مضمون نگاری: شجر کاری

تدریسی مقاصد کے لیے:

آپ کے علاقے میں درختو ں کی کمی ہے۔ اس حوالے سے آپ لوگوں کوسوسائٹی کے اجلا س میں آگا ہ کرنا چاہتے ہیں ۔
شجر کاری کے حوالے سے ایک مضمون تحریر کیجےے۔ اچھامضمون لکھنے والے طالبعلم کو سوسائٹی کی طرف سے 10000روپے انعام دیا جائے گا ۔آپ کا مضمون 200-150الفاظ پر مشتمل ہونا چاہےے۔آپ چاہیں تو مندرجہ ذیل نکات سے مدد لے سکتے ہیں:

٭خوبصورت اور پر فضا ما حول کا حصول
٭معاشی اور معاشرتی فوائد
٭زندگی کی بقا ءکی ضامن

شجر کاری
درخت انسان کے دوست ہیںاور درخت لگانا شجر کاری کہلاتا ہے ۔ شجر کاری نا صرف سنتِ رسول ﷺہے بلکہ ما حول کو خوبصورت اور دلکش بنانے میں بھی اہم کر دار ادا کرتی ہے۔درخت جہاںدنیا بھر کے جانداروںکو چھا و¿ں مہیا کرتے ہیں وہیں ان کی خوشبو سے زمانہ مہکتا ہے ۔ رنگ برنگے درخت کبھی ریگستان کو نخلستان میں بدلتے ہیں تو کبھی جنگل میں منگل کا سماں پیدا کرتے ہیں۔درختوں پربسنے والے پرندوں کی چہچہاہٹ پر فضا ماحول میں رس گھول دیتی ہے۔
درختوں سے انسان کو بہت سے فوائد حا صل ہوتے ہیں۔ یہ فوائد معاشی بھی ہیں اور معاشرتی بھی۔ معاشی فوائد کا ذکر کریں تو درختوں سے حاصل ہونے والی لکڑی انسان کے بہت کام آتی ہے ۔کبھی یہ فرنیچر بنانے کے لےے استعمال ہوتی ہے تو کبھی جلانے کے لےے ۔ کبھی اس کی شاخیں جانوروں کے چارے کے طور پراستعمال ہوتی ہیں تو کبھی اس کے سوکھے پتے کھاد بنانے میں استعمال ہوتے ہیں۔ پھلوں کا حصول ہو یا بچوں کے کھےل کا میدان ، ہر جگہ درخت ہی انسان کے کام آتے ہیں۔درختوں سے انسان کثیر زرِمبادلہ بھی کماتا ہے۔اچھے معاشرے میں درختوں کی بہت قدرو قیمت ہوتی ہے ۔ یہ تعلیمی اور تحقیقی مقاصد کے لےے بھی استعمال ہوتے ہیں اور ادویات کی تیار ی میں بھی۔
درخت زندگی کے ضامن ہیں۔ اس لےے شجر کاری کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے ۔ بہت سے جانور سبزی خور ہوتے ہیں۔ ان سبزی خور جانوروں کو انسان اور دیگر جاندار کھاتے ہیں اس طرح درخت، پودوں کے ذرےعے خوراک کی ایک زنجیر وجود میں آتی ہے ۔ اس کے علاوہ انسان ہوں یا جانور، سبھی کو زندہ رہنے کے لےے آکسیجن کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ آکسیجن درختوں، پودوں کے سوا اور کہیں سے نہیں ملتی ۔ اس لےے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جب سے انسان نے دنیا میں آنکھ کھولی ، درخت اس کی اہم ترین ضروریات میں شامل رہے ہیں۔ آج ہمارے پاس درخت گھٹتے جا رہے ہیں اس لےے ضروت اس امر کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں تاکہ زندگی اسی طرح رواں دواں رہے۔
 
Top