مذاکراتی عمل ہر صورت جاری رہنا چاہئے، عالم آن لائن میں علما کا اتفاق

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ملک کے تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علمائے کرام نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ طاقت کے استعمال سے حتی الامکان پرہیز کیاجائے، امن کے قیام کے لیے اگربات چیت سے معاملات حل ہوسکتے ہیں تو اس عمل کو ہرحال میں جاری رہنا چاہیے۔ جیونیوزسے براہ راست نشرہونے والےشہر آفاق’’ عالم آن لائن‘‘ میں ڈاکٹر عامرلیاقت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے علماکرام کاکہنا تھا کہ دنیا کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں جس کا حل مکالمے سے ممکن نہ ہو،حکومت اور تحریک طالبان مذاکراتی عمل کے دوران جنگ بندی پرسختی سے کاربند رہتے ہوئے معاملات کو آگے بڑھائیں گے تواتفاق کی کوئی صورت نکل آئے گی۔مذاکرات کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے جماعت اہل سنت سندھ کےنائب امیر مولانا سید حمزہ علی قادری نے کہا کہ مذاکرات کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں تاہم اس سے قبل مسلح کارروائیوں کارکناضروری ہے ،مذاکراتی عمل کے دوران خونریزی سے صورتحال بگڑنے کااندیشہ ہے لہٰذا فریقین کوہوش مندی سے کام لینا چا ہیے۔ ڈاکٹرعامرلیاقت حسین کے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا اہم قومی مسئلے پر قوم کا کسی ایک نکتے پر متفق نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے تاہم اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ قوم کے باشعور طبقے مختلف معاملات پر مختلف آراء رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہرمسلمان شرعی قوانین کانفاذ چاہتاہے لیکن شدت پسندی اور اسلحے کے زور پر شریعت نافذ نہیں کی جا سکتی۔ جناح یونیورسٹی برائے خواتین کراچی میں شعبۂ اسلامیات کے پروفیسرڈاکٹر فضل احمد نے بھی مذاکراتی عمل کی بھرپور تائید کرتے ہوئے کہا کہ قرآن حکیم میں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے اور تفرقے میں نہ پڑنے کا حکم ہے لہٰذا فوجی کارروائی سے پہلے صلح جوئی اور بات چیت سے معاملات طے کرنے کی ممکنہ حد تک کوشش کرنی چاہیے۔ شریعت کے نفاذ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام سے محبت اورقرآن وسنت کی اتباع ہی شریعت کا نفاذ ہے، یہ ایک اختیاری عمل ہے جس میں زبردستی نہیں کی جاسکتی۔پروگرام کے دوران لاہورسے ٹیلی فون پر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے اہل حدیث مکتبہ فکرکے ممتاز عالم دین اور پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ علوم اسلامیہ کے ایسوسی ایٹ پروفیسرڈاکٹر محمد حماد لکھوی نے کہا کہ ہر پاکستانی امن کا خواہاں ہے لہٰذامذاکرات کا دروازہ کسی حال میں بند نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اوربھائیوں میں لڑائی ہوجائے تو صلح ہی سے معاملات بہتر ہوتے ہیں تاہم اگر صلح کے تمام دروازے بند ہوجائیں اور کوئی گروہ مستقل بغاوت پر آمادہ ہو تو اس کے خلاف سب کو یکجا ہونا چاہیے۔ آن لائن سے اظہار خیال کرتے ہوئے شیعہ علماء کونسل کے صوبائی جنرل سیکریٹری علامہ سید ناظر عباس تقوی نے کہا کہ دین اسلام ہتھیارنہیں بلکہ کردار کے ذریعے پھیلا ،آج بھی اسلام اُنہی ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے جہاں شدت نہیں ہے۔ان کا کہنا تھاکہ اسلام امن وسلامتی کادین ہے، اسلام کا محبت بھرا پیغام عام کردیاجائے تولوگ خودہی دین کی جانب مائل ہوجائیں گے۔پروگرام کے دوران علماء کرام نے ناظرین کے سوالات کے جوابات بھی دیئے جبکہ تاریخ اسلام کے خوبصورت حوالوں کے ساتھ قیام امن کے لیے مکالمے اور مذاکرات کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ بعض عناصر مذاکرات کوسبوتاژ کرنا چاہتے ہیں تاہم انہیں اب بھی مذاکرات کی کامیابی کایقین ہے اور وہ امیدکرتے ہیں کہ بات چیت کے نتیجے میں کوئی مثبت پیش رفت ضرور سامنے آئے گی۔ انہوں نے نومسلم بھارتی گلوکارہنس راج ہنس کو اسلام قبول کرنے پر مبارکباد دی اوران کے لیے نیک خواہشات کااظہار بھی کیا۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=174048
 
جب تک طالبان جنگ بندی اور قتل و غارت روکنے کی گارنٹی نہیں دیتے مذاکرات کا کائی فائدہ نہیں۔ یا پھر طالبان شوری ان گروپوں سے لاتعلقی کا اظہار کر دے جو اب بھی دہشت گردی میں ملوث رہنے پر اصرار کر رہے ہیں۔
 
Top