مدینے کا منظر نگاہوں میں اترا

ایم اے راجا

محفلین
اہلِ محفل السلام علیکم۔ میں نے ایک ہدیہ نعت بحضور سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کہا ہے جو آپکی نظر کرتا ہوں، اللہ تعالٰی سے دعا ہیکہ وہ میری اس کوششِ اول کو قبول فرمائے۔ آمین۔
آپ تمام حضرات سے گزارش ہیکہ اپنی رائے سے نوازیں کہ بندہ ادنٰی کہاں تک اس کوشش میں کامیاب رہا ہے۔ شکریہ۔

مدینے کا منظر نگاہوں میں اترا
سمندر نوازش کا راہوں میں اترا

پیمبر تو آئے بہت سارے لیکن
نہ ایسا حسیں دلرباؤں میں اترا

میں بخشا ہی جاؤں گا ذکرِ نبی سے
یہ الہام میری دعاؤں میں اترا

میں تنہا بہت ہوں رسولِ مکرم
غمِ دو جہاں ہے صداؤں میں اترا

بڑا ہی نشیلا ہے ذکرِ محمد ص
نشہ بن کہ میری اداؤں میں اترا

دھنی ہے مسافر نصیبوں کا راجا
جو طیبہ کی ٹھنڈی ہواؤں میں اترا
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نعت ہے راجا۔۔ غلطیوں کی نشان دہی کر رہا ہوں۔
مطلع میں ایطا ہے۔ راہوں اور نگاہوں کے قافیے سے معلوم ہوتا ہے کہ قافیے باہوں وغیرہ ہوں گے۔ لیکن باقی سارے قافیے صداؤں اور ہواؤں وغیرہ ہیں۔ مطلع بدلنے کی ضرورت ہے۔
دوسرے شعر میں دلرباؤں کا قافیہ عجیب استعمال ہے۔ پسند نہیں آیا۔
چوتھے شعر کے دونوں مصرعوں میں ربط نظر نہیں آ رہا ہے۔
اس مصرع میں شاید ’نشہ بن کے‘ ہوگا۔۔ بن کہ نہیں۔
آکری شعر میں لفظ ’مسافر‘ درست تفہیم نہیں کر رہا۔ بلکہ الفاط کی نشست سے ’نصیبوں کا راجا‘ لگتا ہے، جب کہ محاورہ ’نصیبوں کا دھنی‘۔
 

الف عین

لائبریرین
مدینے کا منظر نگاہوں میں اترا
سمندر نوازش کا راہوں میں اترا
/// سمندر کا لفظ درست نہیں لگ رہا (راہوں میں کیسے اترتا ہے سمندر؟) اور ایطا تو ہے ہی، اس لئے راہوں کا قافیہ بھی غلط ہے، اس کو یوں کر دو

اک ابرِ کرم میری شاموں میں اترا
یا
اک ابرِ کرم سا خیالوں میں اترا
تیسرے شعر میں صداؤں سے وہی احساس ہوتا ہے کہ قوافی ہواؤں، دعاؤں ہیں۔ اس لئے یا تو مطلع میں بھی ’ؤں‘ لاؤ، یا کچھ اشعار کے قوافی یہاں بھی لاؤ جو ‘ؤں‘ پر ختم نہ ہوں۔

پیمبر تو آئے بہت سارے لیکن
نہ ایسا حسیں دلرباؤں میں اترا
///اس شعر کو نکال ہی دو،
رسول کے لئے دلرباؤں والی رکیک ترکیب اچھی نہیں لگ رہی۔


میں بخشا ہی جاؤں گا ذکرِ نبی سے
یہ الہام میری دعاؤں میں اترا
/// مبہم سا شعر ہے۔ تکنیکی طور پر درست


میں تنہا بہت ہوں رسولِ مکرم
غمِ دو جہاں ہے صداؤں میں اترا

بڑا ہی نشیلا ہے ذکرِ محمد ص
نشہ بن کہ میری اداؤں میں اترا

دھنی ہے مسافر نصیبوں کا راجا
جو طیبہ کی ٹھنڈی ہواؤں میں اترا

///دھنی ہے نصیبوں کا راجا کہ آخر
مدینے کی۔۔۔۔۔
 
Top