مزاحیہ شاعری کولیکشن

پاکستانی

محفلین
چمن ہے ابر ہے ٹھنڈي ہوا ہے کيا سمجھے؟
اسي سے آپ کو نزلہ ہوا ہے کيا سمجھے؟

وہ جس نے قيس وغيرہ کي جان لے لي تھي
مرض ہميں بھي وہي ہو گيا ہے کيا سمجھے؟
جسے محلے ميں رشتہ کوئي نہيں ديتا
وہ اب تمہارے يہاں آرہا ہے کيا سمجھے؟

اندھيري رات ميں ٹوٹو کہ روز روشن ميں
ہمارے ملک ميں سب کچھ روا ہے کيا سمجھے؟
حضور آپ کي تقرير پزيري کے بعد
ہر ايک شخص يہي پوچھتا ہے کيا سمجھے

مرے نکاح کا صدمہ فقط تمہي کو نہيں
تمہارا باپ بھي پچھتا رہا ہے کيا سمجھے؟
بس ابتدا ہي ميں تھوڑي پريڈ ہوتي ہے
پھر اس کے بعد مزا ہي مزا ہے کيا سمجھے؟

ہم اہل بزم کو سمجھا ہے کيا عنايت نے
بلا تکان کہے جا رہا ہے کيا سمجھے؟

عنايت علي خان
 

پاکستانی

محفلین
ہم ميکشوں کا کام ابھي زير غور ہے
جوتا چلے کہ جام ابھي زير غور ہے

بلقيس کے خصم کو ترقي بھي مل گئي
ميرے مياں کا نام ابھي زير غور ہے
چھ ماہ سے ميرے مريض کي حالت تباہ ہے
نزلہ ہے يا زکام ابھي زير غور ہے

ميں نے کہا کہ داد سخن ديجئے حضور
بولے تيرا کلام ابھي زير غور ہے
پي اے بنا ليا ہے پيا سے غريب کو
اس سے بھي نيچ کام ابھي زير غور ہے

ہر محفل سخن ميں ميں جاتا ضرور ہوں
ليکن ميرا مقام ابھي زير غور ہے
کہنے لگے عنايت عجلت پسند سے
بھيا تمہارا کام ابھي زير غور ہے

عنایت علی خان
 

پاکستانی

محفلین
ورغلانے کي اجازت نہيں دي جائے گي
شاميانے کي اجازت نہيں دي جائے گي

ايک رقاص نے گا گا کے سنائي يہ خبر
ناچ گانے کي اجازت نہيں دي جائے گي
اس سے انديشہ فردا کي جوئيں جھڑتي ہيں
سر کھجانے کي اجازت نہيں دي جائے گي

اس سے تجديد تمنا کي ہوا آتي ہے
دم ھلانے کي اجازت نہيں دي جائے گي
اس کے رخسار پہ ہے اور ترے ہونٹ پہ تل
تلملانے کي اجازت نہيں دي جائے گي

لان ميں تين گدھے اور يہ نوٹس ديکھا
گھاس کھانے کي اجازت نہيں دي جائے گي
بس تمہيں اتني اجازت ہے کہ شادي کر لو
شاخسانے کي اجازت نہيں دي جائے گي

اٹھتے اٹھتے وہ مجھے روز جتا ديتے ہيں
روز آنے کي اجازت نہيں دي جائے گي

عنایت علی خان
 

پاکستانی

محفلین
کڑي اميرا دي منڈا غريب دا

توں کڑياميرا دي، ابا تيرا وے سياست دان
ميں واں منڈا غريباں، ابا مراوے غريب کسان

تري ڈيفينس وچ کوٹھي، پورے چار کنالاں اتے
ساڈا کچي آ\بادي وچ، دو منجياں دامکان

توں کھاوے روز ہوٹل وچ، مکنڈولنڈ تے پيزا
اسي وڈے ہوگئے آں، کھا کے چھولے تے نان

توں جاوے کلباں وچ، پاکے ادھے ليڑے
اسي نچ ليندے ميلاياں وچ، پاکے کھچا، بنيان

توں پھريں ٹھنڈي گڈي وچ، انارکلي تے پينوراما
ساڈي ٹوٹي سائيک واتے لنڈے تک اوڑان

توں کيتياں پڑھاياں جاکے امريکہ تے جاپان
اسي ٹاٹا تے پڑھ کے، سنببھالي دادے دي دکان

