مشرکین کو قرآن مجید کی دعوت فکر

بسم اللہ الرحمن الرحیم​
مشرکوں کو قرآن مجید کی دعوت فکر

قُلْ مَن يُنَجِّيكُم مِّن ظُلُمَٰتِ ٱلْبَرِّ وَٱلْبَحْرِ تَدْعُونَهُۥ تَضَرُّعًۭا وَخُفْيَةًۭ لَّئِنْ أَنجَىٰنَا مِنْ هَٰذِهِۦ لَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلشَّٰكِرِينَ ﴿٣٦﴾قُلِ ٱللَّهُ يُنَجِّيكُم مِّنْهَا وَمِن كُلِّ كَرْبٍۢ ثُمَّ أَنتُمْ تُشْرِكُونَ ﴿٤٦﴾
ترجمہ: کہو بھلا تم کو خشکی اور تَری کے اندھیروں سے کون نجات دیتا ہے (جب )تم اسے عاجزی اور نیاز پنہانی سے پکارتے ہو (اور کہتے ہو) اگر اللہ ہم کو اس (تنگی) سے نجات بخشے تو ہم اس کے بہت شکر گزار ہوں کہو کہ اللہ ہی تم کو اس (تنگی) سے اور ہر سختی سے نجات بخشتا ہے۔ پھر (تم) اس کے ساتھ شرک کرتے ہو (سورۃ الانعام،آیت 63تا64)
قُل لِّمَنِ ٱلْأَرْضُ وَمَن فِيهَآ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٤٨﴾سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٥٨﴾قُلْ مَن رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ ٱلسَّبْعِ وَرَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٦٨﴾سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ﴿٧٨﴾قُلْ مَنۢ بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍۢ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٨٨﴾سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ ﴿٩٨﴾
ترجمہ: ان سے پوچھو یہ زمین اور جو کچھ اس میں ہے کس کا ہے اگر تم جانتے ہو وہ فوراً کہیں گے الله کاہے کہہ دو پھر تم کیوں نہیں سمجھتے ان سے پوچھو کہ ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے وہ فوراً کہیں گے الله ہے کہہ دوکیاپھر تم الله سے نہیں ڈرتے ان سے پوچھو کہ ہر چیز کی حکومت کس کے ہاتھ میں ہے اور وہ بچا لیتا ہے اور اسے کوئی نہیں بچا سکتا اگر تم جانتے ہو وہ فوراً کہیں گے الله ہی کے ہاتھ میں ہے کہہ دو پھرتم کیسے دیوانے ہو رہے ہو (سورۃ مومنون،آیت 84تا89
أَمِ ٱتَّخَذُوٓا۟ ءَالِهَةًۭ مِّنَ ٱلْأَرْضِ هُمْ يُنشِرُونَ ﴿١٢﴾لَوْ كَانَ فِيهِمَآ ءَالِهَةٌ إِلَّا ٱللَّهُ لَفَسَدَتَا ۚ فَسُبْحَٰنَ ٱللَّهِ رَبِّ ٱلْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿٢٢﴾
ترجمہ: کیاانہوں نے زمین کی چیزوں سے ایسے معبود بنا رکھے ہیں جو زندہ کریں گے اگر ان دونوں میں الله کے سوا اور معبود ہوتے تو دونوں خراب ہو جاتے سو الله عرش کا مالک ان باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں (سورۃ الانبیاء،آیت 21تا22)
أَمَّن جَعَلَ ٱلْأَرْضَ قَرَارًۭا وَجَعَلَ خِلَٰلَهَآ أَنْهَٰرًۭا وَجَعَلَ لَهَا رَوَٰسِىَ وَجَعَلَ بَيْنَ ٱلْبَحْرَيْنِ حَاجِزًا ۗ أَءِلَٰهٌۭ مَّعَ ٱللَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿١٦﴾
ترجمہ: بھلا زمین کو ٹھہرنے کی جگہ کس نے بنایا اور اس میں ندیاں جاری کیں اور زمین کے لنگر بنائے اور دو دریاؤں میں پردہ رکھا کیا الله کے ساتھ کوئی اوربھی معبود ہے بلکہ اکثر ان میں بے سمجھ ہیں (سورۃ النمل،آیت 61)
توحید کے مسائل از محمد اقبال کیلانی
 

ساجد

محفلین
قرآن مجید کہ یہ دعوت صرف مشرکین ہی کے لئیے نہیں بلکہ تمام انسانوں کے لئیے ہے۔ یہ اللہ کی کتاب ہے جس کا مخاطب انسان ہے خواہ وہ کسی نسل ، مذہب ، قبیلہ یا دھرم سے تعلق رکھتا ہو اور وہ لوگ بھی جو مذاہب سے انکاری ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
جیسا کہ ساجد بھائی نے لکھا ہے کہ قرآن مجید صرف مشرکین کے لیے ہی نہیں ہے بلکہ تمام انسانوں کے لیے ہے۔ اس لیے عنوان مدون کر دیں۔
 
جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر غیروں کو پکارتے ہیں ان کے لیے قرآن مجید کی ان آیات میں سبق آموز دلائل ہیں اوران کے غلط عقائد کا رد کیا گیا ہے۔ اگر سمجھیں تو۔اور قرآن تو واقعی پوری دنیا کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے۔
 
Top