مصلحت خدا وندی !

ایک دفعہ شدید قحط سالی ہوئی۔ ۔ آخر مخلوق خدا تنگ آ کر موسی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ ۔ ۔ "اے اللہ کے رسول دعا فرمایئے کہ اسمان اپنے دہانے کھول دے ورنہ ہماری جانوں کو سنگین خطرات لاحق ہو جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔ " لوگوں کی یہ گریہ زاری سن کر حضرت موسی علیہ السلام نے حق تعالی کی بارگاہ میں دعا کے لئے ہاتھ بلند کیے۔۔۔ پھر جیسے ہی اللہ کے عظیم و جلیل القدر رسول کی دعا ختم ہوئی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام وحی لے کر آئے اور فرمایا "فلاں مقام پر ایک غریب بڑھیا رہتی ہے اس کی گھاس پھوس کی جھونپڑی اتنی خستہ حال ہو چکی ہے کہ اگر بارش ہوئی تو وہ تباہ و برباد ہو جائے گی اسی لئے حق تعالی نے بارش کو روک رکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت موسی علیہ السلام نے چند آدمیوں کو بڑھیاکی چھونپڑی کی طرف روانہ کیا پھر جب لوگوں نے مل کر بڑھیا کی چھونپڑی کو اچھی طرح درست کیا تو اسی وقت تیز بارش شروع ہو گئی اور سیاہ بادل اس قدر ٹوٹ کر برسے کہ ہر طرف جل تھل ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ حق تعالی کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت ہوتی ہے جسے ہماری نا قص عقل نہیں سمجھ سکتی !:)
 

فرخ منظور

لائبریرین
یونس صاحب یہ بتائیے کہ ہمارے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں بھی خدا کی کوئی مصلحت ہے؟ اور ان خود کش دھماکوں میں بھی خدا کی کوئی مصلحت ہے؟ اگر میں گناہ کروں تو اس میں بھی کوئی مصلحت ہوگی؟
 

فاتح

لائبریرین
میں پوچھ لوں کہ کیا ہے مرا جبر و اختیار
یارب! یہ مسئلہ کبھی آغاز سے اٹھا
(عبید اللہ علیم)
 

شمشاد

لائبریرین
یونس صاحب یہ بتائیے کہ ہمارے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں بھی خدا کی کوئی مصلحت ہے؟ اور ان خود کش دھماکوں میں بھی خدا کی کوئی مصلحت ہے؟ اگر میں گناہ کروں تو اس میں بھی کوئی مصلحت ہوگی؟

یہ ہمارے ہی اعمال کی سزا ہے یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے۔ جیسی عوام ہو گی ویسا ہی سربراہ مسلط کر دیا جائے گا۔ مسلمان اللہ اور قرآن سے اتنے دور ہیں تو اس کی سزا تو ملے گی ناں۔

گناہ ثواب کی جہاں تک بات ہے تو اللہ نے سیدھی راہ دکھا دی ہے اور انسان کو اختیار بھی دیا ہے۔ اب جو اس پر چلے گا وہ فلاح پائے گا اور جو اس پر نہیں چلے گا وہ گناہگار ہو گا۔
 

ظفری

لائبریرین
ایک دفعہ شدید قحط سالی ہوئی۔ ۔ آخر مخلوق خدا تنگ آ کر موسی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ ۔ ۔ "اے اللہ کے رسول دعا فرمایئے کہ اسمان اپنے دہانے کھول دے ورنہ ہماری جانوں کو سنگین خطرات لاحق ہو جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔ " لوگوں کی یہ گریہ زاری سن کر حضرت موسی علیہ السلام نے حق تعالی کی بارگاہ میں دعا کے لئے ہاتھ بلند کیے۔۔۔ پھر جیسے ہی اللہ کے عظیم و جلیل القدر رسول کی دعا ختم ہوئی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام وحی لے کر آئے اور فرمایا "فلاں مقام پر ایک غریب بڑھیا رہتی ہے اس کی گھاس پھوس کی جھونپڑی اتنی خستہ حال ہو چکی ہے کہ اگر بارش ہوئی تو وہ تباہ و برباد ہو جائے گی اسی لئے حق تعالی نے بارش کو روک رکھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حضرت موسی علیہ السلام نے چند آدمیوں کو بڑھیاکی چھونپڑی کی طرف روانہ کیا پھر جب لوگوں نے مل کر بڑھیا کی چھونپڑی کو اچھی طرح درست کیا تو اسی وقت تیز بارش شروع ہو گئی اور سیاہ بادل اس قدر ٹوٹ کر برسے کہ ہر طرف جل تھل ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ حق تعالی کے ہر کام میں کوئی نہ کوئی مصلحت ہوتی ہے جسے ہماری نا قص عقل نہیں سمجھ سکتی !:)

اللہ تعالیٰ کی مصلحت کا دائرہ کار اتنا محدود نہیں ہے کہ ایک بوڑھی عورت کے جھونپڑی کے لیئے پوری قوم کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوجائے ۔ روایت کے صحیح اور غلط پر بحث مقصود نہیں ہے ۔ لیکن اس روایت سے اللہ کی مصلحت کی وسعت کا اندازہ لگایا نہیں جاسکتا ۔ اور اللہ کی مصلحت کو سمجھنا انسانی طاقت سے باہر ہے ۔ ضرور کئی اور ایسے عوامل رہیں ہونگے ۔ جن کی بناء پر قوم اس مقام پر پہنچیں ۔ جب ان عوامل اور غلطیوں کا ازالہ کرلیا گیا تو اللہ کی طرف سے آسانی پیدا ہوگئی ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں پوچھ لوں کہ کیا ہے مرا جبر و اختیار
یارب! یہ مسئلہ کبھی آغاز سے اٹھا
(عبید اللہ علیم)

فاتح صاحب جہاں تک جبروقدر کے مسئلے کا تعلق ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اقبال کے ایک شعر نے ہی اس مسئلے کہ حل کر دیا ہے اور وہ یہ ہے -

تقدیر کے پابند نباتات و جمادات
مومن فقط احکامِ الٰہی کا ہے پابند
 

شمشاد

لائبریرین
اسلام آباد میں داخل ہونے میں تو آجکل سختی ہی بڑی ہے، ایسا نہ ہو چار چھ ماہ میں وہاں پہنچیں اور چار چھ ماہ اسلام آباد کے باہر بیٹھنا پڑے۔
 
Top