مدد: کیا یہ سنبل کا درخت ہے؟

مہوش علی

لائبریرین
السلام علیکم
انگریزی زبان میں اسے Kapok کہتے ہیں۔ کیا کسی کے پاس کوئی اچھی انگلش اردو ڈکشنری موجود ہے اور وہاں سے وہ دیکھ کر بتا سکتا ہے کہ کیا واقعی Kapok کو اردو میں سنبل کہتے ہیں۔
اس کا پھل روئی جیسا ہے جس میں بیج بھی موجود ہے۔

180px-Kapok_seeds_I_IMG_8004.jpg


Kapok_tree_Honolulu.jpg


وکیپیڈیا پر اس درخت پر پورا ایک مضمون اس لنک پر موجود ہے۔ چنانچہ وہاں سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔

p22kapok.jpg



نیز، میرا سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں سنبل سے بنے تکیے اور گدے ملتے ہیں؟

والسلام۔
 

ابو کاشان

محفلین
سنبل کی روئی کا تو نہیں سنا، ہاں البتہ سیمل کی روئی کا سنا ہے جو بہت ملائم ہوتی ہے۔ درخت کا نہیں پتا۔
 

فاتح

لائبریرین
سبنل تو ایک خوشبودار پودے یا گھاس کو کہا جاتا ہے۔ اس کا درخت نہیں ہو سکتا۔
انگریزی میں سنبل کے مقابل دو پھول یا پودے آ سکتے ہیں:
Hyacinth
Valerian

Kapok کے لیے قومی انگرزی اردو لغت دیکھی تو معلوم ہوا کہ اسے اردو میں "جاوا کپاس" کہا جاتا ہے۔
 
جیم پریکٹیکل ڈکشنری کی رو سے
سنبل = spikenard
Kapok = ايک عمدہ قسم کی کپاس
میرے خیال میں یہ لفظ کپاس کے لئے استعمال کیا گیا ہے جبکہ شکل سے یہ سنبل کا درخت ہی لگتا ہے ہمارے گاؤں میں تین درخت تھے سنبل کے جن میں ایک ہمارے گھر کے سامنے تھا جس میں گلابی پھولوں کے بعد کپاس نکلتی تھی وہ کپاس اتنہائی نرم ہوتی تھی اور ہوا میں اڑتی رہتی تھی یہ والی کپاس بھی اسی کپاس سے مشابہ ہے مگر درخت کی ساخت میں تھوڑا سا فرق نظر آرہا ہے ویسے ہمارے گاؤں میں بھی دو طرح کے سنبل تھے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سبنل تو ایک خوشبودار پودے یا گھاس کو کہا جاتا ہے۔ اس کا درخت نہیں ہو سکتا۔
انگریزی میں سنبل کے مقابل دو پھول یا پودے آ سکتے ہیں:
Hyacinth
Valerian

Kapok کے لیے قومی انگرزی اردو لغت دیکھی تو معلوم ہوا کہ اسے اردو میں "جاوا کپاس" کہا جاتا ہے۔

Kapok کو انگریزی میں Java Cotton بھی کہتے ہیں۔ [دیکھئیے وکیپیڈیا]
میرے خیال میں یہ لغت لکھنے والے صاحب نے زیادہ محنت کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی اور انگریزی زبان کے لفظ کو جوں کا توں ہی لکھ دیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔

آپ لوگ پاکستان میں رہتے ہیں اور آپ کو لازما سنبل کی روئی کا پتا ہونا چاہیے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ لاہور ڈیفنس اور کینٹ ایریا میں درخت تھے جہاں یہ درختوں پر روئی کے گالے سے لٹکے ہوتے تھے اور ہوا میں بھی بکھرے ہوتے تھے۔ اسکی سب سے بڑی پہچان یہ تھی کہ اسکا ایک بیج اسی روئی کے درمیان ہوتا تھا اور ہم سب بچوں نے [آج سے بہت سال قبل] بڑوں کے کہنے پر ایک دفعہ اسے جمع بھی کیا تھا تاکہ اسے تکیوں میں بھرا جا سکے۔ مگر ایک چھوٹا سا تکیہ بنانے کے لیے بھی بہت ہی زیادہ روئی کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ یہ بہت ہی نرم و ملائم ہے اور ایک چھوٹے سے تکیے میں بھی اسکی بہت ہی زیادہ مقدار سما جاتی ہے۔ چنانچہ ہم سب بچے مل کر کئی گھنٹے کی مشقت کے بعد ایک کیا آدھا تکیہ بھی نہیں بھر سکے۔

