مصر کے نئے آئین میں فوج کی لامحدود طاقت!

نیا مجوزہ آئين، ’مصری فوج کی طاقت لامحدود‘

مصر ميں معزول صدر مُرسی کے متعارف کردہ آئين ميں تراميم اور چند شقوں کا اضافہ کرتے ہوئے، اب ايک نئے آئين پر ريفرنڈم کرايا جا رہا ہے۔ مجوزہ آئين ميں شريعہ کے اثر کو کم کر کے فوج کے کردار کو بڑھانے کی تجويز پيش کی گئی ہے۔
مصر ميں آج چودہ اور کل پندرہ جنوری کو نئے آئين پر ريفرنڈم کرايا جا رہا ہے۔ ملک کے باون ملين سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز آئين ميں اُن تراميم پر رائے شماری کر رہے ہيں، جِن کے ذريعے اسلامی قانون يا شريعہ کے اثر کو کم کيے جانے کے علاوہ چند ايسی نئی شقيں بھی تجویز کی گئی ہیں، جنہيں انسانی حقوق کے علمبردار مثبت تبديلی سے تعبير کر رہے ہيں۔ اِن تراميم کے ذريعے ملکی سياست ميں فوج کے کرادار کو بھی بڑھانے کی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے آئين کی سب سے اہم ترميم، اُس نئی شق کا اضافہ ہے، جِس کے تحت اگلی دو صدارتی مدتوں کے ليے ملکی وزير دفاع کی تعيناتی کا اختيار مسلح افواج کے پاس ہوگا۔ تاہم اِس نئے آئين ميں مرسی کے دور ميں متعارف کرائی جانے والی اُس متنازعہ شق کو برقرار رکھا گيا ہے، جِس کے تحت فوجی عدالتوں ميں شہریوں کے خلاف مقدمات چلائے جا سکتے ہيں۔
نئے آئين کے مسودے کے تحت ملکی صدر کو وزير اعظم مقرر کرنے کا اختيار حاصل ہوگا اور پارليمان کے پاس دو مواقع ہوں گے کہ وہ صدر کے فيصلے کی توثيق کرے۔ اگر پارليمان دو مواقع ميں صدر کے فيصلے کی توثيق نہ کر سکی، تو پارليمان تحليل ہو سکتی ہے۔ نئے آئين کے تحت کابينہ تشکيل دينے کے ليے ساٹھ دن دستياب ہوں گے۔
اِس نئے آئين ميں پارليمان کو پہلی مرتبہ يہ اختيار بھی ديا گيا ہے کہ وہ صدر کو اُن کے عہدے سے برطرف کر سکے۔ قانون ساز صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحريک چلاتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کرا سکتے ہيں بشرطيہ کہ وہ دو تہائی اکثريت کے حامل ہوں يا اِس بارے ميں ريفرنڈم کرائيں۔
نئے آئين ميں ’آرٹيکل ٹو‘ کو برقرار رکھا گيا ہے، جِس کے مطابق قانون سازی کی بنياد شريعہ ہے۔ يہ شق 1970ء سے مصر کے تمام آئينوں ميں رہی ہے۔ تاہم نئے آئين ميں اِس شق ميں معمولی ترميم کرتے ہوئے سابق صدر مُرسی کے دور ميں متعارف کرائی جانے والی ايسی رعايت کو ختم کر ديا گيا ہے، جِس کے ذريعے سخت تر اسلامی قانون نافذ کيے جا سکتے ہيں۔ اِس آئين ميں ايک اور تبديلی يہ متعارف کرائی گئی ہے کہ جامع الاظہر اب قانون سازی کی نگراں نہيں ہو گی۔
نئے آئين ميں مذہبی سياسی جماعتوں کے قيام اور اُن کی کسی بھی قسم کی سرگرميوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، جِس سے اخوان المسلمون اور اُس کی جسٹس اينڈ فريڈم پارٹی سميت النور اور سلفی پارٹی جيسی جماعتيں متاثر ہوں گی۔
آئين ميں متعارف کرائی جانی والی ايک تازہ شق کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی ملزم کی گرفتاری کے چوبيس گھنٹوں کے اندر اندر ملزم کو تفتيش کاروں کے سامنے پيش کرنا ہوگا، جہاں کسی وکيل کا ہونا بھی لازمی ہے۔ زير حراست افراد کے پاس اپيل جمع کرانے کے ليے ايک ہفتے کا وقت ہوگا۔
نئے آئين کے مسودے کے تحت رياست پر ايسے تمام بين الاقوامی معاہدوں کی تکميل لازمی ہوگی، جِن پر مصر دستخط کر چکا ہے۔ اس نئے آئين ميں زبردستی نقل مکانی کے عمل کو غير قانونی قرار ديا گيا ہے۔ مصر ميں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران چند مسيحی افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر ديا گيا تھا تاہم نئے آئين ميں اس کی اجازت نہ ہوگی۔
مصر میں اس نئے آئین کی منظوری کے لیے ریفرنڈم کا عمل جاری ہے، جس کے ذریعے عوام ترمیم شدہ آئین پر اپنی رائے دے رہے ہيں۔ اس دوران سکيورٹی فورسز اور اخوان المسلمون کے حاميوں کے مابين ہونے والی جھڑپوں ميں ايک شخص کے ہلاک ہونے کی رپورٹيں ہيں۔ قبل ازيں مصری دارالحکومت قاہرہ ميں آج صبح ايک بم دھماکے کی اطلاع ملی تاہم اس ميں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاعات نہيں ہیں۔
http://www.dw.de/نيا-مجوزہ-آئين-مصری-فوج-کی-طاقت-لامحدود/a-17360961
 
