بہزاد لکھنوی مری حسرتیں اب کہاں ہنس رہی ہیں - بہزاد لکھنوی

کاشفی

محفلین
تبسّم نو بہ نو
(بہزاد لکھنوی)
مری حسرتیں اب کہاں ہنس رہی ہیں
مرے غم کی خوداریاں ہنس رہی ہیں

ترے ہر کرم پر، ترے ہر ستم پر
جنوں کی وفاکاریاں ہنس رہی ہیں

تجھے دیکھ کر اب تمنّائیں میری
جہاں رو رہی تھیں، وہاں ہنس رہی ہیں

ترے آج اس زہد و تقوے پہ زاہد
مری یہ گنہ گاریاں ہنس رہی ہیں

ترے حسنِ فانی پہ محوِ جوانی؟
نگاہیں بھی بن کر جواں ہنس رہی ہیں

تری مسکراہٹ پہ جانِ تبسّم
مرے دل کی غم خواریاں ہنس رہی ہیں

جو غمگیں تمنّائیں بہزاد کی تھیں
تجھے دیکھ کر ناگہاں ہنس رہی ہیں
 
Top