کھيڈاں اسي کھڈياں، گليان وچ کھا کے چھتر
تاڈے واسطے حاضرسن، وڈے وڈے ميدان

تاڈے بچے نہ پڑيھ کے فوج وچ کرنل، جرنل
ساڈے بچے محتناں کرکے، چپڑاسي تے دربان

تياڈے وياواں وچ درجن ڈشاں تے شراب
سانوں لا کے ون ڈش پابندي، کتيا جے پريشان

آپي قرضے لے کے، آپي کر ديندے نے معاف
بند ايناں نون پوچھے تاڈے پيوا دا اے پاکستان

چل طاہر چپ کر جا، اتھے کسي نے تري سني نہيں
وادوں کھپ پائي تے، تھانے وچ توں مہمان

طاہر جاويد طاہر
 

پاکستانی

محفلین
مرغا مرغيوں ميں بڑا مشہور ہوا ہے
جيسے فلموں ميں عامر خان کا دور ہوا ہے

ہر روز ايک نئي مرغي کے ساتھ گلي ميں ٹہلنا
اس بات کا مرغوں ميں بہت شور ہوا ہے

کئي بار ہوچکي ہے رقيبوں کے ہاتھ پٹائي
کھا کھا کر مار ڈھيٹ اور منہ زور ہوا ہے

ايک بار پکڑا گيا بيوہ مرغي کے سنگ سر عام
رنڈوے مرغوں میں اس بات پر غور ہوا ہے

کم بخت ديتا نہيں ہے اب کبھي سحر کي اذان
عياشيوں ميں ڈوب کر ايسا کام چور ہوا ہے

کچھ نہ پوچھو تھانيدار کے گھر اس پر کيا گزري
بس يارو اک عدد ٹانگ سے معذور ہوا ہے

مولوي صاحب کي مرغي جب سے کر گئي انتقال
تب سے بے چارہ لاچار اور کمزور ہوا ہے

پڑوسن نے مارا طعنہ، مرغا ميرا ابھي ميرے جيسا
سن کر يہ بات طاہر شرمندہ ضرور ہوا ہے