مسئلہ یہ ہے کہ ہم سب نئی نسل کے نمائندے ہیں اور ہمیں پرانی چیزوں جڑی بوٹیوں وغیرہ کا کچھ پتا نہیں ہے۔ حیف۔
آپ لوگ اپنے بزرگوں سے پوچھئیے اور وہ یقینا آپ کو اس سنبل کی روئی کے متعلق بتا سکیں گے۔ اسکا رنگ سفید ہوتا ہے اور یہ بہت ہلکی پھلکی ہوتی ہے اور درختوں پر لٹکی ہوتی تھی اور ایک موسم میں ہر طرف بکھری ہوتی تھی۔
 

ماوراء

محفلین
Kapok کا مطلب تو کپاس ہی لکھا ہے۔ لیکن شاید Kapok کو ceiba بھی کہتے ہیں، اور ceiba کا ترجمہ "سنبل" ہے۔
یہ درخت سنبل کا ہی معلوم ہوتا ہے، جیسا مہوش نے کہا۔۔کینٹ ایریا میں ہمارے سکول میں بھی سنبل کے کافی درخت تھے۔ اور بچے اس کی روئی اکھٹی کرتے تھے۔اور روئی میں کالے بیج ہوتے تھے۔

آپ کے سوال کا جواب کہ سنبل کی روئی کے تکیے اور رضائیاں پاکستان میں ملتی ہیں۔

اوپر جو میں نے لکھا ہے، وہ جو یاد تھا، یا معلوم تھا وہی لکھا ہے، اس لیے ممکن ہے درست نہ ہو۔ لیکن آخری سوال کا جواب درست دیا ہے، کہ ہم نے خود سنبل کے تکیے اور رضائیاں پاکستان میں لی تھیں۔
 

الف عین

لائبریرین
لیکن روئی تو جس درخت میں ہوتی ہے، اسے سیمل کہتے ہیں۔۔ س ے م ل۔ کیا اسی کو پاکستان میں سنبل کہا جاتا ہے۔ میں بھی سنبل کو دوسرا کوئی درضت سمجھتا تھا۔شاعری میں گیسوئے سنبل کہا جاتا ہے، جس سے مطلب یہ ہے کہ اس کی پتیاں (؟) بال کی طرح باریک ہوتی ہیں۔ فارسی کے سنبل کو سیمل میں کنفیوز کر رہے ہیں احباب۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بہت شکریہ ماوراء۔
اصل میں یہاں ایک پاکستانی فیملی کے پاس ہی ہم نے یہ Kapok کے گدے اور تکیے وغیرہ دیکھے۔ اور انہوں نے یہاں پر انہیں بہت ہی مہنگے داموں خریدا ہے۔ یعنی کہ ایک گدا
140*200 سائز کا تقریبا 290 یورو کا خریدا ہے [پاکستانی تقریبا 30000 روپے] ۔ اور ایک تکیے کی قیمت 65 یورو تھی۔ یہ پاکستانی فیملی بھی نئی نسل سے تعلق رکھتی ہے اور ابھی کوئی ڈھائی سال پہلے جرمنی آئے ہیں۔
اُس پاکستانی فیملی کے خیال میں یہ کوئی جرمن پراڈکٹ ہے جسکا پاکستان میں کوئی وجود نہیں۔ بہرحال مجھے تکیے کے اندر کا مٹیریل دیکھ کر شک ہوا کہ یہ سنبل ہی ہے، اگرچہ کہ اس میں سے بیج نکلے ہوئے تھے۔ پھر Kopak لفظ پر تحقیق شروع ہوئی اور اس سلسلے میں اس فورم سے اچھی جگہ اور کونسی ہو سکتی تھی۔

