مرزا غالب کے ایک شعر کی صحت کے بابت مدد درکار ہے

ماروا ضیا

محفلین
اسلامُ علیکم :
اُمید ہیں سب خیریت سے ہوں گے :)
مجھے آج ایک شعر ڈھونڈنا تھا جس میں سحر،شام اور رات کا ذکر اکٹھا کیا ہو۔ تو اس سلسلے میں مجھے غالب صاحب کے شعر کا یہ مصرع ملا
"ہر رات، شمع، شام سے لے تا سحر جلے"
لیکن اس شعر کا پہلا مصرع مجھے اردو ویب کے دو ایڈیشنز میں مُختلف ملا ہے
پہلا ایڈیشن:
دیوانِ غالبؔ
تصحیح شدہ و اضافہ شدہ نسخہ​
(نسخۂ اردو ویب ڈاٹ آرگ)

پروانہ خانہ غم ہو تو پھر کس لئے اسدؔ

دوسرا ایڈیشن:
دیوانِ غالبؔ کامل (نسخۂ رضاؔ )
پروانے کا نہ غم ہو تو پھر کس لیے اسدؔ

مُجھے یہ کنفرم کرنا ہے کے ان میں سے صحیح کون سا ہے :)

مُحترم شمشاد فرخ منظور@فاتح محب علوی الف عین مدد کی درخواست کی جاتی ہے

 

الف عین

لائبریرین
یہ کہنا تو مشکل ہے۔ دونوں نسخوں کا ماخذات کا علم ہے، ان کے مطابق الگ الگ محققین نے الگ الگ مصرع دیا ہے، درست تو روح غالب سے پوچھنا پڑے گا۔ ویسے ممکن ہے کہ اسے بھی یاد نہ ہو، غالب اپنے ہی اشعار کی شکلیں خود ہی بدلتے رہتے تھے کچھ تصحیح کی خاظر یا کچھ بہتری کی خاطر۔ اور ممکن ہے کہ ان کے معیار بھی وقت کے ساتھ بدلتے ہوں۔ کبھی کوئی شکل پسند آتی ہو، کبھی کوئی دوسری۔
 

ماروا ضیا

محفلین
روح غالب بھی کسی نُسخہ کا نام ہے ؟ اگر دونوں نُسخہ جات میں ایسے لکھا ہے تو دونوں ٹھیک تصور کیے جائیں گے ۔ میرے خیال میں یہ ٹائپنگ کی غلطی تھی
 

الف عین

لائبریرین
وہ پیغام تو کچھ مزاق میں بھی تھا۔ ویسے میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ معنی کے حساب سے یہ مصرع زیادہ درست ہے۔
پروانے کا نہ غم ہو تو پھر کس لیے اسدؔ
 

فرخ منظور

لائبریرین
مجھے سوائے دیوانِ غالب نسخہ غلام رسول مہر کے کوئی نسخہ پسند نہیں۔ نسخہ غلام رسول مہر میں یہ شعر یوں درج ہے۔
پروانے کا نہ غم ہو تو پھر کس لیے اسد
ہر رات شمع شام سے لے تا سحر جلے
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ منظور اس نُسخہ کو پسند کرنے کی کوئی خاص وجہ ؟ اور کیا یہ نُسخہ اردو ویب پر موجود ہے؟

اردو ویب کا نسخہ بہت سے نسخوں سے استفادہ کر کے مرتب کیا گیا ہے۔ لیکن بنیادی نسخہ حامد علی خان کا ہے۔ یعنی بنیادی طور پر اسی سے کسبِ فیض کیا گیا ہے۔ غلام رسول مہر مجھے اس لئے پسند ہیں کیونکہ ان کی شرح دیوان غالب جس کا نام "نوائے سروش" ہے بہت عمدہ ہے اور اس میں تحقیق کا عنصر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے اسی طرح ان کا مرتب کیا ہوا دیوان اور خطوطِ غالب میں بھی ان کی تحقیق کا عرق نظر آتا ہے۔
 