طاہر جاويد طاہر
 

پاکستانی

محفلین
بندر کي طرح مجھے نچاتي ہے ميري بيگم
دن ميں بھي ستارے دکھاتي ہے ميري بيگم

چغليوں ميں لگتا ہے ماسڑز کيا اس نے
محلے بھر میں آگ لگاتي ہے ميري بيگم

پنجابي بولتي ہے انگريزي لب و لہجے ميں
يوں سوسائٹي ہائي بناتي ہے ميري بيگم

خواب ميں ڈر کر جاگ جاتا ہوں اکثر
بغير ميک اپ جب ياد آتي ہے ميري بيگم

مجھے ديتي ہے کھانے ميں کريلے اور کدو
خود ہر روز روسٹ اڑاتي ہے ميري بيگم

ہر موضوع پر بولتي ہے جاہلوں کي طرح
بولنے ميں نہيں مات کھاتي ہے ميري بيگم

دکھائي ديتي ہے کبھي رفيق تو کبھي فيقا
رات کو جب سوٹا لگاتي ہے ميري بيگم

رونے دھونے ميں کوئي نہيں اس کا ثاني
ہر ميت پر بلائي جاتي ہے ميري بيگم

بن ٹھن کر جب ديکھتي ہے مجھے پيار سے
پھر جھوٹ مجھ سے بلواتي ہے ميري بيگم

ہر وقت رونا روتي رہتي ہے مہنگائي کا
ليکن روز بيوٹي پارلر جاتي ہے ميري بيگم

جب آتے ہيں اس کے ماں باپ ملنے
ظالم سے مظلوم بن جاتي ہے ميري بيگم

طاہر تو اک ادرارے ميھں ہے ادني ملازم
سب کو سرکاري افسر بتاتي ہے ميري بيگم


طاہر جاويد طاہر
 

پاکستانی

محفلین
وہ شخص جو پيسے سے محبت نہيں کرتا
احمق ہے مگر کوئي حماقت نہيں کرتا

ہم دعوت شعري سے جو کر ديتے ہيں انکار
ہم کوئي نہاري کي بھي دعوت نہيں کرتا

حالات بنا ديتے ہيں انسان کو ليڈر
بے وجہ کوئي ملک کي خدمت نہيں کرتا

استاد کلينک تو بہت اچھا ہے ليکن
ٹوٹے ہوئے شعروں کي مرمت نہيں کرتا

ليلے کو بھگانے ميں مدد گار سبھي تھے
اب کوئي بھي مجنوں کي ضمانت نہيں کرتا

دلاور فگار
 

پاکستانی

محفلین
يا رب ميرےنصيب ميں اکل حلا ہو
کھانے کو قورمہ ہو کھلانے کو دال ہو

لے کر بارات کون سپر ہائے وے پہ جائے
ايسي بھي کيا خوشي کہ سڑک پر وصال ہو

جلدي ميں منہ سے لفظ جمالو نکل گيا
کہنا يہ چاہتا تھا کہ تم مہ جمال ہو

عورت کو چائيے کہ عدالت کا رخ کرے
جب آدمي کو صرف خدا کا خيال ہو

اک بار ہم بھي رہنما بن کے ديکھ ليں
پھر اس کے بعد قوم کا جو کچھ بھي حال ہو

ہم تو کسي سے بھيک نہيں مانگتے فگار
ليکن اگر فقير کي صورت موال ہو

دلاور فگار
 

پاکستانی

محفلین
حسن کي توپ کا گولا مارا تيرا کھکہ نہ رہے
تجھ پہ گر جائے قچبي تارہ تيرا کھکہ نہ رہے

بنکنہ کونسل والے تيري ہر شے قرقي کرديں
چڑھ جائے تجھ پہ قرضہ بھارا تيرا کھکہ نہ رہے
سردي اندر نہر کے بنے ساري رات کھولتے
تو نہ آئي لايا لارا تيرا تيرا کھکہ نہ رہے

دل کي چوري کے الزام پر پوليس کا چھاپہ پڑ جائے
پھڑيا جائے ٹبر سارا تيرا کھکہ نہ رہے
ساري غزل سنا کر بھي نہيں ساڑا دل کي مکيا
ساڈا ہے بس اکو اي نعرہ تيرا کھکہ نہ رہے


خالد مسعود
 

پاکستانی

محفلین
اس کا رشتہ نہ ہونے کا کا باعث اس کا ابا تھا
سب حیران تھے اس نے ايسا ابا کہاں سے لبا تھا
سمجھ نہيں آتي بتي دھاريں وہ کس سےبخشائے
اس کي ماں تو فيڈر تھي اور اسکے ابا دودھ کا ڈبہ تھا
اس جگہ پر کافي لوکي منتيں مانگنے پہنچنے
پچھلے ورہے جہاں پر ہم نے مويا ککڑ دبا تھا
 

پاکستانی

محفلین
اس نے مجھ کو دب لتاڑا مارا جائے گا
پھر اس کے ابے نے جھاڑا مارا جائے گا
اس لڑکي نے کھڑکي کي وچوں مجھ کو تڑي لگائي
تو نے آئندہ مجھ کو تاڑا مارا جائے گا
افلاطون نے خواب ميں مجھ کو يہ نقطہ سمجھايا
جو بندہ بھي ہو گا ماڑا مارا جائے گا
حاکم شہر نے وقت کے مجنوں کو يہ نوٹس دتا
تو نے آئندہ جھگا پاڑا مارا جائے گا
ايک پيئو نے اپنے کنوارے پتر کو سمجھايا
جس دن بھي تو بنيا لاڑا مارا جائے گا​
 

