مشرف کی تنہائی اور آرٹیکل6کی لٹکتی تلوار

ساجداقبال

محفلین
عبرت کا مقام ہے سال پہلے کا طاقتور اور ”ہردلعزیز“ حکمران کےکے دفاع کیلیے کوئی تیار نہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری کی زیر سربراہی عدالت عظمیٰ کے چودہ رکنی بنچ کی تین نومبر کی ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق کارروائی سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کا انجام ہے یا اس انجام کا آغاز؟

اس سوال کا جواب فی الوقت کسی کے پاس نہیں لیکن آٹھ برس تک ملک کے سیاہ و سفید کے مالک رہنے والے فوجی جرنیل کو آج جس تنہائی کا احساس دلایا گیا ہے، وہ بعض مبصرین کی نظر میں ایک برس پہلے تک ملک کے طاقتور ترین شخص کے لیے عبرت کا مقام ہے۔

سپریم کورٹ کے استفسار پر پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے عدالت میں نمائندے اٹارنی جنرل لطیف کھوسہ نے جس طرح پرویز مشرف اور ان کے اقدامات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اس سے ثابت ہو گیا ہے کہ آٹھ برس تک ملک کے حکمران جنہوں نے ملک کے دو سب سے مقبول سیاسی رہنماؤں کو جلاوطنی اختیار کرنے پر مجبور کیا اور اوسط درجے کے تین سیاستدانوں کو ملک کا وزیراعظم بنا ڈالا، اب اس حال میں ہیں کہ اس ملک میں ان کا دفاع کرنے کو کوئی تیار نہیں۔

سابق صدر کے ہاتھوں تشکیل پانے والی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ قاف کا یہ حال ہے کہ گزشتہ دنوں ہونے والے جماعتی انتخابات کے دوران پارٹی کے دو دھڑے ایک دوسرے پر ’مشرف کا حمایت یافتہ‘ ہونے کا الزام لگاتے رہے۔ گویا کہ پارٹی کے ’بانی‘ کی حمایت گالی کے مترادف ٹھہری۔
مکمل خبر
 

ساجداقبال

محفلین
امریکا کی روایتی دوستی:
پرویزمشرف تاریخ کا حصہ ہیں،امریکا دفاع کیلئے نہیں آئیگا،ہالبروک
اسلام آباد…امریکا کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہال بروک نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف تاریخ کا حصہ ہیں اور امریکا ان کے دفاع کیلئے نہیں آئے گا ۔ اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران رچرڈ ہال بروک کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا کیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔امریکا پاکستان کی عدالتوں اور آزاد پریس کا احترام کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی چیف سے ان کی ملاقات ہوئی ہے ۔ انہوں نے فوجی قیادت سے کہا ہے کہ مالا کنڈ ڈویژن میں واپس جانے والوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے ۔ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کا اصل مسئلہ ہے ۔ آصف زرداری اور نواز شریف شدت پسندی کے خلاف ایک ہیں ۔اس کے ساتھ بلوچستان کے حالات ٹھیک کرنے کے لئے حکمت عملی پر بھی دونوں رہنما متفق ہیں ۔ رچرڈ ہال بروک نے کہا کہ امریکا نے وزیرستان میں آپریشن کے لئے نہیں کہا۔مسئلہ کشمیر کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ امریکا بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی نہیں کر سکتے۔ پاکستان میں بجلی کے بحران پر رچرڈ ہال بروک نے کہا کہ اس مسئلے پر قابو پایا جائے گا ۔
 

زین

لائبریرین
پرویزمشرف تاریخ کا حصہ ہیں،امریکا دفاع کیلئے نہیں آئیگا،ہالبروک
اسلام آباد…امریکا کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہال بروک نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف تاریخ کا حصہ ہیں اور امریکا ان کے دفاع کیلئے نہیں آئے گا ۔ اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران رچرڈ ہال بروک کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا کیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔امریکا پاکستان کی عدالتوں اور آزاد پریس کا احترام کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی چیف سے ان کی ملاقات ہوئی ہے ۔ انہوں نے فوجی قیادت سے کہا ہے کہ مالا کنڈ ڈویژن میں واپس جانے والوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے ۔ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کا اصل مسئلہ ہے ۔ آصف زرداری اور نواز شریف شدت پسندی کے خلاف ایک ہیں ۔اس کے ساتھ بلوچستان کے حالات ٹھیک کرنے کے لئے حکمت عملی پر بھی دونوں رہنما متفق ہیں ۔ رچرڈ ہال بروک نے کہا کہ امریکا نے وزیرستان میں آپریشن کے لئے نہیں کہا۔مسئلہ کشمیر کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ امریکا بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی نہیں کر سکتے۔ پاکستان میں بجلی کے بحران پر رچرڈ ہال بروک نے کہا کہ اس مسئلے پر قابو پایا جائے گا ۔