بہرحال، میں سوچ رہی ہوں کہ اُس پاکستانی فیملی کو اب پاکستان میں بننے والی سنبل کی رضائیوں اور گدوں اور تکیوں کے متعلق بتاؤں یا نا بتاؤں۔ کہیں انہیں صدمہ نہ پہنچے کہ انہوں نے کیوں اتنی مہنگی چیزیں خریدیں اور کاش کہ پہلے وہ پاکستان میں پتا کروا لیتیں۔ :confused: [کنفیوزڈ]۔
۔۔۔۔۔ لیکن میرے خیال میں انہیں بتانا شاید بہتر ہی رہے کیونکہ میں نے انہیں اس سنبل کی مصنوعات کے عشق میں مبتلا دیکھا ہے [پتا نہیں انہوں نے اپنے اس عشق کی وجہ سے ڈیڑھ دو گھنٹے اس پر بات کی، یا پھر انہیں اپنی چیزوں کے متعلق ڈینگیں مارنے کا شوق ہے اس وجہ سے اتنی لمبی تعریفوں کےپُل باندھے]۔ میں حسن ظن رکھتے ہوئے دونوں چیزوں ہی کو شامل کر لیتی ہوں کہ کچھ شاید عشق تھا اور کچھ اپنی چیزوں کی تعریف کرنے کا شوق۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ میری رشتے کی ایک چچی کو بھی مجبور کر رہی تھیں کہ وہ جرمنی سے ایک عدد سنبل کا سیٹ لیتی جائیں (میری ان چچی کے کمر میں درد رہتا ہے اور آجکل وہ پاکستان سے جرمنی آئی ہوئی ہیں)۔

۔۔۔۔۔ تو اس لیے شاید انہیں بتانا بہتر ہی رہے، ورنہ مجھے ڈر ہے کہ شاید وہ پاکستان سے آنے والے ہر مہمان کو کہیں سنبل خریدوا کر اور کنگلا کروا کر پاکستان نہ بھیج رہی ہوں۔ :)

اعجاز صاحب، آپ سے قبل کاشان نے بھی سیمل کی بات کی ہے۔ کاشان کا تعلق کراچی سے ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان اور ہندوستان سے آنے والے حضرات اس درخت کے لیے سنبل کی جگہ سیمل کا لفظ استعمال کرتے ہیں، جبکہ پنجاب میں اسے سنبل کہا جاتا ہے۔

ماوراء بہن، آپ نے سنبل کی مصنوعات استعمال کی ہیں۔ کیا آپکے خیال میں اس پر سونے سے آپکو کوئی فرق نظر آتا ہے؟
 

چاند بابو

محفلین
سنبل یا سیمل اسی درخت کو کہتے ہیں جس کے ساتھ نرم و ملائم روئی لگتی ہے لیکن اوپر دی گئی تصویر میں جو درخت ہے وہ کچھ زیادہ واضع نہیں ہے اور نہ ہی اس کے باقی تمام فیچرز اس درخت کے فیچرز سے میل کھاتے ہیں۔کیونکہ اس درخت سے میری بچپن سے لے کر آج تک سناشائی رہی ہے اور میں ہر روز اس درخت کو دیکھتا ہوں اس لئے کم از کم اوپر والی تصویر میں دکھایا گیا بڑا درخت وہ نہیں ہو سکتا اور اگر وہی ہے تو اس کی ہیت باقی درختوں سے مختلف ہے۔ذیل کی تصاویر البتہ ہیں تو بہت ہی غیر واضح لیکن ان میں سے کچھ بہت واضح ہیں اور ان کے تمام فیچرز سنبل سے ملتے ہیں۔

224_cottonTreeA2net_1213002494.jpg


kapok_tree.jpg


751px-Kapok_tree-pod.jpg


thespesiagrandiflora2.JPG


ceibapentandra1.JPG


ceibalatifolia1.JPG


اور مہوش بہنا کی اطلاع کے لئے: پاکستان میں اس کی روئی سے بنے تکیئے نہیں ملتے ہیں کیونکہ اس کی روئی کو اکٹھا کرنا اور وہ بھی کمرشل مقاصد کے لئے تقریبا ناممکن ہے البتہ کچھ لوگوں نے اپنے شوق کی تکمیل کے لئے اپنے گھروں میں یہ تکیئے بنا کر رکھے ہوئے ہیں لیکن شاید ہی ایک سیزن میں ایک تکیے کے لئے کوئی روئی جمع کر پایا ہو گا اس کے لئے دو تین سیزن درکار ہوں گے۔
 