پاکستانی

محفلین
کيا خبر تھي انقلاب آسماں ہوجائے گا
قورمہ قليہ نصيب احمقان ہو جائے گا

ظلمت باطل کے دامن ميں چھپے گا نور حق
دال کي آغوش ميں قيمہ نہاں ہوجائے گا

کيک بسکٹ کھائيں گے الو کے پھٹے رات دن
اور شريفوں کيلئے آٹا گراں ہو جائے گا

کنٹرول اس کے لب شيريں پہ گريوں ہو جائے گا
کھانڈ کا شربت نصيب دشمناں ہو جائےگا

اے بھنے تيتر نہ ڈربا درچيوں کي ديد دے
پيٹ ميرا تيري خاطر آشياں ہو جائے گا

اے سکندر مرغ کا ہے شوربا آب حيات
خضر بھي اس کو اگر پي لے جواں ہو جائے گا

جب يہ کہتا ہوں کہ کچھ سامان دعوت کيجئے
وہ يہ کہہ کر ٹال ديتے ہيں کہ ہاں ہو جائےگا​
 

پاکستانی

محفلین
دل ميں ٹھنڈک آگئي ٹھنڈا مرا من ہوگيا
ہاتھ مجھ کو سپلائي کا مکھن ہوگيا

فوج سے نکلا ہوا ہوں عشق ہے فوجي مرا
جب کوئي ديکھا حسيں جھٹ پٹ اٹنشن ہوگيا

ان نگاہ لطف سے اس بت کي کيوں محروم ہوں
پارٹ نو آرڈر ميں يہ کيوں بند راشن ہوگيا

کوچہ دلبر ميں کرتے ہيں سدا عاشق پريڈ
ليفٹ رائٹ کرتے ہيں انکا فيشن ہوگيا

ديکھتے ہي مجھ کو جاتا ہے وہ شوخ ايبائو ٹرن
عاشق جانباز بھي گويا ہريجن ہوگيا

آرڈر رلي روم کيا دشمنوں کا مجھ کو ڈر
مہرباں جب بھي مجھ پہ خود اسٹاف کيپٹن ہو گيا

منتظر ہيں کان سننے کو يہ خوشخبري کہ اب
حسن کے سي او کا لق لق بھي اجيٹن ہوگيا​
 

پاکستانی

محفلین
يہ تيري زلف کا کنڈل تو مجھے مار چلا
جس پہ قانون بھي لاگو ہو وہ ہتھيار چلا

پيٹ ہي پھول گيا اتنے خميرے کھا کر
تيري حکومت نہ چلي اور ترا بيمار چلا

بيوياں چار ہيں اور پھر بھي حسينوں سے شغف
بھائي تو بيٹھ کے آرام سے گھر بار چلا

اجرت عشق نہيں ديتا نہ دے بھاڑ ميں جا
لے ترے دام سے اب ترا گرفتار چلا

سنسني خيز اسے اور کوئي شے نہ ملي
ميري تصوير سے وہ شام کا اخبار چلا

يہ بھي اچھا ہے کہ صحرا ميں بنايا ہے مکاں
اب کرائے پہ يہاں سايہ ديوار چلا

اک اداکار رکا ہے تو ہوا ہے اتنا ہجوم
مڑ کے ديکھا نہ کسي نے جو قلمکار چلا

چھيڑ محبوب سے لے ڈوبے گي کشتي جيدي
آنکھ سے ديکھ اسے ہاتھ سے پتوار چلا​
 

پاکستانی

محفلین
آنکھ جو کچھ ديکھتي ہے لب پہ آسکتا نہيں
( روح اقبال سے معذرت کے ساتھ ) زمانہ آيا ہے بے حجابي کا عام ديدار ہے يار ہوگا
بس اور کپڑا نہ سل سکے گا، جو تن پہ ہے تار تار ہوگاتلاش گندم کو گھر سے نکلے گا قافلہ، مور نوتواں کا
پلٹ کے آيا توسب کے پہلو ميں اک دل داغدار ہوگا قصائي بکرے کا گوشت لے کر، سبھي ہمالہ پہ جا چڑھيں گے