النور اور سلفی پارٹی کو اب احساس ہوا ہوگا کہ سیکولر قوتوں نے انہیں صرف مرسی کو باہر نکالنے کیلئے استعمال کیا۔
 
ویسے اپس کی بات ہے جس طرح کے کرتوت مصریوں کے ہیں اس کی وجہ سے مصریوں کا اس سے بھی برا حشر ہونا چاہیے
دوسری بات کہ پاکستانی اور مصری بری حرکات میں ہم پلہ ہی ہیں
 
اگر ملکی نظام ٹھیک ہو تو معاشرے میں بھی مثبت تبدیلی آتی ہے۔ نیا آئین کوئی اچھی تبدیلی کی نوید نہیں دے رہا
 
اگر ملکی نظام ٹھیک ہو تو معاشرے میں بھی مثبت تبدیلی آتی ہے۔ نیا آئین کوئی اچھی تبدیلی کی نوید نہیں دے رہا

ملکی نظام کو بنانے ، چلانے اور عمل کرنے والے عوام ہیں۔ اگر عوام کا کریکٹر ہی خراب ہو تو کوئی بھی نظام نہیں چلے گا۔
نظام تمام ہی درست ہیں۔ افراد کو خود کو درست کرنا ہوگا
 
ملکی نظام کو بنانے ، چلانے اور عمل کرنے والے عوام ہیں۔ اگر عوام کا کریکٹر ہی خراب ہو تو کوئی بھی نظام نہیں چلے گا۔
نظام تمام ہی درست ہیں۔ افراد کو خود کو درست کرنا ہوگا
مگر اس آئین کو عوام نہیں بنا رہی بلکہ سیکولر قوتیں فوج کو استعمال کر کے عوام پر مسلط کر رہی ہیں۔ عوام کو صرف اس پر عمل کرنا ہوگا۔
 
جی بالکل میرے آفس اور کمپنی میں بہت سے مصری ہیں، اچھے بھی اور برے بھی۔ پڑھے لکھے بھی اور جاہل بھی (اور حمار بھی :D)
 
Top