ماوراء

محفلین
لیکن روئی تو جس درخت میں ہوتی ہے، اسے سیمل کہتے ہیں۔۔ س ے م ل۔ کیا اسی کو پاکستان میں سنبل کہا جاتا ہے۔ میں بھی سنبل کو دوسرا کوئی درضت سمجھتا تھا۔شاعری میں گیسوئے سنبل کہا جاتا ہے، جس سے مطلب یہ ہے کہ اس کی پتیاں (؟) بال کی طرح باریک ہوتی ہیں۔ فارسی کے سنبل کو سیمل میں کنفیوز کر رہے ہیں احباب۔

اعجاز انکل، لغت میں روئی کے درخت کو سیمل اور سنبل دونوں لکھا ہوا ہے۔
 

ماوراء

محفلین
بہت شکریہ ماوراء۔
اصل میں یہاں ایک پاکستانی فیملی کے پاس ہی ہم نے یہ Kapok کے گدے اور تکیے وغیرہ دیکھے۔ اور انہوں نے یہاں پر انہیں بہت ہی مہنگے داموں خریدا ہے۔ یعنی کہ ایک گدا
140*200 سائز کا تقریبا 290 یورو کا خریدا ہے [پاکستانی تقریبا 30000 روپے] ۔ اور ایک تکیے کی قیمت 65 یورو تھی۔ یہ پاکستانی فیملی بھی نئی نسل سے تعلق رکھتی ہے اور ابھی کوئی ڈھائی سال پہلے جرمنی آئے ہیں۔
اُس پاکستانی فیملی کے خیال میں یہ کوئی جرمن پراڈکٹ ہے جسکا پاکستان میں کوئی وجود نہیں۔ بہرحال مجھے تکیے کے اندر کا مٹیریل دیکھ کر شک ہوا کہ یہ سنبل ہی ہے، اگرچہ کہ اس میں سے بیج نکلے ہوئے تھے۔ پھر Kopak لفظ پر تحقیق شروع ہوئی اور اس سلسلے میں اس فورم سے اچھی جگہ اور کونسی ہو سکتی تھی۔

بہرحال، میں سوچ رہی ہوں کہ اُس پاکستانی فیملی کو اب پاکستان میں بننے والی سنبل کی رضائیوں اور گدوں اور تکیوں کے متعلق بتاؤں یا نا بتاؤں۔ کہیں انہیں صدمہ نہ پہنچے کہ انہوں نے کیوں اتنی مہنگی چیزیں خریدیں اور کاش کہ پہلے وہ پاکستان میں پتا کروا لیتیں۔ :confused: [کنفیوزڈ]۔
۔۔۔۔۔ لیکن میرے خیال میں انہیں بتانا شاید بہتر ہی رہے کیونکہ میں نے انہیں اس سنبل کی مصنوعات کے عشق میں مبتلا دیکھا ہے [پتا نہیں انہوں نے اپنے اس عشق کی وجہ سے ڈیڑھ دو گھنٹے اس پر بات کی، یا پھر انہیں اپنی چیزوں کے متعلق ڈینگیں مارنے کا شوق ہے اس وجہ سے اتنی لمبی تعریفوں کےپُل باندھے]۔ میں حسن ظن رکھتے ہوئے دونوں چیزوں ہی کو شامل کر لیتی ہوں کہ کچھ شاید عشق تھا اور کچھ اپنی چیزوں کی تعریف کرنے کا شوق۔ مسئلہ یہ ہے کہ وہ میری رشتے کی ایک چچی کو بھی مجبور کر رہی تھیں کہ وہ جرمنی سے ایک عدد سنبل کا سیٹ لیتی جائیں (میری ان چچی کے کمر میں درد رہتا ہے اور آجکل وہ پاکستان سے جرمنی آئی ہوئی ہیں)۔

۔۔۔۔۔ تو اس لیے شاید انہیں بتانا بہتر ہی رہے، ورنہ مجھے ڈر ہے کہ شاید وہ پاکستان سے آنے والے ہر مہمان کو کہیں سنبل خریدوا کر اور کنگلا کروا کر پاکستان نہ بھیج رہی ہوں۔ :)

اعجاز صاحب، آپ سے قبل کاشان نے بھی سیمل کی بات کی ہے۔ کاشان کا تعلق کراچی سے ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان اور ہندوستان سے آنے والے حضرات اس درخت کے لیے سنبل کی جگہ سیمل کا لفظ استعمال کرتے ہیں، جبکہ پنجاب میں اسے سنبل کہا جاتا ہے۔