اللہ رحم کرے ملکی معاملات میں‌امریکی مداخلت انتہاء کو پہنچ چکی ہے
 

گرائیں

محفلین
اسی ربط کا آخری پیرا گراف:

عض سیاسی پنڈت تو اس سے بھی دور کی کوڑی لائے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پنجاب بینک سکینڈل کے مرکزی ملزم ہمیش خان بیرون ملک فرار ہو چکے ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا ایک بنچ اس مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔ عدالت نے ہمیش خان کو مہلت دی ہے کہ وہ خود وطن واپس آکر مقدمے کا سامنا کریں ورنہ انہیں ’دوسرے طریقوں‘ سے بھی ملک میں لایا جا سکتا ہے اور ہمیش خان کی ملک واپس لانے کی کوششوں کو جنرل پرویز مشرف کی ’ریہرسل‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ کرئے شوکت عزیز کو بھی واپس لایا جائے اور الطاف بھائی کو بھی واپس لایا جائے اور دیگر جو پاکستان کی دولت اور اس دولت کے لوٹنے والے ان کو بھی واپس لایا جائے۔
 

راشد احمد

محفلین
نہ شوکت عزیز آئے گا نہ پرویز مشرف اور نہ ہی الطاف حسین
اگر سپریم کورٹ حکومت کو آرڈر بھی دے تو حکومت عملدرآمد نہیں‌کرے گی۔
 
اللہ کرئے شوکت عزیز کو بھی واپس لایا جائے اور الطاف بھائی کو بھی واپس لایا جائے اور دیگر جو پاکستان کی دولت اور اس دولت کے لوٹنے والے ان کو بھی واپس لایا جائے۔

نہ شوکت عزیز آئے گا نہ پرویز مشرف اور نہ ہی الطاف حسین
اگر سپریم کورٹ حکومت کو آرڈر بھی دے تو حکومت عملدرآمد نہیں‌کرے گی۔

الطاف بھائی نے نہ پاکستان پر حکومت کی ہے اور نہ ہی ملکی دولت کے لوٹنے والے میں شامل ہیں۔اور ملکی دولت کے لوٹنے والے چور تو پاکستان میں ہی موجود ہیں چیف جسٹس پہلے ان کو پکڑیں۔
 

مغزل

محفلین
ایم کیو ایم نے بھی کوئ بیان نہیں دیا مشرف کی وکالت کا اور نہ دس بار وردی میں منتخب کروانے والے کچھ بولے۔
دیکھے مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

امریکا کی روایتی دوستی:


رچرڈ ہالبروک کا سابق صدر پرويز مشرف کے حوالے سے حاليہ بيان نہ تو امريکہ کی جانب سے کسی پاليسی کی تبديلی کا عنديہ ہے اور نہ ہی "امريکہ کی روايتی دھوکہ دہی کی روش" جيسا کہ کچھ صحافی اور کالم کار لکھ رہے ہيں۔

رچرڈ ہالبروک کا بيان اسی نقطہ نظر کی ترجمانی کرتا ہے جس کی عکاسی امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے اس بيان ميں بھی موجود ہے جو اس موقع پر جاری کيا گيا تھا جب پرويز مشرف نے ملک کا نظام اپنے ہاتھ ميں ليا تھا۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ بتا دوں کہ 12 اکتوبر 1999 کو جب فوج نے ملک کا نظام اپنے ہاتھوں ميں ليا اور ملک کی ساری سياسی جماعتوں نے اس کی تائيد کی تھی۔ اس وقت امريکی حکومت کا موقف يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے اس بيان سے واضح ہے۔

"ہم پاکستان ميں جمہوريت کی فوری بحالی کے خواہ ہيں ليکن ہم اس پوزيشن ميں نہيں ہيں کہ پاکستان ميں جمہوريت کی بحالی کے ليے کوئ غير آئينی قدم اٹھائيں۔"

امريکہ نے افراد اور سياسی جماعتوں کی حکومتوں سے قطع نظر کئ دہائيوں سے پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار کر رکھے ہيں۔

911 کے حادثے کے بعد يہ بالکل درست ہے کہ امريکی حکومت کو افغانستان ميں ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائ کے لیے حکومت پاکستان کے تعاون اور مدد کی ضرورت تھی جنھوں نے دنيا بھر ميں امريکی شہريوں کے خلاف جنگ کا آغاز کر ديا تھا۔ اس وقت پاکستان کے حکمران پرويز مشرف تھے۔ يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ امريکہ کو افغانستان ميں کاروائ سے پہلے مشرف کو اقتدار سے ہٹانا چاہيے تھا۔

