مستی شوق میں دیوانہ عدم سے سرمست --- ولی الدین

الف نظامی

لائبریرین
مستی شوق میں دیوانہ عدم سے سرمست
بزم ہستی ترے دیوانے کے دم سے سرمست

مست رہنے کی جسے عشق نے مستی بخشی
وہ ستم کیش ہر اک طرزِ ستم سے سرمست

جس میں دیوانگئی شوق سے آیا دمِ کیف
وہ ہی دیوانہ ہوا ہے دم ہمہ دم سے سرمست

پھر سے ساقی نے دیا جام کہ ہے جامِ الست
پھر بلا نوش ہوا لطف و کرم سے سرمست

جب تری یاد میں فریاد کی لذت آئی
مستیء غم نے کیا سوزِ الم سے سرمست

بندہ وہ بندہ جو ہے نظرِ کرم سے سرمست
سجدہ وہ سجدہ جو ہے نقشِ قدم سے سرمست

وجہِ ربی کی لقا تا حدِ امکاں پھیلی
مستیء ہست ہوئی شوقِ ارم سے سرمست

ہے ولی مستِ وجود اور عدم سے سرمست
اس کی کیا پوچھو کہ ہے کس کے کرم سے سرمست

"صریرِ خامہ" از ولی الدین سے لیا گیا کلام



ولی الدین
 

مغزل

محفلین
مست رہنے کی جسے عشق نے مستی بخشی
وہ ستم کیش ہر اک طرزِ ستم سے سرمست

سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔ واہ کیا عمدہ کلام پیش کیا ہے صآحب بہت خوب ۔
 
Top