مشرف، مشیروں کو پہلا نوٹس

ساقی۔

محفلین
سندھ ہائی کورٹ نے آئین پاکستان سے غداری کے الزام میں مقدمہ دائر کرنے کی ایک درخواست پر سابق صدر پرویز مشرف، ان کے مشیر شریف الدین پیرزادہ، جسٹس ریٹائرڈ ملک قیوم اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ پرویز مشرف کو مستعفی ہونے کے بعد پہلی مرتبہ کسی عدالت نے نوٹس جاری کیے ہیں۔

جنرل مشرف کو یہ نوٹس آرمی ہاؤس راولپنڈی کے پتہ پر ارسال کیا جائے گا۔

یہ آئینی پٹیشن عوامی حمایت تحریک کے رہنما مولوی اقبال حیدر نے دائر کی تھی، جس کی سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی اور جسٹس کریم آغا پر مشتمل ڈویژن بینچ میں جمعرات کو سماعت ہوئی۔

اس درخواست میں وزرات قانون، وزارت داخلہ، جنرل پرویز مشرف، شریف الدین پیرزادہ، ملک محمد قیوم اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور دیگر ججوں کی بحالی کے لیے جو حکم نامہ جاری کیا وہ آئین کی کسی شق کے تحت نہیں بلکہ عوام کے مطالبے کے تحت کیا گیا ہے۔

درخواست گذار کا کہنا ہے کہ اس حکم نامہ کے مطابق افتخار محمد چودھری تین نومبر والی پوزیشن پر بحال ہوگئے ہیں۔درخواست کے مطابق یہ جب افتخار محمد چودھری کو تین نومبر دو ہزار سات سے چیف جسٹس تسلیم کیا جاتا ہے تو اسی عرصے میں دوسرا چیف جسٹس کیسے ہوسکتا لہذا جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی ریٹائرمنٹ کے لفظ کو کالعدم قرار دیا جائے۔

درخواست کے مطابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے تین نومبر دو ہزار سات کو ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں تمام جج صاحبان، آرمی چیف اور دیگر اداروں کے سربراہوں کو کسی قسم کا مارشل لاء یا عبوری حکم تسلیم کرنے سے روکا گیا تھا، مگر سابق صدر پرویز مشرف، ان کے مشیر شریف الدین پیرزادہ اور سابق اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم نے اس حکم نامے کی خلاف ورزی کی اور آئین سے غداری کے مرتکب ہوئے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ چونکہ انہی آئینی ترامیم کے ذریعے وجود میں آئی ہے لہذا اس کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔

سندھ ہائی کورٹ نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرکے وزرات قانون، وزارت داخلہ، جنرل پرویز مشرف، شریف الدین پیرزادہ، ملک محمد قیوم اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو پندرہ اپریل تک نوٹس جاری کیا ہے۔



درخواست گذار

تمام جج صاحبان، آرمی چیف اور دیگر اداروں کے سربراہوں کو کسی قسم کا مارشل لاء یا عبوری حکم تسلیم کرنے سے روکا گیا تھا، مگر سابق صدر پرویز مشرف، ان کے مشیر شریف الدین پیرزادہ اور سابق اٹارنی جنرل ملک محمد قیوم نے اس حکم نامے کی خلاف ورزی کی اور آئین سے غداری کے مرتکب ہوئے۔



درخواست میں وزرات قانون، وزارت داخلہ، جنرل پرویز مشرف، شریف الدین پیرزادہ، ملک محمد قیوم اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو فریق بنایا گیا

لنک
 
میرا خیال ہے مشرف کو کوئی ہاتھ بھی نہیں‌لگاسکتا۔ سارے پاکستان جنرلوں کو ابو غریب جیل بھجواسکتا ہے۔
 
میں‌تو خود اس حق میں ہوں کہ مشرف پر مقدمہ چلایا جائے اور جو جو بھی پاکستانی عوام کے قتل میں ملوث ہے اس کو سزا دی جائے۔
مگر یہ مشکل کام ہے۔ فوجی جنرل زد میں اتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
1100590972-1.gif
 

ساجد

محفلین
اگر پاکستان میں عام آدمی کی طرف سے قانونی طور پہ سابق صدر پہ اس کی صدارت کے زمانے کے کاموں پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے تو یہ ضرور ہونا چاہئیے۔ حکومت تو کبھی یہ کام کرے گی نہیں کیوں کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں۔
میں کچھ دنوں سے ذرائع ابلاغ پہ مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی افواہ بھی سن رہا ہوں لیکن سرکاری طور پہ اس بارے میں خاموشی ہے اور موصوف شاید ابھی بھی ملک سے باہر ہیں۔
 

ساجد

محفلین
اگر پاکستان میں عام آدمی کی طرف سے قانونی طور پہ سابق صدر پہ اس کی صدارت کے زمانے کے کاموں پر مقدمہ درج کیا جا سکتا ہے تو یہ ضرور ہونا چاہئیے۔ حکومت تو کبھی یہ کام کرے گی نہیں کیوں کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں۔
میں کچھ دنوں سے ذرائع ابلاغ پہ مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی افواہ بھی سن رہا ہوں لیکن سرکاری طور پہ اس بارے میں خاموشی ہے اور موصوف شاید ابھی بھی ملک سے باہر ہیں۔
 

ساقی۔

محفلین
نبیل " آپ کے آنے سے تو میں "ڈر" گیا تھا کہ اس دھاگے والا حال کرنے لگے ہیں شاید آپ.
ویسے وہ آپ نے زیادتی کی ہے. میں نے تو ایک خبر لگائی ہے . جو آج کے "ایکسپریس اخبار" میں ہے
 
Top