پرويز مشرف کو آرمی چيف مقرر کرنےسےلےکر صدر بنانے تک اور صدرکی حيثيت سےان کےاختيارات کی توثيق تک پاکستان کی تمام سياسی پارٹيوں اور ان کی قيادت نےاپنا بھرپور کردار ادا کيا ہےاسکے باوجود تمام سياسی جماعتوں کا يہ بيان ايک جذباتی بحث کا موجب تو بن سکتا ہے کہ مشرف امريکہ کی پشت پناہی کی وجہ سے برسراقتدار رہے، ليکن يہ حق‍یقت کے منافی ہے۔ ياد رہے کہ سال 2007 ميں مشرف کو امريکہ نے نہيں بلکہ قومی اسمبلی کے 57 فيصد ارکان نے ووٹ دے کر 5 سال کے لیے صدر منتخب کيا تھا۔

يہ فيصلہ بہرحال پاکستان کے عوام اور ان کے منتخب نمايندوں نے کرنا ہے کہ ملک ميں کس قسم کا حکومتی نظام نافذ کيا جائے۔ اس تناظر ميں کسی بھی قسم کی احتسابی يا عدالتی کاروائ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور امريکہ اس ميں کوئ مداخلت نہيں کرے گا۔

اسی بات کا اعادہ رچرڈ ہالبروک نے اپنے بيان ميں کيا تھا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
اللہ کرئے شوکت عزیز کو بھی واپس لایا جائے اور الطاف بھائی کو بھی واپس لایا جائے اور دیگر جو پاکستان کی دولت اور اس دولت کے لوٹنے والے ان کو بھی واپس لایا جائے۔

اور جو پاکستان کی دولت لوٹ کر آج صدر بنا بیٹھا ہے اس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟

پیر پاگارا کے بارے میں کیا خیال ہے (مشہور زمانہ جواری اور لینڈ مافیا کے سرغنہ ہیں) ؟

ایک اور قومی مجرم بے نظیر کو شہید کا لقب کیوں دیا گیا ہے ؟

شمشاد صاحب بہت سارے لوگ ہیں بلکہ سارے ہی کرپٹ ہیں نواز خاندان کی کرپشن پر کیا رائے دینگے آپ ؟

:)
 
رچرڈ ہالبروک کا سابق صدر پرويز مشرف کے حوالے سے حاليہ بيان نہ تو امريکہ کی جانب سے کسی پاليسی کی تبديلی کا عنديہ ہے اور نہ ہی "امريکہ کی روايتی دھوکہ دہی کی روش" جيسا کہ کچھ صحافی اور کالم کار لکھ رہے ہيں۔

رچرڈ ہالبروک کا بيان اسی نقطہ نظر کی ترجمانی کرتا ہے جس کی عکاسی امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے اس بيان ميں بھی موجود ہے جو اس موقع پر جاری کيا گيا تھا جب پرويز مشرف نے ملک کا نظام اپنے ہاتھ ميں ليا تھا۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ بتا دوں کہ 12 اکتوبر 1999 کو جب فوج نے ملک کا نظام اپنے ہاتھوں ميں ليا اور ملک کی ساری سياسی جماعتوں نے اس کی تائيد کی تھی۔ اس وقت امريکی حکومت کا موقف يو – ايس – اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے اس بيان سے واضح ہے۔

"ہم پاکستان ميں جمہوريت کی فوری بحالی کے خواہ ہيں ليکن ہم اس پوزيشن ميں نہيں ہيں کہ پاکستان ميں جمہوريت کی بحالی کے ليے کوئ غير آئينی قدم اٹھائيں۔"

امريکہ نے افراد اور سياسی جماعتوں کی حکومتوں سے قطع نظر کئ دہائيوں سے پاکستان کے ساتھ تعلقات استوار کر رکھے ہيں۔

911 کے حادثے کے بعد يہ بالکل درست ہے کہ امريکی حکومت کو افغانستان ميں ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائ کے لیے حکومت پاکستان کے تعاون اور مدد کی ضرورت تھی جنھوں نے دنيا بھر ميں امريکی شہريوں کے خلاف جنگ کا آغاز کر ديا تھا۔ اس وقت پاکستان کے حکمران پرويز مشرف تھے۔ يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ امريکہ کو افغانستان ميں کاروائ سے پہلے مشرف کو اقتدار سے ہٹانا چاہيے تھا۔

