مشرف کی مدد کی اپیل یا اعتراف جرم

پاکستان کے سابق فوجی حکمران جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے وکلا نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ ان کے موکل کے خلاف غداری کے مقدمے میں مداخلت کرتے ہوئے مقدمے پر کارروائی کو روکنے میں مدد کی جائے۔
131011220919_musharraf01.jpg
مشرف کے وکلا کے مطابق اسی طرح کی اپیل برطانیہ، سعودی عرب اور امریکہ کی حکومتوں سے بھی کی گئی ہے کیونکہ ان کے موکل جب حکمراں تھے تو انھوں نے مغرب کی بے حد مدد کی تھی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/12/131221_musharraf_trial_un_appeal_zz.shtml
یہ مشرف کی طرف سے رحم کی اپیل ہے یا اعتراف جرم؟
یہ گویا اس بات کا اعتراف ہے کہ میں پاکستان میں آپ کے مفادات کی خاطر اپنے ملک کا بیڑہ غرق کرتا رہا ہوں ۔ دہشت گردی کی ایسی آگ لگائی جو آج تک نہیں بجھ سکی۔ اس لئے میری خدمات کے اعتراف میں اب مجھے میرے کالے کرتوت کی سزا سے بچائے۔
 
سابق پاکستانی صدر کے وکلاء کی اسی ٹیم نے برطانیہ، امریکا اور سعودی عرب کی حکومتوں سے بھی اِس مقدمے کو رکوانے کی اپیل کی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان ممالک کو بھیجی جانے والی اس درخواست میں پرویز مشرف کی طرف سے اپنے دور صدارت میں مغرب کی ’بے پایاں معاونت‘ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے
http://www.dw.de/مشرف-کی-غداری-کا-مقدمہ-رکوانے-کے-لیے-اقوام-متحدہ-سے-اپیل/a-17315018
 
لندن (مرتضیٰ علی شاہ) پرویز مشرف کے قانونی نمائندوں نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر میں ایک رپورٹ جمع کرادی ہے جبکہ انہوں نے سابق فوجی آمر کی مدد کے لیے امریکا، برطانیہ اور سعودی عرب سے مدد کی اپیل بھی کی ہے۔ واضح رہے کہ سابق آرمی چیف کے خلاف بغاوت کے الزام میں مقدمہ کی سماعت کے لیے 24 دسمبر 2013ء کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ لندن میں ایک پریس کانفرنس سے اسٹیون کے کیوسی اور کرمنل لاء ایکسپرٹ ٹو بی کیڈمین نے چوہدری سرفراز انجام کاہلوں کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سابق صدر کے کیس میں مبینہ بے قاعدگیوں کی تفصیلات اقوام متحدہ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بیان کردی ہیں تاہم وہ انتہائی مہنگی قانونی تحریک کے لیے فنڈنگ ذرائع کی وضاحت کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے بھی انکار کردیا کہ انہیں ہدایات کون دے گا۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=156993
 
Top