محمد سرور

محفلین
اردو ویب کا نسخہ بہت سے نسخوں سے استفادہ کر کے مرتب کیا گیا ہے۔ لیکن بنیادی نسخہ حامد علی خان کا ہے۔ یعنی بنیادی طور پر اسی سے کسبِ فیض کیا گیا ہے۔ غلام رسول مہر مجھے اس لئے پسند ہیں کیونکہ ان کی شرح دیوان غالب جس کا نام "نوائے سروش" ہے بہت عمدہ ہے اور اس میں تحقیق کا عنصر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے اسی طرح ان کا مرتب کیا ہوا دیوان اور خطوطِ غالب میں بھی ان کی تحقیق کا عرق نظر آتا ہے۔
یقینا مولانا غلام رسول کا پایہ تحقیق و تدقیق میں بہت بلند تھا۔ایک ایک لفظ ناپ تول کر لکھتے تھے۔اللہ ان کی مغفرت فرمائے
 
مرزا غالب کے ایک اور شعر کے متن کی صحت معلوم کرنا درکار ہے۔

پس منظر ۔۔
میرے دوست ہیں پروفیسر اختر شاد، راولپنڈی میں ہوتے ہیں، اردو کے استاد ہیں (پرنسپل) ، خاصے سینئر شاعر ہیں۔ مگر میڈیا پر نہیں آتے۔ انہیں اپنے کالج کے ایک تعلیمی سیمینار میں کچھ غیرمعمولی سوالوں کا جواب مطلوب ہے۔ ان میں ایک سوال جو انہوں نے فون پر مجھ سے پوچھا۔ اور دو تین نسخوں کے حوالے بھی دیے جو میں یاد نہیں رکھ سکا کہ میرا اپنا مطالع بس یوں ہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صورت ۔ الف
وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں چھوڑیں
سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو​

اس شعر کا پہلا مصرع ایک لفظ کے فرق سے بھی معروف ہے
صورت۔ ب
وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں
سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سرگراں کیوں ہو​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مقصودِ سوال یہ ہے کہ صورت الف درست (اصل) ہے یا صورت ب ؟ اور اس کے لئے کیا دلیل مؤثر ہے کہ حوالے دونوں کے موجود ہیں۔

فاتح
محمد وارث
الف عین
حسان خان
فارقلیط رحمانی
اور دیگر احبابِ علم سے راہ نمائی کی درخواست ہے۔
 

جیہ

لائبریرین
استاد محترم ۔۔ ہم نے نسخہ اردو ویب ڈاٹ آرگ میں اس مصرعے کو ترجیح دی ہے ۔ جیسا کہ حامد علی خان کے حاشئے سے واضح ہے ، اس بات کا ثبوت نہیں کہ غالب نے وضع کیوں بدلیں کہا تھا

وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں چھوڑیں[1]


[1] کچھ نسخوں میں ’وضع کیوں بدلیں‘ ہے۔ (جویریہ مسعود)

مزید: اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ خود غالب نے "وضع کیوں بدلیں" کہا تھا (حامد علی خان)
 

جیہ

لائبریرین
اردو ویب کا نسخہ بہت سے نسخوں سے استفادہ کر کے مرتب کیا گیا ہے۔ لیکن بنیادی نسخہ حامد علی خان کا ہے۔ یعنی بنیادی طور پر اسی سے کسبِ فیض کیا گیا ہے۔ غلام رسول مہر مجھے اس لئے پسند ہیں کیونکہ ان کی شرح دیوان غالب جس کا نام "نوائے سروش" ہے بہت عمدہ ہے اور اس میں تحقیق کا عنصر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے اسی طرح ان کا مرتب کیا ہوا دیوان اور خطوطِ غالب میں بھی ان کی تحقیق کا عرق نظر آتا ہے۔
فرخ منظور تو اب یہاں نہیں آتے مگر ریکارڈ کے لئے لکھوں کہ اردوویب کے نسخے کی بنیاد حامد علی خان کا نسخہ نہیں بلکہ نسخہ نظامی کانپور ہے جو کہ غالب کا تصحیح کردہ نسخہ ہے۔ نسخہ اردو ویب میں حامد علی خان کے نسخے سے زیادہ نسخہ مہر یعنی نوائے سروش سے استفادہ کیا گیا ہے۔ حامد علی کے حواشی بہت بعد میں شامل کئے گئے۔
 
Top