جو ان کا پيچھا کرے گا گھس پس کے ايک مشت غبار ہوگا مٹھائي اس روپے کي سير اور لاٹري بھي ملا کرے گي
جو عہد حلوائيوں سے باندھا گيا تھا، وہ استوار ہوگا چڑھے گي قيمت وہ جوتيوں کي نہ ان کئي ان تک پہنچ سکے گا
برہنہ پائي وہي رہے گي مگر دنيا خارزار ہوگا کفن کي قيمت سنيں گے مردے تو اس کے صدمے سے جي اٹھيں گے
جنازہ اٹھے گا اب کسي نہ اب کسي کا مزار ہوگا کچل کر سرجس کا چور بازار بند کرنےکي آرزو تھي
سنا ہے اک آڑھتي سے ميں نے وہ سانپ پھر ہوشيار ہوگا نہ پوچھو اکبر کا کچھ ٹھکانہ، ابھي وہ ہي کيفيت ہے اس کي
يہ ہي کہيں چوک ميں کھڑا قيمتوں کا شکوہ گزار ہوگا​
 

پاکستانی

محفلین
ہم اور غرض مطلب ان سے وعد کے گھر ميں
ديکھيں تو بال کتنے رہتے ہيں آج سر ميں

دل جس پہ مبتلا ہے بس وہي دل آرا
مانا ہيں داغ رخ پرمانا ہے گنج سر ميں

کہتے نہ تھے کہ ديکھو دشمن سے دور رہنا
اب کيا بتائيں تم کو کيوں درد ہے کمر ميں

ڈر ہے جناب احمق جوتے نہ کھائيں اک دن
چھپ چھپ کے روز قبلہ جاتے ہيں ان کے گھر ميں​
 

پاکستانی

محفلین
شيخ رندوں ميں بھي ہيں کچھ پاکباز
سب کو ملزم تو نے ٹہرايا عبث

آنکلتے تھے کبھي مسجد ميں ہم
تو نے زاہد ہم کوشرمايا عبث

ديکھو جس سلطنت کي حالت درہم
سمجھو کہ وہاں ہے کوئي برکت کا قدم

ياتو کوئي بيگم ہے مشير دولت
يا ہے کوئي مولوي وزيراعظم​
 

پاکستانی

محفلین
خدا حافظ مسلمانوں کا اکبر
مجھے تو ان کي خوشحالي سے ہے ياس

يہ عاشق شاہد مقصود کے ہيں
نہ جائيں گے و ليکن سعي کے پاس
سناؤ تجھ کو اک فرضي لطيفہ
کيا ہے جس کو ميں نے زيب قرطاس

کہا ہے مجنوں سے يہ ليلي کي ماں نے
کہ بيٹا تو اگر ايم اے کر لئے پاس
تو فورا بياہ دوں ليلي کو تجھ سے
بلاوقت ميں بن جاؤں تري ساس

کہا مجنوں نے يہ اچھي سنائي
کجا عاشق کجا کالج کي بکواس
کجا يہ فطرتي جوش طبعيت
کجا ٹھونسي ہوئي چيزوں کا احساس

بڑي بي آپ کو کيا ہوگيا ہے
ہرن پر لادي جاتي ہے کہيں گھاس
يہ اچھي قدر داني آپ نے کي
مجھے سمجھا ہے کوئي ہر چن داس

دل تو اپنا خون کرنے کو ہوں موجود
نہيں منظور مغز سرکار آماس
يہي ٹھہري جو شرط وصل ليلي
تو اسعفا مرابا حسرت و ياس​
 

پاکستانی

محفلین
فقط اس آس پر بيٹھي رہيں رفعت کي ماں برسوں
کہ بيٹی کيلئے اونچا سا اک پيغام آجائے
نہ شاہيں زير دام آيا تو اس حد تک اتر آئيں
کوئي موچي، کوئي دھوبي، کوئي حجام آجائے​
 

پاکستانی

محفلین
رات کا وقت بھي ہے اور ہے مسجد بھي قريب
اٹھئے جلدي سے کہ پيغام عمل لايا ہوں
گھر ميں في الحال ہيں جتنے بھي پرانے جوتے
آپ بھي جاکے بدل ليں ميں بدل آيا ہوں​
 
Top