مسئلہ یہ بھی تو درپیش ہے اس بار

Atif Chauhdary

محفلین
مسئلہ یہ بھی تو درپیش ہے اس بار مجھے
جس جگہ در تھا نظر آتی ہے دیوار مجھے

خواب ایسا تھا کہ آنکھوں سے سنبھالا نہ گیا
نیند ایسی تھی کہ کرتی رہی بیدار مجھے

یوں ہی کب تک ہے محبت کے بھنور میں جینا
اب کے ہر طور اترنا ہے کسی پار مجھے

تجھ کو دیکھا تو ان آنکھوں میں اجالے اترے
تیرے ہونٹوں سے ملی قوتِ گفتار مجھے

یاد رہتی ہے محبت کی کہانی ہر پل
اچھے لگتے ہیں یہ بکھرے ہوئے کردار مجھے

تو نے ہاتھوں سے مِرے ہاتھ چھڑایا اور پھر
لے گئی جانے کہاں وقت کی رفتار مجھے

دل کو یوں دشتِ اذیت کی ہوا راس آئی
اب تِرا ہجر بھی لگتا نہیں آزار مجھے

عاطف چوہدری
 
Top