مجبور کیا کہ میں وہ کتاب پڑھوں، مزید "مہربانی" یہ کی کہ اپنی کتاب بھی مجھے عنایت کر دی، اس کتاب پر چائے وغیرہ گرنے کے نشانات تو تھے لیکن کتاب کے کئی صفحات کٹے ہوئے نہیں تھے، 'میبل اور میں' واقعی لا جواب ہے :)
بہت عرصے تک مجھے صفحے کٹے ہونے کی اصطلاح کا علم نہیں تھا۔ دیگر دوستوں کی معلومات کے لئے بتا دوں کہ نئی کتب میں اکثر صفحات ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں جنہیں کسی دھار دار چیز سے کاٹ کر الگ کرنا ہوتا ہے۔ عموماً کتاب کے اوپر یا نیچے یا پھر درمیان سے ہی صفحے جڑے ہوتے ہیں
 

محمد امین

لائبریرین
وار اینڈ پیس کے بارے میں ہمارے ایک استاد نے ہمیں بتایا تھا مگر ہم نے بھی نہیں پڑھا۔۔۔ویسے ان استاد کے بارے میں بھی یہی شبہہ ہے کہ انہوں نے بھی نہیں پڑھا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :chatterbox:
 

عثمان

محفلین
وار اینڈ پیس کے بارے میں ہمارے ایک استاد نے ہمیں بتایا تھا مگر ہم نے بھی نہیں پڑھا۔۔۔ ویسے ان استاد کے بارے میں بھی یہی شبہہ ہے کہ انہوں نے بھی نہیں پڑھا ہوگا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ :chatterbox:
یار اسے پڑھنے کے لئے میں نے بھی کئی دفعہ ارادہ باندھا ہے۔ لیکن ضخامت دیکھ کر ہمت جواب دے جاتی ہے۔ ابھی پچھلے دنوں ایک روسی کے گھر چمڑے کی جلد میں قرینے سے لگی دیکھ کر ایک بار پھر اشتیاق ہوا۔
 

عثمان

محفلین
ہم سے تو انگریزی ادب نہیں پڑھا جاتا۔۔۔ ۔ مزاج میں نہیں ملے کبھی۔۔۔ ۔۔
انگریزی نہیں میرے بھائی ، یہ روسی ادب ہے۔ ٹالسٹائی باوا کا لکھا ہوا معروف ناول ہے۔
ظاہر ہے کہ ہم لوگ روسی زبان سے واقف نہیں تو انگریزی میں پڑھنا ہوگا۔ لیکن اس ناول میں سیٹنگ ، ماحول ، تاریخ ، کردار، سب کا سب انیسویں صدی کے روس کا ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
انگریزی نہیں میرے بھائی ، یہ روسی ادب ہے۔ ٹالسٹائی باوا کا لکھا ہوا معروف ناول ہے۔
ظاہر ہے کہ ہم لوگ روسی زبان سے واقف نہیں تو انگریزی میں پڑھنا ہوگا۔ لیکن اس ناول میں سیٹنگ ، ماحول ، تاریخ ، کردار، سب کا سب انیسویں صدی کے روس کا ہے۔
ہاں جی میں انگریزی ترجمے کے حوالے سے ہی انگریزی ادب کہہ رہا تھا :blushing: یا یوں کہہ لیں انگریزی زبان میں ادب پڑھنے میں دشواری ہوتی ہے ہمیں۔۔۔
 
Top