پرويز مشرف کو آرمی چيف مقرر کرنےسےلےکر صدر بنانے تک اور صدرکی حيثيت سےان کےاختيارات کی توثيق تک پاکستان کی تمام سياسی پارٹيوں اور ان کی قيادت نےاپنا بھرپور کردار ادا کيا ہےاسکے باوجود تمام سياسی جماعتوں کا يہ بيان ايک جذباتی بحث کا موجب تو بن سکتا ہے کہ مشرف امريکہ کی پشت پناہی کی وجہ سے برسراقتدار رہے، ليکن يہ حق‍یقت کے منافی ہے۔ ياد رہے کہ سال 2007 ميں مشرف کو امريکہ نے نہيں بلکہ قومی اسمبلی کے 57 فيصد ارکان نے ووٹ دے کر 5 سال کے لیے صدر منتخب کيا تھا۔

يہ فيصلہ بہرحال پاکستان کے عوام اور ان کے منتخب نمايندوں نے کرنا ہے کہ ملک ميں کس قسم کا حکومتی نظام نافذ کيا جائے۔ اس تناظر ميں کسی بھی قسم کی احتسابی يا عدالتی کاروائ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور امريکہ اس ميں کوئ مداخلت نہيں کرے گا۔

اسی بات کا اعادہ رچرڈ ہالبروک نے اپنے بيان ميں کيا تھا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov


آپ امریکہ کے سرکاری ملازم ہیں یا غیر سرکاری اہلکار ہیں بھائی ؟

یا

کرائے کے ۔۔۔۔۔۔ ہیں ؟
 

طالوت

محفلین
اور جو پاکستان کی دولت لوٹ کر آج صدر بنا بیٹھا ہے اس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟

پیر پاگارا کے بارے میں کیا خیال ہے (مشہور زمانہ جواری اور لینڈ مافیا کے سرغنہ ہیں) ؟

ایک اور قومی مجرم بے نظیر کو شہید کا لقب کیوں دیا گیا ہے ؟

شمشاد صاحب بہت سارے لوگ ہیں بلکہ سارے ہی کرپٹ ہیں نواز خاندان کی کرپشن پر کیا رائے دینگے آپ ؟

:)

یہ سب ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں کوئی بھی انصاف پسند ان میں کم برے کا انتخاب تو کر سکتا ہے مگر اچھے کا نہیں ۔ بہرحال دیکھئے ہوا تو چلی ہے رخ کیا رہتا ہے یہ دیکھنا ہے ،
وسلام
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔
ایک اور قومی مجرم بے نظیر کو شہید کا لقب کیوں دیا گیا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔
:)

مورے سیاں بنے کوتوال، لقب تو ایک طرف آدھا پاکستان ان کے نام پر کیا جا رہا ہے، بے نظیر ایئرپورٹ، بے نظیر روڈ، بے نظیر ۔۔۔۔، بے نظیر ۔۔۔۔۔

اور تو اور ایک مجرم جس کو پاکستان کی عدالت عظمٰی نے موت کی سزا دے کر عملدرآمد کروایا، وہ بھی شہید اور قومی ہیرو۔
 
مورے سیاں بنے کوتوال، لقب تو ایک طرف آدھا پاکستان ان کے نام پر کیا جا رہا ہے، بے نظیر ایئرپورٹ، بے نظیر روڈ، بے نظیر ۔۔۔۔، بے نظیر ۔۔۔۔۔

اور تو اور ایک مجرم جس کو پاکستان کی عدالت عظمٰی نے موت کی سزا دے کر عملدرآمد کروایا، وہ بھی شہید اور قومی ہیرو۔

جی شمشاد صاحب آج ہماری قوم کی حالت وائلن کے کانپتے ہوئے تاروں پر بجتی ہوئی ایک ایسی اداس دھن کی طرح ہے جو دوسروں کو تو رلا سکتی ہے مگر خود رونے سے قاصر ہے۔ اور بجانے والے کی ظالم انگلیاں مہارت سے چل رہی ہیں وہ بجا بھی رہا ہے اور رو بھی رہا ہے۔

آج پاکستان کی مثال ایک وائلن کی طرح ہے اور امریکہ ایک وائلنسٹ ہے جو مار بھی رہا ہے اور رو بھی رہا ہے اور وائلن کے چاروں تار ہمارے چار بڑے لیڈران نے جو پوری قوم کا نوحہ وائلن پر بجا رہے ہیں

کاش کے اب بھی سدھر جائیں :worried:
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی نہیں سدھریں گے۔
ایک خونی انقلاب آئے گا، عوام اتنا تنگ آ جائے گی کہ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ جائے گا، تب شاید حالات بدل جائیں۔
 
Top