مشرف کے بیرون ملک جانے کی تیاریاں تیز‘ امریکہ کا ویزا حاصل کر لیا گیا

اسلام آباد (فصیح الرحمن خان/ دی نیشن رپورٹ) سابق صدر پرویز مشرف کی سکیورٹی ٹیم سے تعلق رکھنے والے دو اہم ارکان نے حال ہی میں امریکہ کیلئے ملٹی پل ویزا حاصل کئے ہیں۔ انکے ایک قریبی نے عندیہ دیا ہے کہ پرویز مشرف کی ٹیم نے انکے بیرون ملک عارضی قیام کیلئے روانگی کی کوششیں تیز کردی ہیں، ممکنہ طور پر وہ بحر اوقیانوس سے پار کسی ملک میں جائیں گے۔ دونوں سکیورٹی معاون پرویز مشرف کی سکیورٹی ٹیم کا اس وقت سے حصہ ہیں جس وہ صدر اور آرمی چیف تھے، فوج سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد بھی انکے ساتھ ہیں۔ ان دو افراد نے گزشتہ ماہ امریکہ کا 5 سال کا ملٹی پل ویزا حاصل کرلیا ہے۔ اس حوالے سے صورتحال سے واقف ایک اہلکار نے بتایا کہ ان افراد نے مشرف کیلئے اپنے کیریئر کی قربانی دی ہے۔ اس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پرویز مشرف ملک سے فرار نہیں ہونگے بلکہ عدالتی عمل کے ذریعے جائیں گے۔ اس ذریعے کا کہنا تھا کہ مشرف کوئی فرار کا محفوظ راستہ نہیں چاہتے نہ ہی وہ مستقل طور پر جلاوطنی قبول کرینگے۔ پرویز مشرف کے سابق سیاسی ساتھی انکی باعزت طور پر ملک سے روانگی کیلئے سرگرم ہو گئے ہیں۔ اس ذریعے نے ساتھ یہ خبردار بھی کیا کہ اگر ٹرائل جاری رہتا ہے تو یہ وزیراعظم ڈاکٹر نوازشریف کیلئے انتہائی خطرناک نتائج کا حامل ہو گا۔ ڈاکٹر نوازشریف کی زیرقیادت مسلم لیگ (ن) 1999ءکے واقعہ کے پیش نظر انتہائی محتاط ہے۔ نوازشریف اس وقت مشرف کے ہاتھوں قید ہوئے اور پھر سعودی عرب جلاوطن کردیئے گئے۔ پرویز مشرف اس وقت اے ایف آئی سی میں زیرعلاج ہیں، ابھی انہیں خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہونا باقی ہے۔ کئی کیسز میں انکی ضمانت ہوچکی ہے۔ انکے وکلاءنے عدالت میں جو رپورٹ پیش کی اس میں انہیں 9 بیماریاں بتائی گئی ہیں تاہم اس رپورٹ میں بڑی دل کی بیماری کا ذکر نہیں مگر امریکہ میں مقیم ایک ڈاکٹر نے حال ہی میں ایک نوٹ جاری کیا ہے جسے مشرف کی ٹیم نے خصوصی عدالت میں پیش کیا، اس میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر کو ہارٹ اٹیک کا خطرہ درپیش ہے، انہیں بیرون ملک ہسپتال (امریکہ) میں علاج کیلئے بھیجا جانا چاہئے۔ خصوصی عدالت 24 جنوری کو فیصلہ کریگی کہ آیا مشرف کو اے ایف آئی سی کی سفارشات پر بیرون ملک علاج کی اجازت دی جائے یا نہیں۔ ادھر وزیراعظم ڈاکٹر نوازشریف کی کچن کیبنٹ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کیمپ مشرف کو محفوظ راستہ دینے کے حوالے سے منقسم ہے۔ حکومت میں شامل سخت گیر عناصر (ہاکس) اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ مشرف کے معاملے پر غیرملکی ضمانت کاروں سے یہ ضمانت لی جائے کہ وہ سیاست میں حصہ لینے کیلئے کئی سال تک پاکستان واپس نہیں آئیں گے اور اعتدال پسند (فاختائیں) نوازشریف کو یہ مشورہ دے رہی ہیں کہ وقت ضائع کئے بغیر اس ایشو سے چھٹکارا حاصل کر لیا جائے اور عدالتی طریقہ کار سے مشرف کی بیرون ملک روانگی کی مخالفت نہ کی جائے۔ وزیراعظم کے قریبی حلقوں نے قیادت کو مشرف کے ٹرائل کے حوالے سے فوج کے نچلے حلقے میں پائی جانیوالی بے چینی کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اعلیٰ فوجی قیادت شائد خاموش رہے تاہم نچلے حلقے میں پائی جانیوالی بے چینی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ بعض غیرملکی حکومتوں خصوصاً سعودی عرب نے شائد خود کو مشرف کیس سے علیحدہ کر لیا ہو تاہم وہ اس حوالے سے وزیراعظم کو اپنی مضبوط رائے دے چکے ہیں کہ اس ایشو سے جتنی جلد ممکن ہو چھٹکارا حاصل کرلیا جائے۔ دریں اثناءامریکی اخبار ”وال سٹریٹ جرنل“ لکھتا ہے کہ طبی وجوہ پر مشرف کے ملک سے جانے سے عدالتوں، فوج اور حکومت کیلئے محفوظ راستہ نکل سکتا ہے۔ مشرف کے خلاف غداری مقدمے نے حکومت اور فوج کے درمیان دوبارہ کشیدگی کے خدشات پیدا کر دیئے ہیں۔ مشرف کو مجرم ٹھہرایا گیا تو پھانسی کے ذریعے انہیں سزائے موت کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ غداری کی سزا موت ہے۔ سزا کی صورت میں حکومت کیلئے فوج کے ساتھ تصادم کا راستہ نکل سکتا ہے۔ عدالتوں کیلئے اس طرح کی سزا بے چینی کے سوالات کھڑے کر دیگی، عدالتوں نے ہمیشہ فوجی حکومتوں کو تحفظ فراہم کیا ہے۔ ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے اخبارکو بتایا کہ حکومت غداری کے الزامات ثابت کرکے مشرف کو ایک مثال بنانے کیلئے بے چین ہے لیکن وہ اسے پھانسی پر لٹکتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے اور انہیں کچھ رعایت دے کر ملک چھوڑنے دیا جائیگا۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/19-Jan-2014/274047
 
ویسے ابھی صرف علامتی ہی سہی ایک دفعہ تو آرمی چیف کو سزا عدالت سے ملنی چاہئے چاہے آئین شکنی کے جرم میں! بعد میں کسی بہانے سے اسے بھگا دیں لیکن ایک مثال قائم ہونی چاہئے۔
 

نایاب

لائبریرین
آنے والے دنوں میں پاکستانی قوم کو " اپنے بہترین مفاد " میں بہت سی " سانحاتی خبروں " کو تسلیم کرنے کے آثار دکھ رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
 

ساقی۔

محفلین
pic-22.jpg
 
آخری تدوین:
Top