ماوراء بہن، آپ نے سنبل کی مصنوعات استعمال کی ہیں۔ کیا آپکے خیال میں اس پر سونے سے آپکو کوئی فرق نظر آتا ہے؟

مہوش، جو صورتِ حال آپ نے بتائی ہے۔۔یہ مرض کئی پاکستانیوں کو لاحق ہوتا ہے۔ ہمارے پاکستان میں بھی آجکل سب کچھ مل جاتا ہے۔آپ اور بھی لوگوں سے کنفرم کروا لیں۔ پھر ہی ان کو کچھ بتائیے گا۔ اور ان کو ضرور بتائیں۔
ہم نے آج سے 9،10 سال پہلے پاکستان میں تکیے اور رضائیاں خریدی تھیں، گدوں کا علم نہیں۔ لیکن اس روئی سے بنی رضائی یا تکیوں میں فرق یہ ہے کہ وزن میں نہایت ہی ہلکے ہوتے ہیں۔ اور دوسری روئی سے زیادہ گرم اور نرم بھی ہوتی ہے۔
کافی سال پہلے کی بات ہے۔۔اس لیے اب کا علم نہیں۔
 

ابو کاشان

محفلین
اور مہوش بہنا کی اطلاع کے لئے: پاکستان میں اس کی روئی سے بنے تکیئے نہیں ملتے ہیں کیونکہ اس کی روئی کو اکٹھا کرنا اور وہ بھی کمرشل مقاصد کے لئے تقریبا ناممکن ہے البتہ کچھ لوگوں نے اپنے شوق کی تکمیل کے لئے اپنے گھروں میں یہ تکیئے بنا کر رکھے ہوئے ہیں لیکن شاید ہی ایک سیزن میں ایک تکیے کے لئے کوئی روئی جمع کر پایا ہو گا اس کے لئے دو تین سیزن درکار ہوں گے۔

لیکن یہاں کراچی کے برنس روڈ کی کچھ دکانوں پر سیمل / سنبل کے تکیے ملتے ہیں۔ ہاں یہ کچھ مہنگے ہوتے ہیں۔

اعجاز صاحب، آپ سے قبل ابو کاشان نے بھی سیمل کی بات کی ہے۔ ابو کاشان کا تعلق کراچی سے ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان اور ہندوستان سے آنے والے حضرات اس درخت کے لیے سنبل کی جگہ سیمل کا لفظ استعمال کرتے ہیں، جبکہ پنجاب میں اسے سنبل کہا جاتا ہے۔

ماوراء بہن، آپ نے سنبل کی مصنوعات استعمال کی ہیں۔ کیا آپکے خیال میں اس پر سونے سے آپکو کوئی فرق نظر آتا ہے؟

جی آپکا اندازہ بالکل صحیح ہے۔ میرا خاندان دہلی، ہندوستان سے تعلق رکھتا ہے / تھا اور ہم اسے سیمل ہی کہتے ہیں۔

اعجاز انکل، لغت میں روئی کے درخت کو سیمل اور سنبل دونوں لکھا ہوا ہے۔

میں نے ابھی فون پر امّی سے معلوم کیا تو انھوں نے بتایا کہ سیمل اور سنبل ایک ہی ہے یہ روئی بہت ملائم اور ہلکی ہوتی ہے جیسا چاند بابو نے کہا۔
 

راجہ صاحب

محفلین
مقتدرہ کی قومی انگلش اردو لغت کے مطابق
سُنبُل، سَمیل یا سینبَھل ایک ہی درخت ہے
جس کی پھلیوں سے کاپوک ریشہ یا سمیل کی روئی نکلتی ہے
 

ساجد

محفلین
سنبل پر اچھی بات چل رہی ہے۔ میں تو اس درخت کو دیکھ کر بچپن میں پہنچ گیا کہ جب آندھیوں کے دنوں میں اس سے اڑ کر آنے والے "مائی بُڈھی کے جھاٹوں" (اس کے ریشوں کا پنجابی میں بگاڑا ہوا نام) کا پیچھا کیا کرتے تھے۔
 

حماد

محفلین
یہ درخت تو ہمارے گھر میں بھی لگا ہوا تھا . امی نے اسکی روئی اکھٹی کر کے ایک تکیہ بھی بنایا تھا جو بہت نرم و گداز تھا .
 
Top